اب جی پی ایس سروسز مؤثرنہیں رہیں

نصف صدی کے دوران آسٹریلیا کا طول بلد اورعرض بلد چارباردرست کیا جا چکا


غزالہ عامر October 04, 2016
نصف صدی کے دوران آسٹریلیا کا طول بلد اورعرض بلد چارباردرست کیا جا چکا : فوٹو : فائل

سائمن کوول ایک سوفٹ ویئر انجینئر اور آسٹریلوی شہر،سڈنی کا رہائشی ہے۔ چند روز قبل اسے دفتر کے ساتھی سے والد کے انتقال پر تعزیت کرنے کی خاطر اس کے گھر جانا پڑا۔ اس سے قبل سائمن کو اسٹیو کے گھر جانے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔

اس نے دفتر سے اسٹیو کا پتا حاصل کیا اور اس کے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔ سائمن کو یقین تھا کہ کار میں نصب آٹو موٹیو نیوی گیشن سسٹم کی بدولت اسے اسٹیو کی رہائش گاہ تلاش کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ وہ ڈیش بورڈ پر نصب چھوٹی سی اسکرین میں نظر آنے والے نقشے کے مطابق کار چلا رہا تھا۔ نقشے سے ظاہر تھا کہ اس کی منزل سڈنی کے مضافاتی علاقے میں ہے۔ نصف گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد وہ اپنی منزل پر پہنچ گیا۔ اس نے گاڑی سے اتر کر کال بیل بجائی۔ کچھ ہی دیرمیں بغلی دروازے پر ایک نوجوان کی صورت دکھائی دی۔ سائمن نے اس سے اپنا تعارف کروایا اور کہا کہ وہ اسمتھ سے تعزیت کرنے کے لیے آیا ہے۔ نوجوان نے اسے یہ کہہ کر حیران کردیا کہ یہاں کوئی اسمتھ نہیں رہتا۔ سائمن نے اسے مکان نمبر بتایا تو نوجوان نے کہا یہ نمبر پچھلی گلی میں ہے۔

سائمن کی طرح کتنے ہی آسٹریلوی شہری آٹوموٹیو نیوی گیشن سسٹم کی راہ نمائی میں درست پتے پر نہیں پہنچ پا رہے۔ سبب یہ ہے کہ یہ نظام گلوبل پوزیشنگ سسٹم ( جی پی ایس) سے منسلک رہتے ہوئے کام کرتا ہے، جس کا انحصار مواصلاتی سیاروں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا پر ہوتا ہے۔ آسٹریلیا میں جی پی ایس اس لیے درست طور پر کام نہیں کررہا کیونکہ یہ براعظم مسلسل حرکت میں ہے... اور اپنی جگہ چھوڑ رہا ہے۔ ایک امریکی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق جی پی ایس کے کوآرڈینیٹس میں آسٹریلیا کے محل وقوع میں درستی آخری بار 1994ء میں کی گئی تھی۔ بائیس سال کے عرصے میں براعظم اپنی سابقہ جگہ سے پانچ فٹ ہٹ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے، جی پی ایس آسٹریلیا کے موجودہ محل وقوع کے لحاظ سے درست طور پر کام نہیں کررہا اور اس ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے والے لوگ پتے تلاش کرتے ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں۔

تمام براعظم ٹیکٹونک پلیٹوں پر واقع ہیں جو زمین کے مرکز اور اس کی بالائی سطح کے درمیان موجود ایک پرت کے اوپر پھسلتی چلی جاتی ہیں۔ پھسلنے کی یہ رفتار بہت کم ہوتی ہے۔ تاہم جس پلیٹ پر براعظم آسٹریلیا واقع ہے ،وہ قدرے تیزرفتاری ( 2.7 انچ سالانہ) کی رفتار سے حرکت کررہی ہے۔ اس کے مقابلے میں شمالی امریکا کی ٹیکٹونک پلیٹ محض ایک انچ سالانہ کی رفتار سے متحرک ہے۔

نیشنل جیوگرافک کے ڈائریکٹر برائے نقشہ نویسی ڈیمیئن سونڈر کہتے ہیں کہ ٹیکٹونک پلیٹس کے ہٹاؤ کی رفتار میں تفاوت کے باعث کچھ ممالک دوسرے ملکوں کی نسبت زیادہ ' ساکن' ہوتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب براعظموں کی سابق اور موجودہ پوزیشن یعنی محل وقوع میں نمایاں فرق آجائے تو پھر زمین کے ان نمونوں پر نظرثانی کی ضرورت درپیش ہوتی ہے جن کی بنیاد پر جی پی ایس کے کوآرڈینیٹس کا تعین کیا جاتا ہے۔

نصف صدی کے دوران آسٹریلیا کا طول بلد اورعرض بلد چارباردرست کیا جا چکا ۔ بائیس برس قبل جب آخری بار درستی کی گئی تو آسٹریلیا کے سابق اور 1994ء کے محل وقوع کے مابین 656 فٹ کا فرق نوٹ کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں