نریندر مودی کی فرسٹریشن بڑھ رہی ہے

سرجیکل سٹرائیک کا  ڈرامہ ناکام، بھارتیوں کے خیال میں مودی نے کشمیر پر بھارت کی پوزیشن خراب کردی


عبید اللہ عابد October 09, 2016
مودی سرکار کی فرسٹریشن کی وجہ امریکہ، روس، چین اور او آئی سی کی طرف سے ملنے والے پیغامات بھی ہیں۔ فوٹو: فائل

MIRANSHAH: بھارت کی مودی سرکار نے ''اڑی حملہ'' کا بہانہ بنا کر ''سرجیکل سٹرائیک'' کا ایک ڈرامہ رچایا لیکن ڈرامہ مکمل طورپر فلاپ ہوچکا ہے۔ یقیناً اس پر بھارتی قوم کا ایک بڑا حصہ خوشی سے پاگل ہوئے جارہاتھا، سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد بھی چاروناچار اس ڈرامے پر مودی حکومت کو مبارکباد دینے پر مجبور نظر آئی حالانکہ بھارتی سیاست دان بھی جانتے ہیں کہ یہ ڈرامہ وزیراعظم مودی، میڈیا پرسنز اور جرنیلوں نے مل کر رچایا، وہ اس کے اسباب سے بھی آگاہ ہیں۔

دراصل موجودہ بھارتی وزیراعظم نے 2014ء کے عام انتخابات میں پاکستان کے خلاف جنگ کے نعرے لگا کر بھارتی انتہاپسند طبقے کا ووٹ لیا تھا، اب انھیں حکومت بنائے دو برس بیت چکے ہیں، انتہاپسند طبقے کی طرف سے ان پر مسلسل شدید دباؤ تھا کہ وہ پاکستان پر حملہ آور ہوں۔ شیوسینا تو کھل کر مودی کو مطعون کررہی تھی، ان پر دباؤ بڑھا رہی تھی کہ پاکستان کی ایسی تیسی پھیر دو۔ مودی اپنے وعدوں کے چنگل میں پھنس گئے۔

انھوں نے اپنے جرنیلوں اور بھارتی میڈیا کے کچھ ذرائع کو ساتھ ملایا اور ''سرجیکل سٹرائیک'' کا منصوبہ بنایا۔ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں حسب معمول گولہ باری کی، بھارتی ڈی جی ایم او نے اسے 'سرجیکل سٹرائیک' قراردیدیا۔ بھارتی میڈیا نے اس کا خوب ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیا جبکہ پوری دنیا انگشت بدنداں تھی کہ بھارتی فوج کیسا ڈرامہ رچا رہی ہے۔

بھارتی جرنیل نے جس علاقے میں ''سرجیکل سٹرائیک'' کا دعویٰ کیا، اس کے رہائشیوں نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں سے وابستہ صحافیوں کو بتایا کہ محض گولہ باری ہوئی جو اس سے پہلے بھی ہوتی رہتی ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول سے اِدھرپہاڑی علاقے اس نوع کے ہیں کہ بھارت کے فوجی ہوں یا ہیلی کاپٹرز، ان کا اِس پار آنا ممکن ہی نہیں ، اگر وہ گھستے ہیں تو ان کا آگے بڑھنا ممکن نہیں، اگر وہ آگے بڑھتے ہیں تو ان کا واپس جانا ممکن نہیں۔

پاک فوج کے ترجمان جنرل عاصم سلیم باجوہ ملکی بالخصوص غیرملکی صحافیوں کو لے کر مذکورہ علاقے میں جاپہنچے، انھیں مکمل دورہ کرایا، صحافیوں نے وہ علاقہ بھی دیکھا اور علاقے کے لوگوں سے معلومات بھی لیں۔

دوسری طرف بھارتی حکمران اور عسکری قیادت اپنے ہی سیاست دانوں کو قائل کرنے میں ناکام رہی، مودی کی طرف سے بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر حکمرانی پارٹی نے دعویٰ کیا کہ عسکری قیادت نے حاضرین کو ''سرجیکل سٹرائیک'' کے ثبوت دکھائے تاہم کانفرنس میں شریک کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتا رام یچوری نے کہا :'' بالکل نہیں، کوئی ثبوت نہیں دکھائے گئے''۔

'انڈین ایکسپریس' کے مطابق سیتا رام یچوری نے کہا:'' ہم نے اپنے ڈی جی ایم او کو بریفنگ دیتے ہوئے دیکھا، ہم نے پاکستان کا ردعمل دیکھا لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے''۔ انھوں نے صاف انکار کردیا کہ جرنیلوں نے کوئی ثبوت نہیں دکھائے گئے۔ پاکستانی ٹی وی چینلز نے بھارتی صحافیوں سے پوچھا کہ وہ اس قدر جوش وجذبے سے جس '' سرجیکل سٹرائیک'' کی خبریں نشر کررہے ہیں، اس کے کچھ ثبوت بھی دیکھے ہیں؟ اس سوال پر ہر صحافی بغلیں جھانکتا رہا۔

سوال یہ ہے کہ مودی سرکار، بھارتی جرنیلوں اور میڈیا نے یہ ڈرامہ کیوں رچایا؟ نہایت سیدھا اور آسان جواب ہے:

اولاً : مودی کو اپنی کم ہوتی ہوئی مقبولیت پر قابو پانا ہے کیونکہ تین برس بعد عام انتخابات ہوں گے، وہ بھارتی انتہاپسند طبقے کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیںا ور اگلے انتخابات بھی جیتنا چاہتے ہیں۔

ثانیاً: اس ڈرامے کی آڑ میں بھارتی فوج کو اپنی کمزور عسکری صلاحیت ، پرانے اسلحہ اور پرانے جہازوں پر پردہ ڈالنا ہے۔بھارتی آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ کا یہ بیان پوری دنیا میں پڑھا گیا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر دفاعی انتظامات مزید مضبوط بنا لیے ہیں، کنٹرول لائن پر پاک فوج سے چھیڑچھاڑ کا خیال اب دل سے نکال دینا ہی بہتر ہوگا،کوئی بھی ایڈونچر خود بھارت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والے دفاعی امور کے ماہر اجے شکلا کاکہنا ہے: ''ہمارا فضائی دفاع کا نظام نہایت بری حالت میں ہے۔ زیادہ تر اسلحہ 70 کی دہائی سے زیرِ استعمال ہے ، بھارت 1982ء سے فوجی جوانوں کے زیرِ استعمال بندوق کو اپ گریڈ کرنے کا سوچ رہا ہے لیکن تاحال ایسا نہیں ہوسکا''۔

اگرچہ مودی سرکار نے پہلے بھارتی عوام کی بڑی تعداد کو من گھڑت ''سرجیکل سٹرائک'' سے خوش کرنے کی کوشش کی، اب پاکستان کو تنہا کردینے کے بیانات دے کر قوم کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہوسکتاہے کہ بھارتی عوام کا ایک بڑا حصہ فوری طور پر اپنے ہی سیاست دان سیتا رام یچوری کے بیان پر یقین نہ کرے تاہم بھارتی قوم کو اس وقت رونا پڑے گا جب بھارتی فوجیوں کی لاشیں واپس بھارت میں جائیں گی، جب انھیں پتہ چلے گا کہ ''سرجیکل سٹرائیک'' کے نام پر دھوکہ دیاگیاہے اور پاکستان نہیں ، بھارت تنہا ہوچکا ہے۔

اس تنہائی کا احساس نریندر مودی کو بھی ہے، یہی سبب ہے کہ وہ شدید فرسٹریشن اور مایوسی کا شکار ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ وہ ''اڑی حملہ'' کے تناظر میں پوری دنیا کی ہمدردیاں سمیٹ لیں گے، یوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کو کشمیر کے مسئلہ پر بات کرنے کی جرات ہی نہیں ہوگی، اگر ایسی کوئی بات ہوئی تو دنیا پاکستان کی سننے سے انکار کردے گی۔ تاہم ایسا نہ ہوا۔

مودی سرکار کی فرسٹریشن کی وجہ امریکہ، روس، چین اور او آئی سی کی طرف سے ملنے والے پیغامات بھی ہیں۔ ان پیغامات میں کہاگیاہے کہ بھارت کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان سے لڑنے کے بجائے پیچھے ہٹ جائے، انھیں پاکستان کے ساتھ مڈبھیڑ سے روک دیاگیا،اس کے بعد مودی نے نام لئے بغیر امریکہ اور برطانیہ کو یاد دلایا کہ بھارت نے ان کی کب اور کیسے مدد کی تاہم وہ کشمیر کے مسئلہ پر بھارت کے ساتھ نہیںہیں۔

مودی دل شکستہ ہیں، انھیں کشمیر کے معاملہ میں دوسرے ممالک کی معمولی حمایت بھی نہیں مل سکی، بھارت میں ایک بڑے حلقے کا خیال ہے کہ مودی نے بھارت کی کشمیر پر پوزیشن خراب کردی ہے۔ مودی ہی کے دور میں کشمیر میں آزادی کی ایسی تحریک چل پڑی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے کی ہے اور اسے پوری دنیا میں حمایت حاصل ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔