پاور سیکٹر میں بے قاعدگیاں خزانے کو 74 ارب سے زائد کا نقصان

گدو پاور پلانٹ منصوبے میں18.9ارب کا نقصان ہوا، آڈیٹرجنرل کی رپورٹ


کمپنی نے سوئی سدرن سے معاہدے کے مطابق26ارب روپے کی وصولی کیلیے نوٹس بھیج دیا۔ فوٹو: فائل

KARACHI:  

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پاور سیکٹرمیں بہتری کے وزارت پانی و بجلی کے تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی، صرف سرکاری پاور پلانٹس میں 74ارب روپے اور سرکاری پاور پلانٹ سے بجلی پیدا نہ کرکے قومی خزانے کو6ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔

کار کے رینٹل پاور پلانٹ سے وصولی نہ کرنے سے6.4ارب روپے کانقصان ہوا۔ آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری کردہ مالی سال 2015-16کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بجلی کی پیداوارمیں اضافہ،وصولیوں میں بہتری اور خسارے میںکمی کے بلندوبانگ دعوؤںکے باوجود آڈیٹر جنرل نے وزارت پانی و بجلی کے تمام دعوؤںکی قلعی کھول دی ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں سرکاری پاور پلانٹس میں قومی خزانے کو74ارب روپے سے زائدکا نقصان ہوا،نادرن پاور جنریشن کمپنی کے یونٹس سے بجلی پیدانہ کرکے6.2ارب روپے کانقصان ہوا۔ وزارت پانی و بجلی نے یونٹس اسٹینڈبائی رکھنے کا اعتراف کرتے ہوئے ملبہ پی ایس اوپر ڈالا جسے آڈیٹر جنرل نے مستردکر دیا۔ترکی کے کارکے رینٹل پاور پلانٹ سے وصولی نہ کرنے سے6.4 ارب روپے، گلف اور ٹیکنورینٹل پلانٹ کو پیشگی ادا کی گئی رقم وصول نہ کر کے ایک ارب 8 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق نندی پور پاور پلانٹ تعمیر کرنے والی چینی کمپنی کو چیچوکی ملیاں پاور منصوبے کی تعمیر کیلیے موبلائزیشن کی مد میں3.1 ارب روپے ادا کیے گئے۔ وزارت پانی و بجلی نے مئی 2015 میں چیچو کی ملیاں منصوبہ ترک کر دیا مگر چینی کمپنی کو ادا کیے گئے3ارب روپے وصول نہیں کیے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ 747 میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ منصوبے کی تعمیر میں18.9 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق جامشورو پاور جنریشن کمپنی کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس کم ملنے پر 26 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ جامشور پاور کمپنی نے سوئی سدرن سے معاہدے کے مطابق 26 ارب روپے کی وصولی کیلیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے اربوں روپے کی وصولی کے ساتھ ذمے دار افسران کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔