خبروں پر تبصرہ

بلاول بھٹو نے کہاکہ 2018ء میں پی پی پی حکومت بنائے گی اور نواز شریف پاناما کرپشن پر جیل میں ہوںگے۔


Zuber Rehman October 12, 2016
[email protected]

بلاول بھٹو نے کہاکہ 2018ء میں پی پی پی حکومت بنائے گی اور نواز شریف پاناما کرپشن پر جیل میں ہوںگے۔ چلیے اس بات کو مان لیتے ہیں۔ اب یہ کون بتائے گا کہ پی پی اقتدار میں آ کر عوام کو کیا دے گی؟ ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح سوشلسٹ معیشت کی جانب پیش قدمی کرے گی اور دفاعی بجٹ کم کر کے صحت اور تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرے گی۔

بھاری ملٹی نیشنل کمپنیوں، بنیادی صنعتوں اور اداروں کو قومی ملکیت میں لے گی؟ دال چاول، آٹا، تیل، دودھ اور گوشت کی قیمتوں میں کمی کرے گی؟ مزدوروں کی یونین سازی، جاگیرداروں کی زمینیں کسانوں میں بانٹنے اور طلبہ تنظیموں پر عاید پابندی کا خاتمہ کرے گی یا نہیں۔ یہ ہیں عوام کے حقیقی سوالات۔ بلاول بھٹو یہ بتانا پسند کریںگے کہ ان کی پارٹی کیے بعض لوگ لندن، دبئی اور ملک بھر میں کارخانوں، ملوں، ہوٹلوں، فیکٹریوں، زمینوں، بینکوں کے مالک کیسے بنے؟

پیپلزپارٹی کی سابق سینیٹر نے پارلیمنٹ میں غیرت کے نام پر اور زنابالجبر کے خلاف بل پیش کیا۔ ایک اطلاع کے مطابق 2008 سے اب تک پاکستان میں 8 ہزار خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں۔ اب اس بل سے 25 سال کی قید ہوگی، اس بل میں معافی تلافی کا سلسلہ بھی ختم کیا گیا ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کو ثبوت کے لیے بنیادی نکتہ بنانے کی مذہبی جماعتوں نے مخالفت کی تھی مگر اب انھوں نے بھی اسے تسلیم کر لیا ہے۔ ہر چند کہ یہ منظور شدہ بل ابھی نا مکمل ہے پھر بھی ایک قدم آگے کی جانب ہے۔ عمران خان نے بیان دیا ہے کہ نواز شریف ٹیکس چور ہیں اور اخلاقی جرأت رکھنے والا انھیں وزیراعظم کیسے مانے گا۔

بات درست ہے لیکن عمران خان کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ ان کے بعض ساتھیوں کے بارے میں کیا خیال ہے۔ اب تو پاناما لیکیج سے بھی بڑی لیکیج بہاماس لیکیج ہوا ہے جس میں پاکستان کے 150 افراد کے نام ہیں جن میں جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر خورشید کا نام بھی شامل ہے۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ زمینوں کو ٹینکوں سے روندا جائے تو وہاں چمن نہیں لہلہاتے۔ یہ بات درست کی ہے ہندوستان کشمیر میں ظلم کی انتہا کررہاہے، کشمیریوں کو شہید کررہاہے۔

شہر قائد کی خبر ہے کہ ایمپریس مارکیٹ صدر کراچی کی تاریخی عمارت کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔ پھر فوراً یہ یاد آتا ہے کہ اس مارکیٹ میں جنگ آزادی کے متوالوں کو برطانوی استعمار نے فائرنگ کرکے بڑے پیمانے پر شہید کردیاتھا۔ اس کے فوراً بعد انگریزوں نے یہاں مارکیٹ بنا ڈالی، اس لیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ کوئی یادگار بناکر یہاں پر ان بھارتی شہدا کی یاد نہ منالیں گی۔ جیساکہ جلیانوالہ باغ میں ہوا۔ سی پیک میں چین نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو کم حصہ ملنے کا تاثر مسترد کردیا۔

یہ بھی خوب ہے۔ مسئلہ پاکستان کے علاقوں کے لوگوں کا ہے اور مسترد چین کررہاہے۔ اس لیے بھی کہ اس وقت چین، افغانستان، پاکستان، افریقا، مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکی ممالک کا امریکا سے بڑا سامراج ہے۔ گزشتہ 2014 میں پاکستان اپنے کل اسلحے کی خریداری میں امریکا سے 35 فی صد جب کہ چین سے 42 فی صد کی ہے، گزشتہ برسوں میں پاکستان کا تجارتی خسارہ سب سے زیادہ چین سے ہوا ہے۔ دنیا کے چار بڑے تانبے کے کانوں میں سے ایک افغانستان میں ہے جس کا ٹھیکا چین کے پاس ہے۔

پاکستان بلوچستان میں 10 ٹن سونے کا ذخیرہ ہے، اس وقت پاکستان سے نکالے جانے والے سونے کا 51 فی صد حصہ چین لے جاتا ہے، عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پی پی پی بھی متحدہ کی طرح مائنس ون فارمولے کے تحت زرداری سے جان چھڑائے۔ یہ بات درست ہے مگر عمران خان کو بھی جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کو مائنس ٹو کرکے پی ٹی آئی کو جان چھڑانا چاہیے۔

محمود خان اچکزئی نے اپنے بیان میں کہاکہ کسی کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے مزید یہ کہاکہ آزادی کی کسی بھی تحریک کی حمایت نہ کرنا جمہوری آدمی کے لیے کفر کے برابر ہے۔ انھوں نے کہاکہ بھارتی پارلیمنٹ کشمیر، کشمیریوں کا ہے کی قرارداد پاس کرے۔ پشتون جماعتوں کو افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرنے کا مینڈیٹ دیا جائے تو 3 ماہ میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوجائیںگے، انھوں نے مزید کہاکہ بلوچستان خیبر پختونخوا اور سندھ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر لوگوں کو گولیاں ماری گئیں مگر جنھوں نے آئین کی خلاف ورزی کی ان کو کچھ نہیں کیا گیا۔

آج افغانستان کی سالمیت کا احترام نہیں کیا جارہاہے افغانستان میں آج بھی مداخلت کی جارہی ہے آج پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہاہے ایک اور اہم خبر ہے کہ چین اور بھارت گزشتہ فروری میں فوجی مشقیں کرچکے ہیں اور پھر فوجی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خبر ہے کہ پاکستان نے 3 ہزار میگا واٹ بجلی دینے کی ایرانی پیشکش ٹھکرادی۔ پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر شیخ خالد تواب نے ایرانی گیس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، پولیس، رینجرز اور سیاسی جماعتیں سب اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا قلع قمع کیے بغیر دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی ہے۔

جن جماعتوں کو حکومت نے کالعدم قرار دیا، انھوں نے نام بدل کے کام کرنا شروع کردیا، ان کی سرپرستی بھی کی جارہی، طالبان کی حامی جماعتیں بھی موجود ہیں۔ اس وقت طالبان کے 43 دھڑے کام کررہے ہیں۔ یہ سب امریکی سامراج کے پیداوار ہیں۔ امریکی فوج دنیا بھر سے یعنی مشرق وسطیٰ، ازبکستان، ہندوستان، جاپان، جنوبی کوریا، افغانستان اور ترکی وغیرہ سے چلی جائیں تو دنیا بھر سے دہشت گردی ختم ہوجائے گی۔ در حقیقت سوشلسٹ بلاک کے خاتمے کے بعد جو خلا موجود تھا اسے پر کرنے کے لیے دہشت پسند جماعتیں میدان میں آئیں۔ ان کے پاس فرقہ پرستی، نسلی امتیازات، اقلیتوں کا قتل کرنا اور خودکش حملے کروانے کے سوا ور کوئی پروگرام نہیں ہے۔

اگر وہ سامراجی سرمایہ کی ضبطگی، نیٹو کے خلاف کارروائی، جاگیرداروں کی زمین کسانوں میں باٹنا، عوام کو روزگار فراہم کرنے، خواتین کو ان کے قدموں پر کھڑا کرنے، ملکوں کے دفاعی اخراجات کم کروانے، ملٹی نیشنل کمپنیوں کو قومی ملکیت میں لینے، تعلیم عام کرنے، صحت کی سہولت دینے کے لیے کام کرتے تو شاید دنیا کے عوام قبول کرتے، مگر انھوں نے پیداواری قوتوں اور محنت کشوں کا مسلسل قتل و غارت گری کررہے ہیں اس لیے وہ بھی امریکی سامراج کے ساتھ ساتھ نیست و نامود ہوجائے گا عوام کے مسائل کا واحد حل ایک نسل انسانی کا برادری کا نظام قائم کرنے میں مضمر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں