وزارت پٹرولیم کی غفلت فرمز کا ویلفیئر فنڈ استعمال نہ ہوسکا

طلبی کے باوجودجواب نہ ملا،آڈٹ نے فلاحی رقوم جمع‘خرچ کرنے کے نظام کی سفارش کر دی


اظہر جتوئی October 14, 2016
آڈٹ نے سفارش کی کہ ترقیاتی اور عملدرآمد کے لیے وصولیوں کا نظام بنائیں۔ فوٹو: فائل

وزارت پٹرولیم کے حکام کی سستی اور غفلت کی وجہ سے پٹرولیم کمپنیوں کے ڈیڑھ ارب روپے کے قریب رقم عوامی فلاح وبہبود پرخرچ نہیں ہو سکی، آڈٹ کی طرف سے جواب طلبی کے باوجود ادارے نے کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے سوشل ویلفیئر کی رقم وصول اور خرچ کرنے کے لیے سسٹم بنانے کی سفارش کر دی ہے۔

اے جی پی کی آڈٹ رپورٹ 2015-16 کے مطابق پاکستان پٹرولیم (ای اینڈ پی) پالیسی 1994آئی، اس کے علاوہ دیگر پالیسیاں بھی وقت کے ساتھ جاری ہوتی رہی ہیں، سوشل ویلفیئر گائیڈ لائن 2014کے تحت ای اینڈ پی کمپنیز کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ضلع کے ڈی سی او یا ڈی سی سے مل کر جوائنٹ اکاؤنٹ کھلوائیں اور سوشل ویلفیئر فنڈ 1 ماہ کے اندر ڈپازٹ کرائیں، اس سلسلے میں پی سی اے پر دستخط کیے جائیں، ہر سال 31 جنوری کو اس اکاؤنٹس میں سوشل ویلفیئر کی رقم فراہم اور عالمی و مقامی کمپنیاں جس علاقے میں لائسنس ہولڈر ہیں وہاں کی کمیونیٹیز کی فلاح و بہبود پر خر چ کریں گی۔

آڈٹ دستاویزکے مطابق ڈی جی (پی سی) اسلام آباد نے مناسب طریقے سے سوشل ویلفیئر کی رقم کی وصولی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جس کی وجہ سے سوشل ویلفیئر کے فنڈز ضائع ہوگئے اور 1ارب 47کروڑ سے زائد کی بے ضابطگی ہوئی ہے۔

دستاویز کے مطابق ادارے کے سامنے دسمبر 2015کو بے ضابطگی کے بارے میں مسئلہ اٹھایا گیا لیکن رپورٹ فائنل ہونے تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، رواں سال 9 اور 10 فروری کو ڈی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا اور ڈی جی پٹرولیم کو کہا گیا کہ غیر استعمال شدہ فنڈز کی تفصیلات آڈٹ کو فراہم کی جائیں اور ان فنڈز کا استعمال یقینی بنایا جائے،آڈٹ نے سفارش کی کہ ترقیاتی اور عملدرآمد کے لیے وصولیوں کا نظام بنائیں اور متعلقہ علاقوں میں سوشل ویلفیئر کے فنڈز کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں