بے وقوفیاں
اکثر لوگ جھوٹ بول کر یا خوامخواہ بھرم بازی کرکے مصیبت میں پھنس جاتے ہیں
اکثر لوگ جھوٹ بول کر یا خوامخواہ بھرم بازی کرکے مصیبت میں پھنس جاتے ہیں بالکل ایسا ہی معاملہ مودی کے ساتھ ہوا۔ مودی نے کشمیریوں پر جاری اپنی بربریت سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے اڑی میں اپنے ہی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں ممبئی اور پٹھان کوٹ طرز کا حملہ کرا کے اس کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا، پھر پوری دنیا میں شور کردیا کہ پاکستانی دہشت گردوں نے پھر ہم پر حملہ کردیا ہے حالانکہ ایسے وقت میں جب کشمیر میں تحریک آزادی پورے عروج پر ہو اور ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کا سالانہ سربراہی اجلاس جاری ہو تو پاکستان ایسی غلطی کہ جس کا سراسر فائدہ بھارت کو ہو بھلا کیسے کرسکتا تھا۔
اڑی حملے کی جہاں ہر طرف تشہیر کی گئی وہاں اپنی جنتا کو بھی یہ خبر اپنے میڈیا کے ذریعے بڑھاچڑھا کر سنائی گئی، پھر مودی نے خود عوام کو مشتعل کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیے، جس سے انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے پاکستان پر حملہ کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
مودی نے اسے سیاسی حکمت عملی کے تحت عوامی مطالبہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی عوام جنگ نہیں امن اور بارود کے بجائے روٹی مانگتے ہیں مگر مودی نے انھیں روٹی دینے کے بجائے پاکستان پر حملہ کرکے خوش کرنے کا وعدہ کرلیا۔ تاہم پاکستان پر حملہ کرنا کوئی آسان کام تو تھا نہیں کیونکہ پاکستان برما یا بنگلہ دیش تو ہے نہیں۔ بڑی طاقتوں نے مودی کے جنگی جنون کو دیکھتے ہوئے انھیں جنوبی ایشیا کے امن کو تباہ کرنے سے باز رہنے کی تنبہیہ کردی۔ اب مودی بڑی مشکل میں پھنس گئے کہ آخر جنتا کو خوش کیسے کروں؟
چنانچہ فورس توپوں سمیت بھاری اسلحہ لائن آف کنٹرول پر پہنچا دیا گیا۔ اس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے بیان دیا گیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ مودی نے مایوسی کے عالم میں پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کے لیے آبی ماہرین کا اجلاس بلالیا۔ دوسرے ہی دن وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بیان دیا کہ اگر دریاؤں کا پانی روکا گیا تو اسے پاکستان اعلان جنگ تصور کرے گا۔
اس کے بعد مودی نے پاکستان کو بھارت کی جانب سے پسندیدہ ملک کا درجہ دیے جانے کو واپس لینے کے لیے ماہرین معاشیات کو طلب کرلیا جنھوں نے اسے خود بھارت کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا، چنانچہ ناچار مودی نے اپنے جنگجو صفت وزیروں کا ایک اجلاس بلاکر یہ طے کیا کہ پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما رچایا جائے چنانچہ دوسرے دن یعنی 29 ستمبر کی صبح اپنے میڈیا کے ذریعے اعلان کردیا گیا کہ بھارتی فوج نے گزشتہ رات کنٹرول لائن کو عبور کرکے وہاں جمع دہشت گردوں کو جو بھارتی فوج کا وہاں انتظار کررہے تھے ہلاک کردیا گیا۔
یہ مہم رات ڈھائی بجے شروع ہوئی اور صبح آٹھ بجے تک جاری رہی۔ دشمن کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے اپنے میڈیا کو ''را'' کی لکھی ہوئی یہ خبر پڑھ کر سنادی۔ بدقسمتی سے بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں اپنی حکومت سے بھی دو ہاتھ آگے نکلا ہوا ہے بھارتی میڈیا کے تمام حلقوں نے اس بریفنگ میں بھرپور حصہ لیا مگر وہ خوشی میں یہ پوچھنا بھول گئے کہ آخر یہ کارروائی کس علاقے میں انجام دی گئی اور اس کا ثبوت کیا ہے؟
جب ایک پاکستانی اینکر نے ایک بھارتی صحافی سے یہی سوال کیے تو وہ بغلیں جھانکنے لگا، مگر اس نے اتنا ضرور کہا کہ اسے اپنے جنرل پر یقین ہے کہ اس نے جو بتایا وہ سچ ہی ہوگا ویسے وہ اپنی سینا کے آگے سوال نہیں کرسکتے۔ ایک دن پہلے ہی بھارتی ٹی وی چینلز کو بڑھا چڑھا کر خبریں پیش کرنے پر بھارتی فوج نے فوج سے متعلق کسی بھی خبر کو بغیر تصدیق نشر کرنے پر پابندی لگادی تھی مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا جس سے پتا چلتا ہے کہ بھارتی میڈیا پاکستان کی طرح آزاد نہیں ہے اور بھارت جو خود کو جمہوریت کا چیمپئن کہتا ہے دراصل یہ بھی ایک بھرم ہے۔
پہلے یہ طعنہ دیا جاتا تھا کہ پاکستان میں فوج کا کنٹرول ہے مگر اسے کیا کہا جائے کہ بھارتی حکومت کی لاکھ کوشش کے باوجود بھارتی فوج سیاچن کے مسئلے کو حل نہیں ہونے دیتی۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومتیں ہمیشہ فوج کے زیر سایہ اپنی پالیسیاں بناتی رہی ہیں۔ بھارتی فوج ہمیشہ سے سخت کرپشن کا شکار ہے مگر کسی بھارتی حکومت کو ہمت نہیں ہوئی کہ وہ فوج کا احتساب کرسکے۔
مودی جی جو بھارت کو ہر قسم کے کرپشن سے پاک کرنے کا بیڑہ اٹھا کر اقتدار میں آئے تھے وہ فوج پر تو کیا ہاتھ ڈالتے خود ان کے اپنے وزرا حتیٰ کہ وزیر خارجہ سشما سوراج پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ مودی نے اپنی حکومت کے پورے ڈھائی سال میں عوام کو کچھ نہیں دیا سوائے لچھے دار بھاشنوں کے۔ وہ گزشتہ عام انتخابات سے لے کر ریاستی انتخابات کو جیتنے کے لیے ہمیشہ پاکستان کارڈ استعمال کرتے رہے ہیں۔
اب اس وقت بھی یوپی، پنجاب اور گجرات میں الیکشن ہونے والے ہیں چنانچہ انھوں نے ابھی سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔ اڑی حملہ بھی اسی کی کڑی ہے۔ تاہم اڑی حملے کے ڈرامے میں وہ بری طرح ناکام ہوچکے ہیں جسے کامیاب بنانے کے لیے انھیں پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کا ڈھونگ بھی رچانا پڑا۔ مگر وہ اس ڈرامے میں تو ایسے پھنسے ہیں کہ اب شاید اس سے نکل ہی نہ سکیں۔
تمام بھارتی سیاسی پارٹیوں نے مودی کے سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے پر انھیں گھیر لیا ہے۔ وہ مودی سے اس کا ثبوت مانگ رہے ہیں مگر مودی بغلیں جھانک رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے آزاد رکن شیخ عبدالرشید نے سرجیکل اسٹرائیک کی جعلی ویڈیو بنانے کی کارروائی کا بھانڈا پھوڑ کر مودی کو مزید مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ ادھر پوری دنیا کے میڈیا نے مودی کے سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کو مسترد کردیا ہے۔
بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی جو کوشش کر رہا ہے اس کی یہ مہم جوئی بھی ناکام ثابت ہوئی ہے البتہ وہ سارک کانفرنس کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں دراصل بنگلہ دیش اور افغانستان نے خود بھارتی آلہ کار ثابت کردیا ہے۔ بنگلہ دیش تو خیر اس وقت مکمل بھارتی چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔ وہ بھارت کی مرضی کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتا البتہ افغانستان کو ضرور راہ راست پر لانے کی ضرورت ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں بدقسمتی سے افغان حکمران احسان فراموشی کا نادر نمونہ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان کو راہداری کی جو سہولتیں دی ہیں انھیں اسی کا احسان مند ہوکر پاکستان کی قدر کرنا چاہیے۔ راہداری کے سلسلے میں بھارت نے نیپال کا جو حشر کیا انھیں اسے بھی یاد رکھنا چاہیے۔ بہرحال اب بہت ہوچکا پاکستان کو افغان حکمرانوں کو ان کی اوقات یاد دلانا چاہیے۔ اس وقت مودی کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو روکنے میں قطعی ناکام ہوگئے ہیں۔
بقول بھارتی بزرگ صحافی و دانشور کلدیپ نیئر کشمیری آزادی سے کم کسی چیز کو ماننے کو تیار نہیں ہیں مگر مودی آر ایس ایس کی ہدایت کے تحت کشمیریوں کے مطالبے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ادھر پاکستان سے بھی مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ مودی کی جنگجویانہ ذہنیت کی وجہ سے مغربی ممالک کا دباؤ پر روز بروز بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ جنگ سے پرہیز کریں کیونکہ جنگ کی صورت میں بھارت میں ان کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
مودی نے لائن آف کنٹرول کے پار سرجیکل اسٹرائیک کا اس وقت جو ڈھنڈورا پیٹ رکھا ہے۔ اس سے بھارت دنیا کی نظر میں ایک جارح ملک کا درجہ حاصل کرگیا ہے ساتھ ہی مودی کی بے وقوفیوں کی وجہ سے پاکستان کو بھارت پر سرجیکل اسٹرائیک کا جواز ہاتھ آگیا ہے۔