پاک بھارت نئے ویزا معاہدے پر دستخط شہری5شہروں میں جا سکیں

تاجر،12سال سے کم عمربچوں،65سال سے زائد بزرگوں کو واہگہ، اٹاری پر ویزامل جائیگا،سیاحتی ویزے کی مدت2 سال کردی گئی


Monitoring Desk/News Agienciyan December 15, 2012
پاک بھارت وزرائے داخلہ نے نئی دہلی میں نئے ویزا سسٹم کا باقاعدہ آغازکیا۔ فوٹو فائل

پاکستان اور بھارت نے ویزا کے اجرا کے نئے معاہدے پر دستخط کردیے۔ معاہدہ 15 جنوری 2013 سے نافذ العمل ہوگا۔

پاکستانی وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور بھارتی وزیر داخلہ سوشیل کمار شندے نے نئی دہلی میں ایک تقریب میں بیک وقت ریموٹ بٹن دبا کر نئے ویزا سسٹم کا باقاعدہ آغازکیا۔ نئے ویزا معاہدے کے تحت پاکستانی شہری بھارت کے 3 کی بجائے 5 شہروں کا ویزا حاصل کرسکیں گے جبکہ سیاحت کے ویزے کی مدت 2 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ 12سال سے چھوٹے اور 65 سے بڑی عمر کے افراد کو اٹاری اور واہگہ بارڈر پر 45 دن کا ویزا مل جائے گا۔ نئے نظام کے تحت وہ تاجر حضرات جن کی آمدن سالانہ 50 لاکھ روپے سے زیادہ ہے ان کو پولیس رپورٹ سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اسی طرح گروپ ٹرانزٹ ویزا جس گروپ میں کم سے کم 10 اور زیادہ سے زیادہ 50 افراد ہوں گے انھیں بھی پولیس رپورٹ سے استثنیٰ دے دیا گیا اور اس صورت میں مجاز ٹو رآپریٹر پولیس کو رپورٹ کریں گے۔ تاجر حضرات بھارت کے 10 شہروں میں جاسکیں گے۔

6

اس سے قبل بھارت کیلیے لاہور اور کراچی سے ہوائی جہاز کے ذریعے جاسکتے تھے لیکن اب اس میں اسلام آباد کو بھی شامل کردیا گیا ہے۔اس موقع پر وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا کہ نئے ویزا سسٹم کے آغاز سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ اس سے قبل وزیر داخلہ کا نئی دہلی پہنچنے پر انکے بھارتی ہم منصب نے استقبال کیا۔ ائیر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہا کہ ہمیں ماضی کی تلخیاں بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا اور ایک دوسرے کے خلاف منفی بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ رحمان ملک نے کہا پاکستان دہشتگردی کے خاتمہ کیلیے بھارت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔

حافظ سعید سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے اور انکے خلاف بہت پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔ قبل ازیں بھارت روانگی کے موقع پر بینظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انکا دورۂ بھارت امن اور ان لوگوں کی فتح ہے جو پاک بھارت تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ سے پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر شرت سبھروال نے بھی ملاقات کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں