پاکستانی نژاد برطانوی گلوکارزین ملک نے زندگی کی تلخ یادوں سے پردہ اٹھادیا

جب ذاتی زندگی میں بہت سی چیزیں ایک ساتھ اثر انداز ہونے لگیں تو میں نےزندگی میں کچھ تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا،زین ملک


ویب ڈیسک November 06, 2016
جب ذاتی زندگی میں بہت سی چیزیں ایک ساتھ اثر انداز ہونے لگیں تو میں نےزندگی میں کچھ تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا،زین ملک. فوٹو: فائل

GILGIT: پاکستانی نژاد برطانوی گلوکار زین ملک نے انکشاف کیا ہے کہ پیری ایڈورڈ سے منگنی ختم ہونے کا اندازہ کئی ماہ پہلے ہی ہو گیا تھا۔

زین ملک نے اپنی نئی یاداشت 'زین' میں لکھا ہے کہ پیری ایڈورڈ کے ساتھ اپنی دو سالہ منگنی اگست 2015 میں ختم کر دی تھی لیکن اس کا اندازہ 5 ماہ قبل مارچ میں ہی ہو گیا تھا کہ ان کے پیری ایڈورڈ کے ساتھ تعلقات خاتمے کی جانب جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2015 میں ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ اپنے اندر تبدیلی لائے بغیر حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، جب میرے اپنی منگیتر پیری کے ساتھ تعلقات خراب ہو رہے تھے تو اس وقت بہت سی عجیب و غریب خبریں اخباروں میں چھپ رہی تھیں تو مجھے ایسا لگا کہ یہ نجی زندگی پر حملہ ہو رہا ہے جس نے مجھے کچھ عرصے کے لئے منظر سے غائب ہونے پر مجبور کیا، نامور گلوکار نے اپنی یاداشت میں ایڈورڈ پیری سے علیحدگی کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن یہ ضرور بتایا کہ ان کا لاس اینجلس جانے کا فیصلہ اپنی منگیتر سے تعلقات ختم کرنے کے بعد ہی عمل میں آیا۔



زین ملک کا کہنا تھا کہ جب میری ذاتی زندگی میں بہت سی چیزیں ایک ساتھ اثر انداز ہونے لگیں تو میں نے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا، ایڈورڈ پیری سے تعلقات ختم کرنا اور مشہور زمانہ آئرش پاپ بینڈ 'ون ڈائریکشن' کو چھوڑنا بھی اسی فیصلے کا حصہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن میں لوگ میرا پیچھا کرتے تھے، فوٹو گرافر ہر وقت میرے گھر کے باہر کھڑے رہتے تھے، مداح آدھی رات کے وقت میرے گھر کی بیل بجاتے تھے، ان حالات میں ون ڈائریکشن کو چھوڑنا بہت بڑا فیصلہ تھا، میں اپنی زندگی میں تبدیلی چاہتا تھا اسی لئے یہ سب کچھ کرنا پڑا۔

دوسری جانب ایڈورڈ پیری کا کہنا ہے کہ زین مک سے تعلقات ختم ہونا میری زندگی کا سب سے اذیت ناک لمحہ تھا، 4 سالہ تعلقات اور 2 سالہ منگنی صرف ایک ایس ایم ایس کے ذریعے ختم ہو گئی۔ پیری کا کہنا تھا کہ باجود اس کے کہ زندگی میں ہر چیز بہترین جا رہی تھی، زین سے تعلقات ختم ہونا میرے لئے ناقابل یقین مشکل تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں