امریکا افغانستان میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو سکتا ہے پراسیکیوٹر عالمی عدالت جرائم

امریکی فوجیوں نے61افراد پر افغانستان اور27افراد پر پولینڈ، رومانیہ اورلیتھوانیا کے حراستی مراکز میں ظالمانہ سلوک کیا


شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں مختلف علاقوں میں کی گئیں، صوبہ گہو میں افغان فوجی ہیلی کاپٹر تباہ،پائلٹ محفوظ رہا۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

لاہور: افغانستان میں امریکی فوج اور خفیہ ایجنسی سی ائی اے کے اہلکاروں پر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کا شبہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت میں استغاثہ کی سربراہ اعلی فاتو بنسودا کی ایک ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی اہلکاروں نے ممکنہ طور پر 88 گرفتار شدگان پر شدید تشدد کیا اور ان سے وحشیانہ سلوک روا رکھا۔ ان کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ''بظاہر امریکی مسلح افواج کے ارکان نے 61زیرحراست افراد پر تشدد کیا، ان سے ظالمانہ سلوک روا رکھا،ایسا ظالمانہ سلوک جوکسی کے ذاتی وقار اور عزت نفس کی توہین ہے،یہ جرائم افغانستان کے علاقے میں یکم مئی 2003 سے دسمبر2014 کے عرصے کے دوران کیے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'ہوسکتا ہے' سی آئی اے اہلکاروں نے دسمبر2004 سے مارچ2008تک افغانستان، پولینڈ، رومانیہ اور لیتھوانیا میں 27زیر حراست افراد کے ساتھ تشدد ، ظالمانہ سلوک اور ذاتی وقارکے لیے اشتعال انگیز سلوک (جبراً جنسی بدسلوکی) کی ہو۔ تاہم ان میں سے زیاد تر جرائم 2003-4 کے دورانیے میں رونما ہوئے۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ وہ جلدیہ فیصلہ کریں گی کہ آیا افغانستان میں ان جرائم کی بھرپور تفتیش کی جائے یا نہیں جو کہ جنگی جرائم کے الزامات کا پتہ دے سکتے ہیں، ادھر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی خاتون ترجمان ایلزبتھ ٹروڈو کا کہنا ہے کہ امریکا نہیں سمجھتا کہ آئی سی سی کی تفتیش مناسب یا پسندیدہ ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے استغاثہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا جنگ کے قوانین پر عملدرآمد کیلیے گہرا عزم رکھتا ہے اور ہمارا تفتیش اور احتساب کا فوری اور قومی نظام ہے جو عالمی معیارات سے بھی آگے کی چیز ہے۔

ادھر پنٹاگان کے ترجمان نیوی کے کیپٹن جیف ڈیوس کا کہنا ہے کہ حکام اس پر تبصرے سے قبل آئی سی سی کے اخذکردہ نتائج کی مزید تفصیلات جاننے کے خواہاں ہیں۔

افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران 25 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، یہ کارروائیاں کابل، ننگرہار،کنڑ، پکتیکا، قندہار، ارزگان، ہلمند، ہرات، غور، سرائے پل، فاریاب، بغلان اورقندوز میں کی گئیں۔

وسطی صوبہ غور میں ایک حملے میں سینیر ریونیو اہلکار اپنے باڈی گارڈ سمیت ہلاک ہوگیا۔مغربی صوبہ گہو میں افغان فوج کا ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تاہم حادثے میں پائلٹ محفوظ رہا۔

افغان صدر اشرف غنی نے ملک میں امن کے قیام کو نقصان سے بچانے کیلیے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان سربراہ مولوی ہیبت اللہ سمیت دیگر شدت پسندوں کے نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیں۔ افغان صدر کی جانب سے یہ مطالبہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب افغان فورسز کو ملک میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے متعدد اہم علاقوں میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ گذشتہ ہفتے بگرام کے نیٹو ائیر بیس جبکہ مزار شریف میں جرمن قونصلیٹ پر 2 تباہ کن خود کش حملوں کی ذمہ داری بھی مذکورہ گروپ کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں