برطانیہ میں ہر کسی کی جاسوسی کا متنازع قانون منظور

تمام ٹیلی کام کمپنیوں پر ہر صارف کی انٹرنیٹ براؤزنگ کا مکمل ریکارڈکم از کم ایک سال تک محفوظ رکھنے کی پابندی


این این آئی November 28, 2016
پولیس، انٹیلی جنس اہلکار، فوڈ اور ٹیکس انسپکٹر بھی ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں گے،انٹرنیٹ کے موجدوں کی تنقید فوٹو: فائل

DERA GHAZI KHAN: برطانوی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ریاستی اور پبلک سیکٹر کے اہلکار عملاً ہر کسی کی جاسوسی کر سکیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس قانون کے تحت ہر شہری کا انٹرنیٹ ریکارڈ حکام کی رسائی میں ہو گا۔ کسی بھی جدید معاشرے میں ریاستی اداروں کی طرف سے عام شہریوں کی نگرانی کے عمل کے لیے 'ہر جگہ نظر رکھے والے بگ برادر یا بڑے بھائی' کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور برطانیہ میں اب یہ 'بڑا بھائی اور بھی بڑا' ہو گیا ہے۔اس متنازعہ قانون کے مسودے پر سیاسی بحث کئی ماہ تک جاری رہی۔ لیکن پھر لندن میں ملکی پارلیمان نے اس کی منظوری دے ہی دی۔ اس نئے قانون کے تحت برطانیہ میں پولیس سے لے کر ملکی خفیہ اداروں تک اور فوڈ انسپکٹروں اور فائر بریگیڈ کے کارکنوں سے لے کر محکمہ ٹیکس کے انسپکٹروں تک کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ کسی بھی عام شہری کی انٹرنیٹ پر مصروفیات یا براؤزنگ تفصیلات کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

اس قانون کے تحت برطانیہ میں تمام ٹیلی کوم کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ ہر صارف کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ کم از کم بھی ایک سال تک محفوظ رکھنے کی پابند ہونگی۔ انٹرنیٹ کے موجدوں میں شمار ہونیوالے معروف سائنسدان برنرز لی نے اس قانون کی منظوری کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس کی منظوری کے دنوں کو 'سیاہ، بہت سیاہ دنوں' کا نام دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں