برطانیہ اور ویلز میں اسلام دوسرا بڑا مذہب

رپورٹ میں2011 میں ہونے والی مردم شماری اور حالیہ دنوں میں کیے جانے والے مختلف جائزوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔


Ateeq Ahmed Azmi December 23, 2012
برطانیہ کی کل آبادی پانچ کروڑ اکسٹھ لاکھ ہے جس میں اسلام سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 27لاکھ ہے، رپورٹ فوٹو: فائل

برطانیہ کے قومی شماریات کے دفتر کی جانب سے شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور ویلز میں اسلام عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب بن چکا ہے۔

رپورٹ میں2011 میں ہونے والی مردم شماری اور حالیہ دنوں میں کیے جانے والے مختلف جائزوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی کل آبادی پانچ کروڑ اکسٹھ لاکھ ہے جس میں اسلام سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 27لاکھ ہے جو برطانیہ کی کل آبادی کا پانچ فی صد بنتے ہیں۔ اس تعداد میں زیادہ تر کا تعلق انڈیا، پاکستان اور بنگلا دیش سے ہے۔

اگرچہ برطانیہ میں گذشتہ دس سالوں میں عیسائیت کے پیروکاروں میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس وقت بھی برطانیہ کی کل آبادی کا 60 فی صد حصہ عیسائیت سے وابستہ ہے۔ واضح رہے کہ 2001 کے اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ میں تین کروڑ ستر لاکھ عیسائی تھے جو2011 میں گھٹ کر تین کروڑ تیس لاکھ رہ گئے۔ اس طرح برطانیہ میں چالیس لاکھ کی تعداد میں عیسائیوں میں کمی واقع ہے۔

تاہم، جائزہ رپورٹوں سے یہ حقیقت بھی عیاں ہے کہ برطانیہ میں ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کسی بھی مذہب سے اپنی وابستگی ظاہر نہیں کرتے۔ یہ تعداد مجموعی آبادی کی پچیس فی صد بنتی ہے۔ اس لحاظ سے برطانیہ کے ہر چار میں سے ایک شہری ایسا ہے جو کسی بھی مذہب کا پیروکار نہیں ہے۔ اس طرح برطانیہ میں لادین افراد کی تعداد میں گذشتہ دس سالوں میں دس فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو مذاہب سے محبت کرنے والوں کے لئے باعث تشویش ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں