ایکسپریس فورم سانحہ اے پی ایس جوڈیشل کمیشن بنانے پر والدین حکومت کا اتفاق

صوبائی حکومت انکوائری رپورٹ سامنے لائے،شہید بچوں کو انصاف دلانے کیلیے دھرنابھی دینگے اورتحریک بھی چلائیں گے، ظفر اقبال


کمیشن بنانے پر اتفاق کرتے ہیں تاکہ انصاف ہو سکے، شوکت یوسف زئی، نیشنل ایکشن پلان پر پنجاب میں عمل کیوں نہیں ہو رہا؟ شگفتہ ملک فوٹو: فائل

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور شہید بچوں کے والدین نے واقعے کی جامع اور شفاف تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ دہراتے ہوئے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے واقعہ کی انکوائری رپورٹ سامنے لانے کیلیے وہ عدالت سے رجوع اوراپنے بچوں کو انصاف دلانے کیلیے دھرنا دینے کے علاوہ تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں جسے منطقی انجام تک پہنچائے بغیر وہ آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

صوبائی حکومت اور اے این پی نے والدین کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہئیں تاکہ متاثرہ والدین کو ریلیف مل سکے۔ ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہید اسفندخان کے والد اجون خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے بھی واقعہ کی انکوائری کی تھی جو وزیراعلیٰ کی میز پر پڑی ہوئی ہے جسے سامنے کیوں نہیں لایا جا رہا۔ شہید اسامہ ظفر کے والد ظفر اقبال نے کہا کہ ہمارے بچے کسی بم دھماکے میں تو شہید نہیں ہوئے، انہیں تو ٹارگٹ کرتے ہوئے گولیوں سے مارا گیا تو ہم 20 لاکھ روپے واپس کرنے کیلیے تیار ہیں، ہمیں ہمارے بچوں کے قاتل پیش کیے جائیں۔

اے این پی کی رہنما شگفتہ ملک نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اگر بنا بھی تو اس پر پنجاب میں عمل نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اور صوبائی پارلیمانی سیکریٹری شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اس مسئلے پرہم سب ایک ہیں اور یقینی طور پر والدین کے مطالبہ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے تاہم جہاں تک صوبائی حکومت کی انکوائری کا تعلق ہے تو اگر عدالت حکم دے تو ہم وہ رپورٹ سامنے لے آئیں گے، انھوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کیا صرف ہمارے صوبہ کیلیے ہے؟پنجاب میں بھی اس پر عمل ہوناچاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔