تعلیماتِ محسنِ کائنات ﷺ

ﷲ ہم سب کو اطاعت نبوی ﷺ کی کامل توفیق عطا فرمائے۔


ﷲ ہم سب کو اطاعت نبوی ﷺ کی کامل توفیق عطا فرمائے۔،فوٹو : فائل

KARACHI: '' اے میرے محبوب میں نے آپؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا''
یہ اس رب کا فرمان ہے جو خود رحمان اور رحیم ہے، رحم و کرم فرماتا بھی ہے، اس کا حکم بھی دیتا ہے اور رحم و کرم کرنے والوں سے محبّت بھی فرماتا ہے۔ انسانیت کو رحم و کرم کرنے کی تلقین کرنے کے لیے اس نے نبی وہ بھیجا جو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے، کتاب وہ نازل فرمائی جس میں رحم و کرم کے مبادی اور اساسی اصول جمع ہیں، آپس میں صلہ رحمی کا حکم دیا اور قطع رحمی کو ناپسندیدہ اور جرم قرار دیا۔

رب کریم کا انسانیت پر مزید رحمت اور احسان یہ بھی ہے کہ اس نے رؤف و رحیم نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کو مومنین میں مبعوث فرمایا، جنہوں نے ایک صالح اور پرامن معاشرہ ترتیب دیا اور ایسے خطوط مقرر فرمائے کہ تاقیامت اگر انہی خطوط پر چلا جائے تو امن و آشتی اور سکون و راحت ہر شخص کا مقدر بن سکتا ہے۔

آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے عشق و محبت عین ایمان اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری کام یابی و کام رانی کا ذریعہ ہے۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر عمل نجات کا ضامن اور آپؐ کی کامل اتباع محبت خدا کے حصول کی کنجی ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

(اے محبوب! ) آپ کہہ دیجیے کہ لوگو اگر تم اﷲ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورۃ آل عمران )

صحیح بخاری میں ہے کہ ایک بار آپ صلی اﷲ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کا ہر شخص جنت میں جائے گا سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا۔ صحابہ رضی اﷲ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اﷲ ﷺ ! انکار کرنے والا شخص کون ہے ؟

آپؐ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی وہ انکار کرنے والا ہے۔''

)صحیح البخاری: رقم الحدیث(7280

صحیح ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے فرمایا: کیا میں تمہیں قیامت کے روز اﷲ کے محبوب بندے کی نشانی بتلاؤں جو اس روز میرے بھی بہت قریب ہوگا۔ صحابہؓ نے عرض کیا : ضرور اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم !

آپؐ نے فرمایا : '' جو تم میں سے اخلاق حسنہ کا خوگر ہوگا، وہ روز قیامت اﷲ کا محبوب بندہ ہوگا اور میرے قریب تر ہوگا۔''

اخلاق حسنہ اپنانا اس قدر آسان ہے اور اس کے اتنے فوائد ہیں کہ جو بیان سے باہر ہیں۔ اخلاق حسنہ کی ایک جھلک یوں دیکھی جاسکتی ہے کہ والدین سے حسن سلوک، بہن، بھائی، بیٹی، بیوی اور شوہر سے حسن سلوک، پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنا، عام انسانوں سے خندہ پیشانی سے پیش آنا، کسی کی غلطی پر عفو و درگزر سے کام لینا، نیک باتوں کی تلقین کرنا اور بُرے امور سے روکنا، اپنے آپ کو کسی کے حسد، کینہ، بغض، عداوت، دشمنی اور نفرت سے پاک رکھنا، اپنی ضرورتوں پر دوسروں کی ضرورتوں کو ترجیح دینا، ایثار، ہم دردی اور جان نثاری کا جذبہ رکھنا، دل کو غیراﷲ کی محبت، حرص، ہوس، لالچ، طمع، تکبر، غرور اور خود پسندی کے امراض سے دور رکھنا، اپنی زبان کو حرام کھانے اور پینے سے پاک رکھنا، جھوٹ، ایذارسانی، غیبت، تہمت، چغل خوری اور فضول گوئی سے باز رکھنا، جھوٹی وکالت سے خود کو روکنا، اپنی آنکھوں کو نامحرم مرد اور عورت کے دیکھنے سے روکے رکھنا، فحش اور بے ہودہ مناظر سے بچانا، حرام اور ناجائز امور سے اس کی حفاظت کرنا، اپنے کانوں کو غیبت، چغلی، بری باتوں اور خلاف شرع امور وغیرہ سننے سے بچائے رکھنا۔

اپنے ہاتھوں سے کسی کو ناحق تکلیف دینا، مارنا پیٹنا، لڑائی جھگڑا کرنا، قتل و غارت گری، ناحق فیصلے لکھنا، حرام اور ناجائز امور میں ان کو استعمال کرنے سے رکے رہنا۔ اگر ہم اپنے پیارے آقا ﷺ کی خوش نودی جو دراصل اﷲ کی خوش نودی ہے کی زندگی کو ہر امور میں پیش نظر رکھیں تو یہ ساری خوبیاں ہم میں بھی پیدا ہوجائیں گی جو ناصرف ہماری نجات کا ذریعہ بنیں گی بل کہ اس سے معاشرے میں امن و سکون بھی پیدا ہوگا۔

یاد رکھیے! معاشرے کو بے امنی، انارکی، سفاکی، قتل و غارت گری، فریب کاری، دھوکا دہی، لوٹ مار، فراڈ سے پاک کرنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو نیک خصلتوں کا خوگر بنانا ہوگا، ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی عادات بد سے باز بھی نہ آئیں اور پرسکون زندگی بھی گزاریں۔۔۔ ؟

رحمت دو جہاں صلی اﷲ علیہ وسلم نے آج سے چودہ صدیاں قبل ان تمام امور کی نشان دہی فرما دی تھی جو فتنہ و فساد کا باعث ہیں اور ان تمام امور کی بھی جن سے ایک صالح معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ اس لیے رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات کے عملی تقاضے پورے کرنے کا یہی وقت ہے۔

اہل عقل و دانش کے نزدیک عشق کا دعویٰ اور محبت کی باتیں اگر عمل و اطاعت سے خالی ہوں تو بالکل ناقابل قبول ہیں۔ محبت و مودت کے ساتھ اگر فرماں برداری کی چاشنی مل جائے تو یقیناً کارگر ثابت ہوتی ہے۔

ﷲ ہم سب کو اطاعت نبوی ﷺ کی کامل توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں