قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی 34 ویں برسی

حفیظ جالندھری کی خدمات کےاعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا


Online December 21, 2016
حفیظ جالندھری کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا ۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD: پاکستان کے قومی ترانے کے خالق معروف شاعرابوالاثرحفیظ جالندھری کو جہان فانی سے رخصت ہوئے 34 برس بیت گئے۔

حفیظ جالندھری کی برسی کے کے حوالے سے ملک بھرمیں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلیے قران خوانی اور قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی جائے گی۔

حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارت کے علاقہ جالندھر میں پیدا ہوئے، آزادی کے بعد حفیظ جالندھری نے لاہورکی جانب نقل مکانی کی، وہ معروف شاعراورنثر نگارتھے۔ اُن کی شاعری مذہبی حب الوطنی اور لوک گیتوں پر مشتمل تھی، انھوں نے پاکستان کا قومی ترانہ تخلیق کر کے بے مثال شہرت حاصل کی۔

حفیظ جالندھری نے اگرچہ کسی تعلیمی ادارے سے اسناد حاصل نہیں کیں لیکن تعلیم کی اس کمی کو انھوں نے بھرپور مطالعہ اورریاضت سے پورا کیا۔ ان کی کچھ غزلیں اور نظمیں بھی ایسی ہیں جو اردو ادب میں زندہ جاوید ہوچکی ہیں اور انہی میں سے ایک " ابھی تو میں جوان ہوں" شامل ہے۔ بچوں کےلئے بھی انہوں نے خوبصورت نظمیں لکھیں جو بعدمیں ان کی پہچان بنیں۔ حفیظ جلندھری کے شعری مجموعوں میں نغمہ باراور سوزو ساز جبکہ گیتوں میں پھول مالی بھی ہیں ،جنہیں غیرمعمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ حفیظ جالندھری کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982 کو اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے تھے لیکن قومی ترانے کی تخلیق کی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں