پاکستان کی سارک ممالک سے محدود اشیا میں برائے نام تجارت

علاقائی ممالک کے ساتھ محض سوتی دھاگے، کپڑے، آٹے، سیمنٹ، چاول سمیت چنداشیا میں لین دین۔


اظہر جتوئی January 15, 2017
مالدیپ ونیپال سے لین دین انتہائی کم، بھوٹان سے بالکل نہیں ہوتا،توازن پاکستان کے حق میں ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی سارک میں بھارت، افغانستان اور بنگلہ دیش کو چھوڑ کر دیگر رکن ممالک کے ساتھ تجارت برائے نام ہے تاہم بھوٹان سے تجارتی لین دین نہیں ہوتا مگر ہندوستان کے علاوہ باقی ممالک سے پاکستان فاضل تجارت کر رہا ہے، صرف بھارت کے ساتھ پاکستانی تجارت خسارے کا شکار ہے لیکن پاکستانی گندم بھارت کو فروخت کی گئی تو تجارتی توازن میں بہتری کا آ سکتی ہے، فی الوقت پاکستان کی علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت سوتی دھاگے، کپڑے، گندم وآٹے، سیمنٹ، چاول اور پھل وسبزیوں سمیت چند اشیا تک محدود ہے جبکہ درآمد بھی روئی، سوتی دھاگے، کوئلہ اور پھل وسبزیاں تک محدود ہے۔

دستاویزکے مطابق پاکستان کی سارک ممالک کے ساتھ تجارت 38کروڑ ڈالر فاضل ہے جبکہ پاکستان سارک ممالک کو 2ارب69کروڑ ڈالر کی اشیا برآمد اور 2ارب 31کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کر رہا ہے، پاکستان کی افغانستان کو برآمدات ڈیڑھ ارب ڈالر اور درآمدات 41 کروڑ ڈالر ہیں، بنگلہ دیش کو برآمدات 69کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات 5کروڑ ڈالر، مالدیب کوبرآمدات 74 لاکھ ڈالر اور درآمدات 5 لاکھ ڈالر، نیپال کو برآمدات9 لاکھ ڈالر جبکہ درآمدات 5لاکھ ڈالر سے زائد ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان کا بھوٹان کے ساتھ تجارتی لین دین ہی نہیں مگر بھارت کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کے قریب بھاری خسارے کا سامنا ہے، پاکستان بھارت کو 30کروڑ ڈالر کی اشیا ایکسپورٹ اور1ارب 78کروڑ ڈالرکی اشیا وہاں سے امپورٹ کرتا ہے۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان سے سارک ممالک کو 41کروڑ ڈالر کے سوتی کپڑے، 32کروڑ ڈالر کی گندم وآٹا، 22کروڑ ڈالر کی سیمنٹ، 15کروڑ ڈالر کا چاول،11 کروڑ ڈالر کا سوتی دھاگہ، 8 کروڑ ڈالر کا آلو، 7کروڑ ڈالر کے ترش پھل، 6کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی کھجوریں، آم، ناشپاتی، امرود وانناس برآمد کیے گئے جبکہ سارک ممالک سے پاکستان کو درآمد کردہ اشیا میں خام روئی، ٹماٹر، انگور، سبزیاں، سوتی دھاگہ، کوئلہ سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔