دہشت گردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کب ہوگا بی بی سی

نتیجہ خیز فیصلے کے بجائے اتفاق رائے کی ریتلی بوریوں کے پیچھے پناہ کیوں لی جارہی ہے


BBC December 31, 2012
نتیجہ خیز فیصلے کے بجائے اتفاق رائے کی ریتلی بوریوں کے پیچھے پناہ کیوں لی جارہی ہے

لاہور: بی بی سی نے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف نتیجہ خیز مربوط جنگ کا فیصلہ کرنے کے بجائے قومی اتفاق رائے کی ریتلی بوریوں کے پیچھے پناہ کیوں لی جارہی ہے۔

دس برس کے دوران دہشت گردی میں 35سے40ہزار سویلین افراد اور 5ہزار سے زائد فوجی اور پولیس والے مارے جا چکے ہیں۔ پھر بھی مسلسل اس پر زور دیا جارہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن عسکری اور انتظامی کارروائی کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ اس مئوقف سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردی وہ گرم آلو ہے جسے سیاسی اور عسکری قیادت اپنی اپنی ہتھیلیاں جلنے سے بچانے کیلئے مسلسل ایک دوسرے کی طرف اچھال رہی ہیں حالانکہ آگ پاکستان کی دونوں ٹانگوں سے اوپر پہنچ چکی ہے۔

اس سے بڑا قومی اتفاقِ رائے اور کیا ہوکہ موجودہ پارلیمنٹ ایک نہیں بلکہ2 مرتبہ یہ مینڈیٹ دے چکی ہے کہ دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے کیلئے حکومت اور مسلح افواج ہر اقدام کی مجاز ہیں۔

14

سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب50کی دہائی میں سیٹو اور سینٹو کا حصہ بنتے ہوئے ، امریکہ کو بڈھ بیر کا فضائی اڈہ دیتے ہوئے ، کشمیر میں آپریشن جبرالٹر کرتے ہوئے ، مشرقی پاکستان میں آپریشن سرچ لائٹ شروع کرتے ہوئے ، چار مارشل لا نافذ کرتے ہوئے ، پاکستان کو افغان جنگ میں جھونکتے ہوئے ، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ بنتے ہوئے، بلوچستان میں فوجی ایکشن کرتے ہوئے اور چیف جسٹس کو ہٹاتے ہوئے قومی اتفاقِ رائے کو گھاس نہیں ڈالی گئی تو اب دہشت گردی کے خلاف نتیجہ خیز مربوط جنگ کا فیصلہ کرنے کے بجائے قومی اتفاق رائے کی ریتلی بوریوں کے پیچھے پناہ کیوں لی جارہی ہے۔

بی بی سی نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ کم ازکم اگلے9 مہینے تک انہیں قطعاً کوئی دھڑکا نہیں کیونکہ3ماہ نگراں حکومت رہے گی جس کی ساری توجہ انتخابی عمل پر ہوگی، اس کے اگلے3 ماہ بعد جو بھی حکومت آئے گی وہ حالات کو سمجھنے میں3ماہ لگا دے گی۔ یوں 9 ماہ بعد حالات اس جگہ پہنچ جائیں گے جہاں دہشت گردی کا پہاڑ ہمالیہ میں ڈھل چکا ہوگا اور ہمالیہ سے بھلا کون لڑسکتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں