ہفتہ رفتہ بھاؤ میں اضافے کا رجحان روئی 6800 روپے من تک پہنچ گئی

برآمدی پیکیج، عالمی نرخوں میں استحکام، کپاس کی ملکی پیداوار میں نمایاں کمی نرخ گھٹنے کی وجہ بنے، نسیم عثمان


این این آئی January 23, 2017
سندھ میں روئی وپھٹی 6000 تا 6750 اور 3100 تا 3400، پنجاب 6200 تا 6800 اور 3100 تا 3575، اسپاٹ ریٹ 6450 ہوگئے۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران مجموعی طور پر تیزی کا رجحان برقرار رہا روئی کے بھاؤ میں فی من100تا200روپے کا اضافہ ہوا، پھٹی اور بنولہ کا بھاؤ بھی 100 سے 150 روپے بڑھ گیا۔

حکومت کی جانب سے برآمد کنندگان کو 180 ارب روپے کے ''مراعاتی پیکیج'' کے اجرا، بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں کپاس کے بھاؤ میں استحکام، مقامی طور پر روئی کی پیداوار میں اولین تخمینے سے 33 لاکھ گانٹھوں کی نمایاں کمی کے باعث روئی کے بھاؤ میں اضافے کا رجحان رہا جبکہ ''مراعاتی پیکیج'' کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے کاٹن یارن کے بھاؤ بڑھادیے لیکن ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے کے سبب کاروباری حجم کم رہا جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ مارکیٹوں میں مالی بحران ہے۔

دوسری جانب کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کا کہنا ہے کہ بھارت کے کپاس کے کچھ برآمد کنندگان کی جانب سے معاہدوں سے منحرف ہونے کی خبروں کی وجہ سے ٹیکسٹائل اسپنرز اضطراب کا شکار ہیں۔ بھارت میں روئی کا بھاؤ بڑھنے کے سبب ٹیکسٹائل ملز امریکا اور افریقہ سے روئی کے درآمدی معاہدے کر رہے ہیں۔ دریں اثنا اپٹما کے اصرار پر ٹیرف کمیشن نے بھارت سے درآمد ہونے والے 55.5 کاؤنٹ سے اوپر کے فائن کاٹن یارن پر4 مہینے کے لیے درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے جس سے مقامی ٹیکسٹائل اسپنرز کو فائدہ ہونے کی توقع ہے۔

نسیم عثمان کے مطابق فی الحال ٹیکسٹائل سیکٹر اور دیگر مراعاتی پیکیج سے مستفیض ہونے والے برآمد کنندگان مخمصے میں مبتلا ہیں کیوں کہ ایف بی آر کے ذرائع نے پیکیج کا ایس آراو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث ایس آراوجاری ہونے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق10 تا 13 جنوری کو جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں منعقد ہونے والی دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل کی نمائش ہیم ٹیکس میں پاکستان کے278 ٹیکسٹائل ملوں نے شرکت کی تھی۔ نمائش میں دنیا بھر سے2866 کمپنیوں نے شرکت کی جس میں پاکستان کے برآمد کنندگان کو مناسب آرڈر ملے۔ گو کہ برآمد کنندگان کو مراعاتی پیکیج کے اجرا کی وجہ سے معاہدے کرنے میں آسانی ہوگئی تھی لیکن یورو کرنسی کے نسبتا کم بھاؤ ہونے سے درآمد کنندگان نے درآمد میں خاطر خواہ دلچسپی نہیں لی۔

ادھر کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من75 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6450 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من6000 سے6750، پھٹی کا بھاؤ100 روپے کے اضافے کے ساتھ فی40 کلو3100 تا3400 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من6200 تا 6800 روپے، پھٹی کا بھاؤ3100 تا3575 روپے رہا، گو کہ پھٹی قلیل مقدار میں دستیاب ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے15 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق اس عرصے میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ5 لاکھ33 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار97 لاکھ گانٹھوں کے نسبت8 لاکھ گانٹھیں13-11 فیصدزیادہ ہے۔

دوسری جانب صوبہ پنجاب اور سندھ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کے زراعت کے نمائندہ نے آئندہ سیزن 2018-2017 کے لیے کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلیے کپاس کے کاشتکاروں کی تربیت کرنا شروع کردی ہے۔ اس سال ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جبکہ بیرونی ممالک سے تقریبا20 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کر لیے گئے ہیں جبکہ یو ایس ایڈ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ویتنام کے بعد پاکستان نے امریکا سے سب سے زیادہ 41600 گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔