ٹی وائٹنر کی بطور دودھ تشہیر 3 کمپنیوں کو 65 کروڑ جرمانہ

اینگرو فوڈز، نون پاکستان اور شکرگنج فوڈ پروڈکٹ شامل،جھوٹی وگمراہ کن تشہیر کی


Khususi Reporter January 24, 2017
انکوائری میں الزام ثابت ہونے پرمسابقتی کمیشن سے آرڈرجاری،آئندہ باز رہنے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب اینگرو فوڈز لمیٹڈ، نون پاکستان لمیٹڈ اور شکر گنج فوڈ پروڈکٹ پر مجموعی طور پر 6کروڑ 47لاکھ 90ہزار روپے کے جرمانے عائد کر دیے۔

مسابقتی کمیشن کی چیئرپرسن ودیعہ خلیل اور ممبران ڈاکٹر شہزاد انصر، اکرام الحق قریشی پر مشتمل بنچ کی جانب سے باقاعدہ طور پر آرڈر جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی پر اینگرو فوڈز لمیٹڈپر 6 کروڑ 22 لاکھ90 ہزار روپے، نون پاکستان لمیٹڈ پر 20لاکھ روپے اور شکرگنج فوڈز پروڈکٹ لمیٹڈ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے جبکہ مذکورہ بنچ کی جانب سے یہ آرڈر سی سی پی کی جانب سے اس معاملے پر کی گئی انکوائری کے بعد جاری ہوا، انکوائری سے ثابت ہوا کہ اینگرو فوڈز لمیٹڈ، نون پاکستان لمیٹڈ اور شکرگنج فوڈزپروڈکٹ لمیٹڈکمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی اور ٹی وائٹنرکی بطور دودھ تشہیر میں ملوث تھے۔

دوسری جانب آرڈر کے مطابق اینگرو فوڈز لمیٹڈ اپنی پروڈکٹ ''ڈیری امنگ۔ڈیری ڈرنک'' کی بطور دودھ جھوٹی اور گمراہ کن تشہیر میں ملوث تھی، نون پاکستان لمیٹڈ اپنی پروڈکٹ ''ڈیری روزانہ۔ ڈیری ڈرنک'' کی پیکجنگ لیبلنگ میں یہ تا ثر دیتی تھی کہ اس کی پروڈکٹ ڈیری ڈرنک کے بجائے دودھ ہے، اسی طرح شکر گنج فوڈز اپنی پروڈکٹ ''قدرت'' کی لیبلنگ میں اس بات کا اظہارکرنے میں ناکام رہی تھی کہ اس کی پروڈکٹ دودھ کا متبادل نہیں ہے اور اس طرح صارفین سے دھوکہ دہی کی مرتکب ہوئی تھی۔

علاوہ ازیں سی سی پی کے آرڈر کے مطابق کمپنیز کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کے مواد کے متعلق معلومات کو صارفین سے چھپانا یا اپنی پروڈکٹ کے مواد کے متعلق غلط معلومات دینا صارفین کے ساتھ دھوکہ دہی کے مترادف ہے اور کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10کی خلاف ورزی ہے۔

مسابقتی کمیشن نے کمپنیوں کو متنبہ کیا ہے کہ مستقبل میں مسابقتی قانون کی شقوں کی خلاف ورزی نہ کی جائے کیونکہ جھوٹی اور گمراہ کن تشہیر صارف کو ان کی مصنوعات کی طرف راغب کر کے دوسرے کاروباری اداروں کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں