انتخابات تک اسلحہ لائسنسوں کے اجرا پر پابندی چیف الیکشن کمشنر

امیدواروں کو پولنگ کے روز 5 گارڈ رکھنے کی اجازت،ضلعی سطح پر سیکیورٹی کمیٹیاں بنیں گی


APP/BBC/Monitoring Desk January 03, 2013
پولنگ سے2ہفتے قبل افغان مہاجرین کی نقل وحرکت پر پابندی ہوگی، اجلاس میں فیصلے،جمہوریت کا واحد راستہ شفاف انتخابات ہیں، الیکشن کمشنر. فوٹو اے پی پی

الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن نے انتخابات تک اسلحہ لائسنس کے اجراء، پولنگ سے 15 روز قبل افغان مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی، انتخابی جلسے چار دیواری کے اندر کرانے اور امیدواروں کو پولنگ کے روز 5 سیکیورٹی گارڈ رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جبکہ آئندہ عام انتخابات کے دوران ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج لگانے کی تجویز دی ہے، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی زیر صدارت انتخابات کے سکیورٹی پلان کیلئے جائزہ اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی ایف سی، آئی جی اسلام آباد اور صوبائی چیف سیکرٹریز شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابی جلسے چار دیواری میں ہوں گے اور مہم کے دوران اسلحہ لے کر جانے پر پابندی ہوگی۔ آئندہ عام انتخابات کے دوران ڈسٹرکٹ الیکشن سکیورٹی کمیٹی قائم کی جائیگی جس کی سفارش پر کسی بھی امیدوار کو سکیورٹی دی جا سکے گی۔

ڈسٹرکٹ الیکشن سکیورٹی کمیٹی میں ڈی پی او، ڈی سی او اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر شامل ہوں گے جن کی سفارش پر کسی بھی امیدوار کو انتخابات کے دوران سکیورٹی مہیا کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران کراچی میں پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوج تعینات کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے، فوج کی ضرورت نہیں۔ بی بی سی کے مطابق سندھ نے اس تجویز کی حمایت کی، چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ میری تجویز یہی ہے کہ پولنگ ااسٹیشن پر مسلح فوجی تعینات ہونا چاہئیں اور نتائج کے اعلان تک فوج پولنگ اسٹیشن پر موجود رہے، ماضی میں انتخابات کے شفاف ہونے پر عوام کے تحفظات رہے ہیں۔

13

آرمی چیف نے انتخابات میں بھرپور تعاون کی یقینی دہانی کرائی ہے۔ قانون کی پاسداری ہم سب کی آئینی ذمہ داری ہے، پارلیمانی جمہوریت کا واحد راستہ شفاف انتخابات ہیں۔ امن وامان کو برقرار رکھنا آئندہ انتخابات کا واحد مسئلہ ہے۔ امن وامان برقرار رہا تو کوئی وجہ نہیں کہ انتخابات شفاف نہ ہوں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ضلعی سطح پر میٹنگ کرکے پولنگ اسٹیشن کے پرامن ہونے کو یقینی بنائے گا۔ کس پولنگ اسٹیشن پر کیا سکیورٹی ہوگی، یہ فیصلہ ضلعی میٹنگ میں کیا جائے گا۔ ضلعی الیکشن سکیورٹی پلان پر ریٹرننگ افسر کا اہم رول ہوگا، ریٹرننگ آفیسر اپنے اختیارات کے استعمال میں مجسٹریٹ کی حیثیت سے خود مختار ہوگا۔

پولنگ اسٹیشن پر کوئی شخص اسلحہ لیکر نہیں جاسکے گا جبکہ امید وار اپنی سکیورٹی گارڈ کی شناخت کو ضلعی سکیورٹی پلان سے کلیئر کروائے گا۔ الیکشن کے انعقاد کیلئے 7 لاکھ افراد کی ضرورت ہوگی جبکہ فورس اور سیکیورٹی اہلکار اس کے علاوہ ہونگے۔ الیکشن مانیٹرنگ ٹیموں کی تعداد 500 ہوگی جو امیدواروں کے تشہیر اور دوسرے اقدامات کو چیک کریں گی۔ غیر ملکی مبصرین کو محدود تعداد میں صرف ایک ہفتے کیلئے بلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا سمیت چاروں صوبوں کے سرکاری نمائندے الیکشن کروانے پر متفق ہیں۔

الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد ایک ہی دن کروانے کا ارادہ رکھتا ہے تاہم اگر وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہ کی تو قومی اسمبلی کی بہ نسبت پنجاب اسمبلی دیر سے تحلیل ہو گی ۔ اسکے باعث ایک ہی دن قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد مشکل ہو گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پولنگ سے دوہفتے قبل افغان مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی جائے گی۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ضمنی انتحابات میں انتظامی معاملات تسلی بخش نہیں تھے جن کو مد نظر رکھتے ہوئے عام انتخابات میں سکیورٹی کے طریقہ کار کو وضع کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں