آئیے خوش رہنا سیکھیں

چھوڑئیے اس نااُمیدی اور بے یقینی کی کیفیت کو، چند حقیقتوں کا ادراک حاصل کرلیجئے تاکہ زندگی سہل ہوجائے۔


خوشنود زہرا February 09, 2017
اپنی زندگی اپنے مطابق بسر کیجئے، کیونکہ جانے والا زمانہ دوبارہ لوٹ کر نہیں آتا، نہ اچھا نہ بُرا۔ فوٹو: فائل

TAXILA: ایک دور ہے نااُمیدی کا، احساس کی ایسی لہر ہے جس میں جکڑے جانے کتنے لوگ اپنی الگ ہی دنیا میں گم نظر آتے ہیں۔ سڑک پر، بازار میں، آفس میں، گروسری اسٹور پر غرض کتنے ہی ایسے چہرے آپ کو نظر آئیں گے جو فکر میں ڈوبے اور سوچتی آنکھوں سے معمول کا حصہ بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ بظاہر سب کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی دنیا سے کٹے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، غیر محسوس انداز میں اُن کی الجھن آمیز آنکھوں سے عیاں ہوتا ہے کہ زندگی ایسی سادہ تو ہرگز نہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ ایسا صرف اُن چند افراد کے ساتھ ہی نہیں بلکہ دانستہ یا غیر دانستہ یہ انسانی فطرت ہے کہ جب حالات اُس کی منشاء کے مطابق نہ ہوں تو گھبرا اُٹھتا ہے اور نااُمیدی اور مایوسی میں گھرتا چلا جاتا ہے۔

تو جناب چھوڑئیے اِس نااُمیدی اور بے یقینی کی کیفیت کو، بس چند حقیقتوں کا ادراک حاصل کرلیجئے تاکہ زندگی سہل ہوجائے۔

سمجھوتا اور حقیقت شناسی زندگی کا حُسن ہے، ہم آپ کو کامیاب زندگی کے چند ایسے نکات سے روشناس کراتے ہیں جس کو جاننے کے بعد شاید آپ اپنی اُلجھنوں کو کسی حد تک بھلا کر پُرسکون ہوسکیں۔

چند نکات تحریری شکل میں ذیل میں پیش کئے جارہے ہیں، جن کی یاد دہانی آپ کی زندگی کو آسان بنانے میں ماددگار رہے گی۔


ماضی تبدیل نہیں ہوسکتا


ہم میں سے کتنے ہی ایسے افراد ہیں جو ماضی کی غلطیوں، دشواریوں یا محرومیوں کو حال پر بھی سوار رکھتے ہیں۔ یہ منفی رویہ ترک کیجئے اور ماضی کو بھول کر حالیہ زندگی کی رعنائیوں کا لطف اٹھائیے، ماضی گزر چکا، اب جو ہے سو حال ہے جو مستقبل کی بنیاد ہے۔



 

ہر ایک کا سفر مختلف ہے


زندگی گزارنے کا ہر ایک کا اپنا طریقہ اور حالات ہیں جس کی بناء پر زندگی کا سفر ممکن ہوپاتا ہے، دوسروں پر غور کرنے کے بجائے اپنے راستے کی خرابیاں دور کرنے کو کوشش کیجئے۔



تبدیلی، وقت کے ساتھ مشروط ہے


حالات و واقعات میں تبدیلی کا بنیادی محرک وقت ہے، اگر وقت آج بُرا ہے تو کل اچھا بھی ہوگا، بس خود پر یقین رکھتے ہوئے وقت سے ہم آہنگ ہوجائیے۔



 

فیصلوں سے پرکھ


کبھی کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت اُس کے ہر پہلو کو اور ممکنہ نتائج کو خوب سوچیے کیونکہ مشکل حالات میں کئے گئے اہم فیصلے آپ کی زندگی میں تبدیلیوں کے محرک بنتے ہیں۔ اِن فیصلوں سے آپ کے فہم اور کردار کی مضبوطی کا اندازہ ہوتا ہے۔



 

سوچنے میں تجاوز، اُداسی کا سبب


سوچنا اور خوب سوچنا ایک اچھی عادت ہے لیکن کسی بھی شے کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے، اس لئے بلاوجہ اور غیر ضروری معاملات میں الجھنے سے خود کو دور رکھیے اور معمولی باتوں کو ذہن پر سوار نہیں کیجئے۔



 

خوشی اپنے اندر تلاش کیجئے


خوشی آپ کے اندر موجود ہے بس اُسے باہر لانے کی ضرورت ہے۔ کسی کھلتے ہوئے پھول کو دیکھ کر شادمانی محسوس کرنا یا کسی کی مدد کرکے سکون حاصل کرنا، یہ سب ایسی خوشیاں ہیں جس کیلئے آپ کو زیادہ تگ و دو کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بس تلاشنے کی ضرورت ہے، تو اپنے آس پاس دیکھیے شاید خوشی کا سبب مل جائے۔



 

مثبت سوچ، بہتری کی بنیاد ہے


منفی سوچوں سے پرہیز کیجئے۔ جیسے اگر میں نے ایسا کیا تو وہ کیا کہے گا یا میں نے فلاں لباس پہنا تو لوگ کیا کہیں گے؟ ایسی باتیں سوچنا ترک کیجئے اور وہی کیجئے جو آپ کے دل کو بھاتا ہے۔ کیونکہ سوچ مثبت ہو تو کامیابی زیادہ دور نہیں رہتی، منفی سوچوں کو خود سے دور کریں اور روشن پہلو دیکھنے کی عادت اپنائیے۔



 

قہقہوں کی تعداد نہ یاد رکھیں


ہنسیے، قہقہ لگائیے لیکن اُن کی تعداد بھول جائیں، خوش دلی سے مسکرانے کی عادت ڈالیں۔ ایسا کرنے والوں کے چہرے پر رونق بھی ہوتی ہے اور اُن کے سماجی تعلقات پر بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


مہربانی سب پر


ہر ایک کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے کی عادت اپنائیے۔ کسی کا کوئی معمولی کام کرتے ہوئے بھی جھجک محسوس نہ کریں، نرم دلی سے پیش آئیے، اگر کچھ اور ممکن نہ تو پرندوں کے پینے کیلئے پانی کا انتطام کردیں۔

 


خاموشی، ناکامی ہے


کم بولنا اچھی عادت ہے تاہم کبھی کبھار خاموشی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ ہر معاملے پر اپنی رائے بنائیے اور ہوسکے تو اُسے اپنے دوستوں، گھر والوں، والدین، بہن بھائیوں سے بھی شئیر کیجئے کیونکہ کبھی کبھار آپ کے وہ فیصلے جن پر آپ کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے، خاموشی کی نذر ہوجاتے ہیں اور نتیجہ نقصان کی صورت نکلتا ہے۔



اُمید ہے آپ کو زندگی کو سمجھنے، پرکھنے اور طریقے سے گزارنے میں کچھ تو مدد میسر آئے گی۔ اپنی زندگی اپنے مطابق بسر کیجئے، کیونکہ جانے والا زمانہ دوبارہ لوٹ کر نہیں آتا، نہ اچھا نہ بُرا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں