سندھ اسمبلی وسیکریٹریٹ یوٹیلٹی الاؤنس میں 100 فیصد اضافے کی سفارش

مستقل ملازمین کویکم مارچ سے دیاجائیگا، سرکاری خزانے پرہر سال 23 کروڑ اضافی بوجھ پڑے گا


الاؤنس بجلی اورگیس کے نرخ میں اضافے پربڑھایاگیا ہے،وزیر اعلیٰ سندھ کوسمری ارسال۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: محکمہ خزانہ سندھ نے سندھ سیکریٹریٹ اور سندھ اسمبلی کے مستقل ملازمین کے یوٹیلٹی الاؤنس میں 50سے 100 فیصد اضافے کی سفارش کی ہے۔

محکمے کی جانب سے ایک سمری منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد سندھ سیکریٹریٹ اور سندھ اسمبلی کے ملازمین کو یکم مارچ 2017سے اضافی یوٹیلٹی الاؤنس دیاجائے گا تاہم اس اضافے سے رواں مالی سال میں حکومت سندھ کوسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کی مد میں مجموعی طور پر5 کروڑ 40لاکھ روپے زیادہ ادا کرنے ہوں گے، جبکہ آئندہ مالی سال سے سرکاری خزانے پر ہر سال 23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ کی ارسال کی گئی سمری میں یوٹیلٹی الاؤنس میں اضافے کی بنیاد بجلی اور گیس کے نرخوں میں ہونے والے اضافے کو بنایا گیا ہے۔ سمری میں سندھ سول سیکریٹریٹ اور سندھ اسمبلی کے گریڈ1 سے 8 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کے یوٹیلٹی الاؤنس کو ماہانہ2 ہزار روپے سے بڑھاکر 4 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ گریڈ 9 سے 15 تک کے ملازمین کا الاؤنس 3 ہزار روپے سے بڑھاکر6 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اسی طرح گریڈ16 کے ملازمین کا الاؤنس4 ہزار روپے سے بڑھاکر 7 ہزار روپے کرنے، گریڈ 17 کے ملازمین کا الاؤنس 7 ہزار روپے سے بڑھاکر 12 ہزار روپے کرنے، گریڈ18 کے ملازمین کا الاؤنس10 ہزار روپے سے بڑھاکر15 ہزار روپے اور گریڈ19 کے ملازمین کا الاؤنس 15 ہزار روپے سے بڑھاکر 30ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ گریڈ 20 سے 22 تک کے افسران کا یوٹیلٹی الاؤنس40 ہزار روپے سے بڑھاکر ساٹھ ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ یوٹیلٹی الاؤنس 2008 سے صرف محکموں کے سیکریٹریز اور اسپیشل سیکریٹریزکو دیتی تھی جس کے بعد 2012 سے یہ الاؤنس سندھ سیکریٹریٹ اور سندھ اسمبلی کے مختلف گریڈزکے مستقل ملازمین کوبھی دینا شروع کردیا گیا تھا تاہم حکومت سندھ کے وہ ہزاروں ملازمین یوٹیلٹی الاؤنس سے اب تک محروم ہیں جن کا شمار سندھ سول سیکریٹریٹ کے ملازمین میں نہیں ہوتا اورجومختلف ڈائریکٹوریٹس اوراتھارٹیز میں کام کر رہے ہیں۔ ان میں کچی آبادی، فشریز، اسپورٹس بورڈ وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔