فلمی صنعت کی تنزلی کا سفر 2012ء میں بھی جاری رہا
2012ء میں تمام شعبوں کے لوگ گزشتہ برسوں کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ کا تذکرہ کرتے رہے۔
MUZAFFARABAD:
وقت کس قدرتیزی سے گزرجاتا ہے، پتہ ہی نہیں چلتا۔ جب 2012ء کا سورج طلوع ہوا تھا وہ کل بات لگتی ہے اور آج ہم اس برس کو رخصت کر رہے ہیں۔
روزمرہ زندگی کی مصروفیت میں اتنی تبدیلی آچکی ہے کہ اب سسٹم کے ساتھ نہ چلنے والے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ اگربات کی جائے پاک وطن کی تو 2012ء میں بھی مسائل جوں کے توں رہے۔ تمام شعبوں کے لوگ گزشتہ برسوں کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ کا تذکرہ کرتے رہے۔ اسی طرح فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بھی بہت سے اتارچڑھائو آئے۔ کسی نے ازدواجی زندگی کا سفرشروع کیا توکوئی ہم سے بچھڑگیا، کسی نے کامیابی حاصل کی توکسی نے دلبرداشتہ ہوکراس شعبے کوخیرباد کہہ دیا۔
کسی نے حکومت سے مدد مانگی توکسی نے حکومت کی عدم توجہی کا دکھڑا بیان کیا، کسی نے بھارت یاترا کی توکسی نے بھارتی فنکاروں کی میزبانی، کسی کا گانا ہٹ توکسی کاگیت پٹ گیا، کسی فلمی ستارے کوٹی وی پرزبردست رسپانس ملا توکسی کو ٹی وی بھی راس نہ آسکا، کسی کا معاشقہ سامنے آیا توکسی کا فراڈ، کسی نے خفیہ شادی کی توکسی کی شادی ہوتے ہوتے رہ گئی، بہت سے عظیم فنکار ہم سے بچھڑ گئے توبہت سے نوجوان فنکاروں نے شوبز کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے انٹری کی۔ اسی طرح کی بہت سی خوشیاں اورغم سمیٹے 2012ء کا سورج کل غروب ہوجائے گا۔
یہاں ہم سب سے پہلے تذکرہ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوںپرراج کرنیوالے عظیم فنکاروں کاکرینگے جوہم سے بچھڑ گئے۔ ان میں شہنشاہ غزل مہدی حسن، لہری، اقبال باہو، طاہرہ واسطی، سلمیٰ ممتاز، تمنا بیگم، فیضان پیرزادہ ،کمپیئر و ادیب عباس نجمی، اظہرجاوید، نسیم اختر، شاعر اقبال راحت، ابراہیم نفیس، عبیداللہ بیگم، شہزاداحمد، حاجرہ مسرور، نور بنی، کامیڈین علی جاوید، رضیہ بٹ، ڈائریکٹراکرم خاں، سکندر صنم، امتیازعلی خان، بلال سرحدی، عمران الحق،جاوید جان اور مجید ظریف شامل ہیں۔ موسیقار قمراللہ دتہ کو کراچی میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ ڈائریکٹر رشید ڈوگر نجی چینل کے دفتر میں آگ لگنے سے جھلس کرہلاک ہوگئے تھے۔
معروف اداکارہ و ماڈل صوفیہ مرزا کو لڑکی اغوا کرنے کے الزام میں تھانہ سول لائنزنے گرفتار کیا تھا۔ اداکارہ ریشم اور لیلیٰ کے درمیان ایک جھگڑا اس وقت ہوا جب ریشم ، لیلیٰ کی والدہ کے انتقال پرافسوس کیلئے پہنچیں تو ان کا پرس چوری ہوگیا۔ اس پرریشم نے الزام لیلیٰ اوران کے بھائی پرلگایا، جبکہ دوسری جانب اداکارہ لیلیٰ پردکان سے چوری کرنے کی فوٹیج نے بھی ان کے امیج کوبے حد متاثرکیا۔ اداکارہ میرا حسب روایت سکینڈلز کی زد میں رہیں، ان کے امریکی پائلٹ نوید پرویزسے شادی کے ارمان پورے نہ ہوسکے، غلط فہمیوں کی لمبی فہرست نے آخرکاردونوں کو علیحدہ ہونے پر مجبور کر دیا۔
دوسری جانب میرا کی برطانیہ میں زیرتعلیم چھوٹی بہن کی شادی کے حوالے سے بھی خبریں گرم رہیں ، جس کی وجہ سے میرا اوران کی والدہ شفقت زہرہ سال بھر میڈیا کوصفائی دیتی رہیں۔ یہی نہیں محکمہ ایکسائز نے پراپرٹی ٹیکس ادا نہ کرنے پراداکارہ میراکا لاہورکے علاقہ گارڈن ٹائون میںواقع گھرسیل کردیا۔ اداکارہ وینا ملک کام کے مقابلے سیکنڈلزکی وجہ سے خبروں میں رہنے کے حوالے سے پہلی پوزیشن پررہیں۔ انہوں نے پڑوسی ملک بھارت میںاپنے کام کی بجائے اپنی ذہانت سے پاکستان کا نام ''روشن'' کیا۔ ان کے بعد بھارت یاترا کرنے کے خواہشمند پاکستانی فنکار اب ان کو فالو کرنے کا ''عزم'' لئے ممبئی پہنچ رہے ہیں۔ سٹیج اداکارہ نرگس نے شوبز سے توبہ کر لی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ شوبز سے دور رہیں گی اورپردہ کیا کرینگی بلکہ اپنی تمام توجہ اپنے کاروبار پر مرکوز کرلیں گی،لیکن ان کی شوبز سے کنارہ کشی کے حقائق جب سامنے آنے لگے توان حقائق کو سامنے لانے والوں میں پہلا نام نرگس کی چھوٹی بہن اداکارہ ورقاصہ دیدار کا تھا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق نرگس کو شوبز سے دور رکھنے میں اہم کرداراداکارہ نداچوہدری نے اپنے ایک ''دوست '' کے ذریعے ادا کیا تھا۔ گلوکارہ عینی کی شادی کے چند ماہ بعد ہی خاوند سے اختلافات سامنے آئے اور دونوں نے ایک دوسرے پرالزامات کی بارش کردی، عینی کے شوہرکا کہنا تھا کہ وہ ایک کروڑ مالیت کے زیورات لے اڑی ہے جبکہ عینی کاکہنا ہے کہ میرا شوہرفراڈ ہے اوراس کے خلاف قانونی کارروائی کروں گی۔
بالی ووڈ کے معروف فنکاروں کی پاکستان کا سلسلہ اب نیا نہیں رہا۔ سال بھرمیں کئی فنکارپاکستان آتے ہیں ۔ان میں بالی ووڈ سٹارنصیرالدین شاہ، شتروگھن سنہا ' مہیش بھٹ' منوج پربھاکا، شیام بینگل ، رتنا پھاٹک شاہ، شرد کپور، ڈولی بندرا، راگیشوری سمیت دیگر پاکستان آئے۔ اس موقع پر پاکستانیوں نے اپنے من پسند فنکاروں اورمہمانوںکی خوب مہمان نوازی کی۔ کسی نے انہیں چائے پر بلایا توکسی نے لذیز کھانا کھلایا، کسی نے تحائف دیئے توکسی نے اعزاز سے نوازا۔
اداکار نصیرالدین شاہ نے الحمراء میں اپنی ٹیم کے ساتھ سٹیج ڈرامہ بھی پیش کیا۔ اداکارہ ڈولی بندرا نے دورہ پاکستان کے دوران بھارت کی بجائے لاہور میں اداکارہ ویناملک کے خلاف پریس کانفرنس کی اوران کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، جس پرپورا ملک حیران تھا کہ یہ کام ڈولی بندرا اگربھارت میں رہ کرتی توزیادہ بہترہوتا، مگرسستی شہرت حاصل کرنے کے فارمولے کے تحت ڈولی بندرا نے میڈیا کی خوب توجہ حاصل کی۔ اداکارہ و ماڈل عائشہ ثناء پر سائبر کرائم کے تحت مقدمہ قائم ہوا۔ پاکستان فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنیوالے معروف موسیقارروبن گھوش اوراداکارہ شبنم بھی خاص طورپربنگلہ دیش سے مختصر دورہ پرپاکستان آئے۔
اس دوران انہوں نے لاہوراورکراچی میں قیام کے دوران اپنے ساتھی فنکاروںسے ملاقاتیں کیں جبکہ ان کے کام کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے پی ٹی وی نے گورنرہائوس میں رنگارنگ پروگرام کاانعقاد کیا جو ہمیشہ ان کیلئے یادگار رہے گا ۔ ڈاکٹرشائستہ واحدی اورنادیہ خان کے شوہرسے جھگڑے ہوئے اوربات طلاق تک جا پہنچی۔ دونوں کے معاملات عدالت میں زیرسماعت ہیں۔ ماڈل مہرین سیدکا فلم کی شوٹنگ کیلئے جاتے ہوئے ایکسیڈنٹ ہوا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئیں جبکہ ان کا ڈرائیورہلاک ہو گیا۔
اس کے علاوہ انہیں ایشیا کی دس پُرکشش خواتین میں بھی شامل کیا گیا جبکہ مہرین سید نے بالی وڈ میں اپنے فنّی سفرکا آغاز کردیا ہے۔ اداکارہ عمائمہ ملک نے بھارتی اداکارہ ودیا بالن کے مقابلے میں امریکن ایوارڈ حاصل کیا۔اس کے علاوہ وہ ایشین پیسیفک ایوارڈ کے لئے بھی نامزد ہوئیں۔ اداکارہ نور کے گھر بیٹی پیدا ہوئی۔ ڈائریکٹر فوزیہ چودھری نے ٹی وی پروڈیوسرسے شادی کرلی۔ اس کے علاوہ اداکارہ نوین وقار' اظفرعلی' صوفیہ احمد، احمد حسن' نوشین ابراہیم' شہزاد شیخ' کنور ارسلان' فاطمہ آفندی' شہروزسبزواری اور سائرہ یوسف نے ازدواجی زندگی میں قدم رکھ دیا۔
فلموں کے مقابلے میں سال بھرٹی وی پروڈکشن عروج پررہی۔ لاہورسمیت دیگرشہروں سے تعلق رکھنے والے فنکارروشنیوں کے شہر کراچی منتقل ہوتے رہے۔ جبکہ کچھ فنکارکراچی میںجاری ٹارگٹ کلنگ اورراہزنی کی وارداتوں سے خوفزدہ ہوکر واپس اپنے اپنے شہروں میں پہنچ گئے۔ پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل نے دہلی میں آئوٹ لیٹ بنالی جہاں ایک فیشن شو بھی ہوا۔ دوسری جانب لاہور، کراچی اوراسلام آباد میں ہونیوالے فیشن ویک کی شہرت پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک تک بھی جاپہنچی۔ پاکستان فیشن انڈسٹری کے باصلاحیت ڈیزائنروںا ورماڈلز نے اپنی سابقہ روایت کے مطابق بہترین کام پیش کیا جس کوزبردست رسپانس ملا۔
بھارتی فلموں کی نمائش کے حوالے سے پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن ایک مرتبہ پھر متحرک ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ ہدایتکار سیدنورکوبطور چیئرمین پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نامزد کیا گیا جبکہ فلم انڈسٹری کی بقاء اوربحالی کیلئے حکومت کو تجاویز بھی فراہم کی گئیں۔ ان تجاویز اوراحتجاج کوسامنے رکھتے ہوئے پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی فلم پالیسی بنانے کیلئے کاغذی کارروائی شروع کردی گئی ہے اورسٹیک ہولڈرز سے تجاویز حاصل کی جا رہی ہیں۔
دیکھاجائے توپاکستان فلم انڈسٹری کی ناکامیوں کی داستان پر مبنی ایک نئے سال کا اضافہ ہوگیا ۔ فلم انڈسٹری سے وابستہ تمام افراد نے حسب روایت بہت سے دعوے کئے لیکن تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور عملی طور پرکوئی قابل ذکر کام سامنے نہیں آسکا۔ البتہ ہدایتکار شہزاد رفیق کی نئی فلم ''عشق خدا'' میں مراکش سے تعلق رکھنے والی اداکارہ ، ماڈل اورگلوکارہ وائم دھامی نے مرکزی کردار ادا کیا۔
یہ پہلا موقع تھا جب کسی عرب ملک کی اداکارہ نے پنجابی فلم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ وائم دھامی کی پاکستان فلم انڈسٹری میں آمد کوبہت خوش آئند قراردیا گیا ہے لیکن فلم بینوںکی بڑی تعداد فلم کی عکسبندی مکمل ہونے کے باوجود فلم کی نمائش کی منتظر دکھائی دی، مگرہدایتکارشہزادرفیق کا کہنا تھا کہ فلم کو بھرپورتشہیراوردرست وقت پرنمائش کیلئے پیش کیا جائے گا۔2012ء میں فلم ا نڈسٹری کے مسائل جوںکے توں رہے اورفلم سازی کے رحجان میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ کمی دیکھنے میں آئی۔سال2012ء میں ہدایتکار سید نور کی ''شریکا '' بزنس کے اعتبار سے سے کامیاب فلم قرار پائی جس کے پروڈیوسر صفدر ملک تھے ۔
بھارتی فلموں کا سیلاب پاکستان فلم انڈسٹری کو بہا لے گیا ' ہمسایہ ملک کی درآمد کی جانیوالی 43فلمیں سینما گھروں میں پردہ سکرین کی زینت بنیں جبکہ پاکستان کی صرف چار فلمیں نمائش کے لئے پیش کی گئیں' جو لوگوںکی توجہ کا مرکز نہ بن سکیں۔ جس سے خوش قسمتی سے بچ جانی والے تھوڑے بہت سینما گھروں کا مستقبل بھی دائو پر لگ گیا۔ ماہ جنوری میں ''پلیئرز''، ''چالیس چوراسی''، ''اگنی پتھ'' ،''گلی گلی چورہے'' ' فروری ''اک میں اک تو'' ' ''جوڑی بریکر'' ' ''تیرے نال لو ہوگیا'' مارچ میں ''لندن نیویارک 'پیرس'' ' ''پان سنگھ تو مار'' ' ''کہانی'' ' ''بلڈمنی'' اپریل '' ہائوس فل ٹو'' ' ''تیز '' ' مئی میں ''جنت ٹو '' ' ''ڈینجرس عشق'' ' ''عشق زادے'' ' '''ڈیپارٹمنٹ'' ' جون میں'' راوڈی راٹھور'' ' ''شنگھائی'' ' ''فراری کی سواری'' ' ''تیری میری کہانی'' ' جولائی میں '' بول بچن '' ' ''کاک ٹیل'' ' ''کیا سپر کول ہیں ہم'' ' اگست '' جسم ٹو'' ' شیریں فرہا دکی تو نکل پڑی'' ' ''جوکر'' ستمبر '' راز تھری'' ' ''برفی'' ' ''ہیروئن'' ' ''کمال دھمال مالا مال'' ' '' او مائی گاڈ'' ' اکتوبر میں ''انگلش ونگلش'' ' ''قسمت لو پیسہ دلی '' ' ''آیا'' ' ''بھوت ریٹرنز'' ' ''سٹوڈنٹ آف دی ائیر'' ' ''چکروویو'' ' ''رش'' اور ماہ نومبر میں 1920'' ایول ریٹرنز'' '''جب تک ہے جان'' اور ''سن آف سردار '' کی نمائش ہوئی۔
مسٹر پرفیکٹ عامر خان ' رانی مکھرجی اور کرینہ کپور کی ''تلاش'' سینمائوں کی زینت بنی مگر یہ فلم لوگوںکو زیادہ متاثر نہ کرسکی۔ دوسری جانب اکشے کمار کی فلم ''کھلاڑی 786'' بہت دبائو کے باوجود پاکستان میں نمائش کیلئے پیش کردی گئی۔ اس فلم کی تشہیر کے حوالے سے اکشے کمارنے پہلی مرتبہ ویڈیوپریس کانفرنس کی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے لاہور میں ہونیوالے پریمئرمیں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن وہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے یہاں نہیںآسکے۔ اس کے علاوہ مرکزی فلم سنسربورڈ نے فلم دیکھنے کے بعد فلم کو فل بورڈ کردیا تھا اورکہا جارہا تھا کہ یہ فلم پاکستان میں نمائش کیلئے پیش نہیں کی جاسکے گئی لیکن اچانک راتوں رات فلم کو سنسرسرٹیفیکٹ جاری کردیا گیا۔
بالی وڈسٹار سلمان خان کی سپرہٹ فلم ''دبنگ '' کا سیکوئیل ''دبنگ ٹو''بھی پاکستانی سینما گھروںکی زینت بنا۔ فلم کو اچھا رسپانس ملا اوردنیا کے بیشترممالک کی طرح پاکستان میںبھی اس فلم کوبہت پسند کیا گیا۔ سال بھر میں مجموعی طور پر 43بھارتی فلمیں پاکستانی سینمائوں میں نمائش کے لئے پیش کی گئیں جبکہ ان کے مقابلے میں صرف چار پاکستانی فلمیں ''دل دیاں لگیاں''، ''گجر دا کھڑاک ''، ''شریکا'' اور ''شیردل'' ریلیز کی گئیں جو باکس آفس پراپنا جادونہ جگا سکیں۔ واضح رہے کہ بالی وڈ کی دوفلمیں ''ایجنٹ ونود'' اور ''اک تھا ٹائیگر'' کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کی وجہ سے نمائش کی اجازت نہ دی گئی جس کے لئے بھارتی فلموں کے ڈسٹری بیوٹرز نے پاکستان میں نمائش کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا ۔
2010ء میں بالی وڈ کی 38اور 2011ء میں 33 بھارتی فلمیں پاکستانی سینمائوں دکھائی گئیں۔ سال رواں میں نمائش ہونیوالی چار فلموں میں سے تین عیدالفطر اور ایک فلم ''شیردل'' عیدالضحیٰ پر ریلیز ہوئی جبکہ آئندہ برس عیدالفطر کیلئے تاحال کسی بھی پاکستانی فلم کو ریلیز کرنے کی اطلاعات نہیں ہے۔ یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ ہمارے معروف فلمسازوں اور ہدایتکاروں نے کچھ فلمیںبنا لی ہیں مگروہ اپنی فلم کی نمائش کیلئے سینما گھروںکی عدم دستیابی کا ''راگ'' آلاپ رہے ہیں۔ جبکہ زیرتکمیل فلموں میں ''بشیرا گجر'' ' ''نصیبو'' قابل ذکر ہیں ۔
2012ء کا سورج کل غروب ہوجائے گااور 2013ء کا سورج طلوع ہوگا۔ اس موقع پر فنون لطیفہ کے تمام شعبوں سے وابستہ لوگوںکو یہ بات سنجیدگی سے سوچنی ہوگی کہ انہوں نے گزشتہ برس کیا غلطیاں کیں اوران کو سدھارنے کیلئے کیا کرنا ہے ؟ اگرایسا نہ کیا گیاتوپھر پاکستان میں فنون لطیفہ کی سرگرمیاں مزید کم ہوجائیں گی اورآنیوالے چند برسوں میں ہمارے پاس تفریح کیلئے کچھ نہیں بچے گا۔