طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات میں پاکستان کا اہم کردار تھا

براہ راست مذاکرات کا اہتمام بظاہر ایک فرانسیسی تھنک ٹینک نے کیا تھا جب پاکستان نے کئی طالبان کو رہاکیا


Kamran Yousuf January 07, 2013
افغانستان ملا برادر کی رہائی چاہتا ہے، ذرائع پاکستان ایسے کسی بھی عمل کی حمایت کریگا جو مصالحتی عمل کیطرف جاتا ہو،ترجمان دفتر خارجہ۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان باضابطہ طور پر ثالث کا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے اور گزشتہ ماہ پیرس میں ہونے والا اجلاس اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔

''ایکسپریس ٹربیون'' کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فرانس میں سینئر طالبان رہنمائوں شہاب الدین دلاور اور نعیم وردگ کی افغان حکومت اور اپوزیشن کے دیگر دھڑوں کے نمائندوں سے ملاقات پاکستان کی مرہونِ منت تھی۔ اگرچہ پہلے براہ راست مذاکرات کا اہتمام بظاہر ایک فرانسیسی تھنک ٹینک نے کیا تھا لیکن اس کا انعقاد اسی وقت ممکن ہوا تھا جب پاکستان نے کئی زیرِ حراست طالبان کو رہا کیا تھا۔

نومبر میں افغانستان کے ممتاز مذاکرات کار صلاح الدین ربّانی نے دورہ پاکستان میں یہاں متعلقہ حکام کو آگاہ کیا تھا کہ طالبان نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اس کے لیے انھوں نے بعض شرائط عائد کی ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک پاکستان کی طرف سے طالبان قیدیوں کی رہائی بھی تھی۔ ربّانی کی درخواست پر ہی پاکستان 13درمیانی سطح کے طالبان رہنما رہا کرنے پر آمادہ ہوا تھا تاکہ اعتمادسازی کے ذریعے مذاکرات کی راہ ہموار کی جاسکے۔

03

اس اقدام کا طالبان نے خیرمقدم کیا تھا جو بالآخر پیرس مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کا موجب بنا۔ ایک اعلیٰ افسر نے ''ایکسپریس ٹربیون'' کو بتایا کہ ہمارا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ افغان دھڑوں کے درمیان مذاکرات کے بغیر امن کا کوئی عمل کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ایک اور عہدیدار نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ہم افغانستان کی حکومت کے 2بڑے مطالبے پہلے تسلیم کرچکے ہیں، ان میں سے ایک طالبان قیدیوں کی رہائی تھا اور دوسرا انہیں مذاکرات کی میز پر لانا تھا۔ تاہم اس افسر نے یہ نہیں بتایا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات پر قائل کرنے کے لیے کیا کیا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات یقینی بنانے کے لیے ملا عبدالغنی برادر سے رابطے قائم کیے تھے جو اس وقت پاکستان کی حراست میں ہیں۔ افغان حکومت ان کی رہائی کی خواہاں ہے لیکن وہ ان حالات میں خود وطن واپس نہیں جانا چاہتے۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ وہ امن عمل میں کافی متحرک ہیں۔ اس بارے میں رابطے پر دفتر خارجہ کے ترجمان معظم علی خان نے بتایا کہ پاکستان ایسے کسی بھی عمل کی حمایت کرے گا جو افغانوں پر مشتمل مصالحتی عمل کی طرف جاتا ہو۔ ترجمان کے ان الفاظ سے بھی پاکستان کے پیرس مذاکرات میں کردار کا اشارہ ملتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں