ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میں فرق
پاک فوج نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ملک بھر میں ردالفساد کے نام سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کر دیا
www.facebook.com/shah Naqvi
پاک فوج نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ملک بھر میں ردالفساد کے نام سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ آپریشن میں بری، بحری، فضائی افواج اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے حصہ لیتے رہیں گے۔ ملک بھر میں جاری انسداد دہشتگردی کی تمام کارروائیاں اب آپریشن ردالفساد کا اہم حصہ ہوں گی۔ پنجاب رینجرز آپریشن بھی اسی کا حصہ ہو گا۔ آپریشن کا مقصد دہشتگردی کا خاتمہ اور سرحدی انتظام موثر بنانا ہے۔
آپریشن کا اعلان پاک فوج کے سربراہ کی زیرصدارت سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا۔ کورہیڈ کوارٹرز لاہور میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں پنجاب کے تمام کورکمانڈرز کے علاوہ ڈی جی رینجرز پنجاب اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس سے اس اجلاس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہم اس وقت جنگی صورت حال سے دوچار ہیں۔ اس وقت نادیدہ دشمن قوتیں پاکستان کے اندر جنگ کر رہی ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے خلاف کھلم کھلا اعلان جنگ کر دیا ہے۔ پچھلے چند ہفتوں میں دہشتگردی کے واقعات نے قوم کو سخت غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ اب وہ ان بے رحم دہشتگردوں کے خلاف بے رحم آپریشن چاہتے ہیں۔
قوم کے ان جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی یہ اہم ترین اجلاس منعقد ہوا۔ عام طور پر یہ اجلاس اس وقت منعقد ہوتے ہیں جب بیرونی حملہ ہو۔ لیکن اب ایسی جنگ کا قوم کو سامنا ہے جو بالکل نئی اور انوکھی ہے جس میں پاکستان دشمن طاقتیں پاکستان کے مقامی باشندوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر حملے کروا رہی ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال فروری کے مہینے میں پشاور' مہمند ایجنسی' لاہور اور سیہون شریف میں خودکش دھماکے ہیں جس کی ذمے داری جماعت الاحرار' تحریک طالبان پاکستان اور داعش نے قبول کی ہے۔
دوسری طرف پنجاب میں بھی دہشتگردوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پنجاب میں رینجرز کو باقاعدہ اختیارات دینے کی منظوری دے دی گئی۔ رینجرز پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کی زیر ہدایت کام کرے گی۔ رینجرز کو لاہور راولپنڈی اٹک سمیت پنجاب کے 21 اضلاع میں کارروائی کا اختیار ہو گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دہشتگردی کے حوالے سے کہا مستند شواہد ہیں کہ پاکستان کی شمالی سرحدوں سے چند ہزار گز کے اندر دہشتگردوں کے تربیتی کیمپ کام کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ضرب عضب انتہائی کامیاب آپریشن رہا ہے۔ اب پورے ملک میں ایک آپریشن کی ضرورت ہے۔ دہشتگردوں نے پورے ملک میں منصوبہ بندی سے حملے کیے۔
مسعود اظہر سے متعلق سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی میں ایسی جو تنظیمیں سرگرم رہی ہیں انھیں ریاست کے سامنے سرنڈر کر دینا چاہیے۔ ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔ جماعت الدعوۃ اور ایف آئی اے اور کچھ لیڈر واچ لسٹ پر آ چکے ہیں۔ اب پورے ملک میں ریاست کی پالیسی چلے گی۔
ایک دفاعی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میں بہت فرق ہے۔ آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کر کے ریاست کی رٹ قائم کرنا تھا۔ آپریشن ردالفساد کا مقصد کاونٹر ٹیرر اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہے۔ آپریشن ردالفساد پاکستان کے اندر موجود آلائشوں (دہشتگردوں کے سیلپر سیل) کی صفائی کا عمل ہے۔
دہشتگردی کے ضمن میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جرمنی کے شہر میونخ میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاصی اہم باتیں کیں جو اس سے پہلے نہیں کی جاتی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ دہشتگردی کو ہر جگہ سے ختم کیا جائے چاہے وہ پاکستان ہو یا افغانستان۔ اس لیے ایسے اقدامات لینا ضروری تھے اور ہم آیندہ بھی لیتے رہیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اب ان تمام عناصر اور جماعتوں کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے جو کہ براہ راست دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں لیکن دہشتگردوں کو مختلف طریقوں سے مدد فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن اب ہم دہشتگردی کے خلاف پر عزم ہیں۔
اس وقت ہم غیرمعمولی دور سے گزر رہے ہیں۔ خاص طور پر مسلمان اور پاکستان۔ ایک نئی تاریخ بن رہی ہے۔ آپریشن ردالفساد اس بات کا ثبوت ہے۔ 2014ء میں شروع ہونے والے ضرب عضب آپریشن جس کا مقصد دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرکے ''ریاست کی رٹ'' کو قائم کرنا تھا وہ مقصد کافی حد تک حاصل کر لیا گیا ہے۔ اب آپریشن ردالفساد دہشتگردوں کے سیلپر سیل اور ان کے سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کرے گا۔
یہ آپریشن نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے نظریاتی محاذ پر اس سوچ کا خاتمہ کرے گا۔ یہ آپریشن نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے نظریاتی محاذ پر اس سوچ کا خاتمہ کرے گا جو دہشتگردانہ سوچ پیدا کرتی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا یہ اعتراف کہ ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں اس بات کا ثبوت ہے کہ غیرریاستی عناصر پاکستان کے لیے ایک ایسا بوجھ بن گئے ہیں جن سے جان چھڑانے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ غیرریاستی عناصر سرد جنگ کی پیداوار ہیں۔
پچھلے ستر سال میں انھوں نے بتدریج سامراجی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو اپنا یرغمال اور پھر اسے میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ دہشتگرد گروہ کسی اور سے زیادہ امریکا کے اسٹرٹیجک اثاثے ہیں۔ یہ کم خرچ بالا نشین والا فارمولا ہے۔ غیرریاستی عناصر پر صرف چند کروڑ ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں باقاعدہ فوج کی شکل میں سیکڑوں ارب ڈالر نہیں۔ کسی خطے یا ملک میں ان غیرریاستی عناصر کی سرپرستی کر کے وہ تمام سامراجی مقاصد حاصل کر لیے جو اپنی فوج سے ممکن نہیں ہوتے ہلاکتیں نہ ہونے کے برابر۔ بدنامی بھی نہیں کام سستا اور مفادات بھی محفوظ۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ کب آئے گا۔ اس کا پتہ 3مارچ سے 8-9 مارچ کے درمیان چلے گا۔
سیل فون:۔0346-4527997