جسٹس ناصر اسلم اور جاوید جبار پر مشتمل میڈیا احتساب کمیشن منظور

کمیشن سیکرٹ فنڈ اورمیڈاس کے ذریعے سرکاری اشتہارات میں بدعنوانیوں کا پتہ چلائیگا


Asad Kharal January 11, 2013
کمیشن دوارکان جسٹس ریٹائرڈناصراسلم زاہد اورسابق وزیراطلاعات جاوید جبار پر مشتمل ہوگا فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے میڈیا احتساب کمیشن کی منظوری دیدی ہے اس کا باقاعدہ اعلان15 جنوری کوکیاجائے گا۔

کمیشن دوارکان جسٹس ریٹائرڈناصراسلم زاہد اورسابق وزیراطلاعات جاوید جبار پر مشتمل ہوگا ۔ یہ کمیشن پٹیشنرزحامدمیر،ابصارعالم اوراسدکھرل کی استدعا پر تشکیل دیاجارہاہے جس کا مقصدمیڈیا ریگولیشنزکے اصول ،نکات اوراتھارٹی کی مناسب تشکیل کیساتھ وزارت اطلاعات اوردیگروفاقی اداروں کی طرف سے سیکرٹ فنڈ اورمیڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیے گئے سرکاری اشتہارات کے ذریعے کی گئی بدعنوانیوں کا پتہ چلانا ہے۔

اس کارروائی کے دوران اسلام آبادہائی کورٹ بارکے صدرسیدطیب حسن گردیزی نے ایک چھ صفحات کا ڈرافٹ تیارکیا اس پردرخواست گزاروں اورمدعاعلیہان بشمول وزارت اطلاعات کی طرف سے فیڈریشن کے نمائندگا ن ،پیمرا ،میڈاس پرائیویٹ لمیٖٹڈاوردیگراسٹیک ہولڈرزسے مشورے کیے گئے۔بدھ کوعدالت نے مسٹرگردیزی کوتمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلانے کی ذمہ داری تفویض کی تاکہ 21 دسمبر2012 ئکے عدالتی حکم کی روشنی میں کمشن کی تشکیل کیلیے نکات پیش کیے جاسکیں۔مسٹرگردیزی نے عدالت کوجوڈرافٹ پیش کیااس میں بتایاگیاکہ کمشن کے نکات تمام پارٹیوں کے مشورے سے تیارکیے گئے ہیں۔

03

جن میں جنگ ؍جیو؍دی نیوز کے وکیل ڈاکٹرطارق حسن،ڈی انٹرنل پبلسٹی وزارت اطلاعات ناصر جمال ، پیمراکووکیل حسنین ابراہیم کاظمی،جی ایم لیگل پیمرا ناصرایاز،اینکرپرسن حامدمیر،اینکرپرسن ابصارعالم، رپورٹر ایکسپریس ٹریبیون اسدکھرل،سماٹی وی؍سی این بی سی ٹی وی کے وکیل عدنان اقبال چوہدری میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے وکیل یاسین آزاد اورمسقط نوازکا نقطہ نظرشامل تھا۔اس ڈرافٹ میں اسدکھرل نے اپنے نقطہ نظرمیں بتایاکہ اس بات کا فیصلہ کیاجاناچاہیے کہ (1)کیاوفاقی اورصوبائی حکومتیںاپنی پسندیدہ اشتہاری ایجنسیوں کومیرٹ پراپنے اشتہارات جاری کرتی ہیں اوراس کام میں قواعدکی پابندی کی جاتی ہے۔

اگریہ معاملہ طے شدہ ہے توان ایجنسیوں کووسیع تشہیری مہم دینے کا سبب کیاہے۔(2)کیاوفاقی اورصوبائی حکومتیں اشتہاری ایجنسیوں کوجورقم اداکرتی ہیں وہ سرکاری عہدیدارخاص طورپرمیڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے معاملے میں غبن کرتے ہیں یا نہیں ۔ دوران سماعت بینچ نے وزارت اطلاعات ونشریات اورپیمرا کے وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات مسترد کردیے۔عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔ درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے استدعاکی کہ کمشن کی سفارشات کیلیے ٹائم فریم مقررکردے اوراس بات کویقینی بنایاجائے کہ اس پرعملدرآمدآئندہ عام انتخابات سے پہلے ہوجائے کیونکہ بعض عناصر ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے ذریعے میڈیاپراثراندازہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ شفاف الیکشن کیلئے ضروری ہے کہ میڈیاپالیسی بھی شفاف ہو،ہمیں یقین ہے کہ کمشن الیکشن سے قبل ہی اپنی سفارشات پیش کردے گا اوران سفارشات پرعملدرآمدبھی ہوجائے گاتاکہ عوام کے پاس کمراہ کن اطلاعات نہ پہنچیں۔میڈیاکمشن 27 وزارتوں بشمول وزارت اطلاعات ونشریات کی طرف سے سیکرٹ فنڈزکے غلط استعمال کوروکنے کیلیے شرائط بھی طے کرے گا۔ درخواست گزاروں کے بقول میڈیاکواستعمال کرنے کیلیے سیکرٹ فنڈزکی مدمیں5 ارب روپے استعمال ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں