فوجی عدالتوں کیلیے اپوزیشن تجاویز آئینی ترمیمی بل میں شامل

اسحق ڈار اور ایاز صادق نے مسودے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ذرائع


دو سال بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مزید گنجائش نہیں ہوگی، شاہ محمود قریشی۔ فوٹو : فائل

حکومت اور حزب اختلاف میں فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق رائے کے بعدوزارت قانون وانصاف نے28 ویں آئینی ترمیمی بل کو حتمی شکل دیدی تاہم پیپلز پارٹی ودیگرجماعتوں کی تجاویز کو بھی بل میں شامل کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیمی بل کی کاپی آج ہفتہ کو پیپلز پارٹی کوبھجوا دی جائے گی جبکہ ترمیمی بل سوموار کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تاہم حکمران جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ مفاہمت کے عمل کو برقرار رکھا جائے گا۔ فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں سب سے اہم کردار سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق اور وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ادا کیا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق پیپلز پارٹی کو بالواسطہ رابطوں کے ذریعے ان ترامیم سے آگاہ کر دیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی28 ویں آئینی ترمیم پر حکومت کے ساتھ پارٹی کی مفاہمت پر اظہار اطمینان کیا۔ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی فوجی عدالتوں کی نگراں کمیٹی کے طور پر بھی فریضہ انجام دے گی۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر حکومت جوڈیشل اصلاحات کے وعدے کو عملی جامہ پہنایا ہوتا تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی ضرورت نہ پڑتی۔ اب پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکا جائزہ لے گی۔ کمیٹی میں دونوں ایوانوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ سول عدلیہ اور سسٹم کو مضبوط کرنےکی ضرورت ہے جبکہ دو سال بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مزید گنجائش نہیں ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں