آدھی چھٹی ضروری ہے

تفریح کےبعدبچے زیادہ انہماک سےاپنی تعلیمی سرگرمی پرتوجہ مرکوزکرتےہیں،ذہنی طورپرزیادہ بہترکارکردگی کامظاہرہ کرتے ہیں۔


Hassaan Khalid January 13, 2013
تفریح کےبعدبچے زیادہ انہماک سےاپنی تعلیمی سرگرمی پرتوجہ مرکوزکرتےہیں،ذہنی طورپرزیادہ بہترکارکردگی کامظاہرہ کرتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسکول میں پڑھنے والے لوگ آج بھی اس خوشی کا اندازہ کر سکتے ہیں، جو انہیں ''آدھی چھٹی'' ملنے پر ہوتی تھی۔

صبح اسکول جاتے ہی بے صبری سے تفریح کے وقت کا انتظار کیا جاتا ہے اور گھنٹی کی ٹن ٹن سنتے ہی بچے کلاس روم سے بھاگتے ہوئے میدان کا رخ کرتے ہیں۔ آج بھی ا گر اسکول پڑھنے والے کسی چھوٹے بچے سے، اس کے اسکول میں گزرے ہوئے بہترین وقت کا پوچھا جائے تو وہ شاید تفریح کا وقت ہی بتائے گا۔ اب امریکا میں بھی بچوں کے ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے اسکولوں کی انتظامیہ کو تجویز کیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں تعلیمی مصروفیت کے دوران وقفے اور تفریح کی اشد ضرورت ہوتی ہے، اور اسکول انتظامیہ کو اسے سزا کے طور پر بھی بچوں کے لئے ختم نہیں کرنا چاہئے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر رابرٹ مرے کا کہنا ہے، ''ہم اسے خالصتاً بچوں کا ذاتی وقت سمجھتے ہیں، اور اسے تعلیمی وجوہات یا سزا کے طور پر ہرگز ختم نہیں کرنا چاہیے۔'' ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی ڈاکٹروں کے اس بیان کے مطابق، ''تفریح کا وقفہ بچوں کی نشو ونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔''

ماہرین کے مطابق سکول میں تفریح کے وقفے کے دوران بچے ایک دوسرے سے گھلتے ملتے ہیں، جن سے ان میں اچھی Communication skill پیدا ہوتی ہیں اور وہ آگے چل کر ایک دوسرے سے رابطہ کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کے قابل بنتے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بچوں کا سیکھنے کا عمل بھی بالکل ایسا ہوتا ہے' جیسا کہ بڑوں کا۔ جب بھی وہ کوئی پیچیدہ کام کر رہے ہوں' تو انہیں ذہنی طور پر ان معلومات کو سمجھنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ اس لئے بچوں کو ایک مخصوص نظام الاوقات کے تحت باقاعدگی سے تفریح کا وقت دینا چاہئے۔ یہ وقت مقرر ہونا چاہئے، یہ نہیں کہ انہیں محض چند منٹوں کے لئے باہر جانے اور گھومنے پھرنے کی اجازت دے دی جائے۔

گزشتہ ریسرچز سے پتا چلتا ہے کہ تفریح کے بعد بچے زیادہ انہماک سے اپنی تعلیمی سرگرمی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور ذہنی طور پر زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔2011ء میں امریکا کے 1800ایلیمنٹری اسکولوں میں کئے گئے ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً ایک تہائی سکول ایسے تھے، جہاں تیسرے درجے کی کلاسز کے بچوں کو تفریح کا وقت نہیں دیا جاتا تھا۔ ڈاکٹر مرے کا کہنا ہے: ''جاپان میں ہر 50 منٹ کی کلاس کے بعد بچوں کو 10 منٹ کی تفریح کا وقت دیا جاتا ہے' جس میں معنویت نظر آتی ہے۔ اگر آپ بھی کوئی لیکچر سن رہے ہوں تو 40 سے 50 منٹ کے لگاتار لیکچر کے بعد آپ کو تھوڑے وقفے کی ضرورت ہوتی ہے۔'' حال ہی میں امریکا ہارٹ ایسوسی ایشن نے بچوں کی تفریح کے لئے روزانہ کم از کم 20 منٹ کا وقت تجویز کیا ہے۔

اس ضمن میں ڈاکٹر مرے کا کہنا ہے کہ چھٹی کے اس دورانیے کے وقت کا انحصار بچوں پر ہے۔ زیادہ تر اسکول اوسطاً روزانہ کی تعلیمی مصروفیات کے دوران 15 سے30 منٹوں پر مشتمل تفریح کا وقت' دن میں ایک یا دو بار بچوں کو دیتے ہیں۔ تاہم دن کے کس حصے میں تفریح کا وقت ہونا چاہئے؟ اس پر ماہرین کا اتفاق ہے کہ دوپہر کے کھانے سے پہلے تفریح کا وقت ہونا چاہئے۔ گزشتہ اسٹڈیز کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وقت پر تفریح سے بچے زیادہ کھانا ضائع نہیں کرتے، اور تفریح کے بعد زیادہ بہتر طرز عمل اختیار کرتے ہیں۔

ڈاکٹروں کی طرف سے شائع کردہ اس ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تفریح کے وقت کے دوران جسمانی تعلیم کی کلاسوں' یا ورزش اور جم کی مشق کا اہتمام ہرگز نہیں کرنا چاہئے۔ تفریح کا مقصد ہی یہ کہ اس وقفے کے دوران بچے آزادی سے کھیل کود سکیں۔ اگر ان سے زبردستی کوئی جسمانی ورزش وغیرہ کرائی جائے گی' تو اس کا فائدے کے بجائے نقصان ہو گا۔ تفریح بچوں کا اپنا وقت ہے، جو ان کی تربیت اور نشوونما میں بہتری کا موجب ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں