ہم کرپشن سے پاک حکومت افورڈ نہیں کرسکتے

’’آپ یہاں گاڑی نہیں کھڑی کریں، یہاں فرش بننے جا رہا ہے۔‘‘


سید معظم حئی March 27, 2017
[email protected]

PESHAWAR: ''آپ یہاں گاڑی نہیں کھڑی کریں، یہاں فرش بننے جا رہا ہے۔'' بیوٹی پارلر کے سامنے بنے غیر قانونی شیڈ کے نیچے کرسی بچھائے بیٹھا ایک باریش شخص لوگوں کو سامنے سڑک پہ گاڑیاں کھڑی کرنے سے منع کر رہا تھا۔ میں حیران ہوا کہ بھلا سڑک پہ کون سا ''فرش'' بن سکتا ہے۔

کچھ عرصے بعد وہاں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بیوٹی پارلر کے سامنے سڑک کی آدھی چوڑائی پہ ایک اونچا سا ''فرش'' بنا ہوا ہے۔ یعنی پارلر والے نے دوسرے دکانداروں کی طرح اپنے آگے کی جگہ پہ قبضہ کرکے شیڈ تو پہلے ہی ڈالا ہوا تھا، اب بچی کچھی سڑک بھی گھیر لی۔ اس چھوٹی سی مثال کے بعد اب ہم آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف۔ ہم میں سے تقریباً ہر کوئی اس ملک میں کرپشن کو تقریباً تمام مسائل کی جڑ کہتا ہے اور صحیح کہتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں کرپشن سے پاک ایماندار فرض شناس حکومت ہی تقریباً تمام مسائل حل کرسکتی ہے اور ہم صحیح سمجھتے ہیں۔ مگر ہمارا یہ کہنا اور سمجھنا بس کہنا اور سمجھنا ہی ہے۔ حقیقتاً ہم ایک کرپشن سے پاک ایماندار فرض شناس حکومت افورڈ ہی نہیں کرسکتے۔

جی ہاں، اور آپ ناقابل اصلاح کرپٹ حکومتی طبقے اور اس کے طفیلیوں کو تو چھوڑیں، ہم عوام بھی ایک کرپشن سے پاک حکومت سہہ نہیں سکتے۔ کیونکہ ایک ایماندار حکومت خاندان، دوستوں، جیل کے ساتھیوں، خوشامدیوں، فرنٹ مینوں، سفارشیوں، چوروں، اچکوں، فراڈیوں، لٹیروں، لوٹوں اور برادری، لسانی، علاقائی بنیادوں اور کوٹہ سسٹم کے بجائے ایمانداری اور اہلیت کی میرٹ پہ وزیروں سے لے کر محکموں کے سربراہوں تک کا انتخاب کرے گی اور یہ لوگ اپنے نیچے بھی ایسے ہی لوگ تعینات کریں گے۔

نتیجے میں ادارے صحیح معنوں میں ادارے بنیں گے اور کوئی رکاوٹ خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کریں گے، یعنی پھر بیوٹی پارلر والا سڑک پہ مزید قبضہ تو دور کی بات پہلے سے قبضہ شدہ سڑک سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا، اور صرف وہی نہیں بلکہ سامنے موجود کباب والے سمیت سارے دکاندار اور اپنے گھروں کے آگے سڑک پہ قابض گھر والے بھی اپنی اپنی قانونی حدود تک محدود رہنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اور ایسا صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہوگا اور پھر صرف یہی نہیں ہوگا بلکہ اور بھی بہت کچھ ہوگا۔

مثلاً دکانداروں کو ٹیکس دینا، دکانیں صبح 9 بجے کھولنا اور شام 7 بجے بند کرنی پڑیں گی۔ میڈیکل اسٹور جعلی دوائیں نہیں بیچ پائیں گے۔ آڑھتی اور تاجران گرامی رمضان میں قیمتیں بڑھا نہیں سکیں گے۔ قصائی کتوں اور گدھوں کا گوشت نہیں بیچ سکیں گے۔ ہوٹل، ریسٹورنٹ، بیکریاں، شادی ہال، کھانے پینے کی مصنوعات بنانے والے غلاظت اور گلی سڑی چیزوں سے مال نہیں بناسکیں گے۔ دودھ والے دودھ کے نام پر زہر نہیں بیچ سکیں گے۔ پرائیویٹ اسکول فیس میں ناجائز اضافہ نہیں کر پائیں گے۔

سرکاری اسکولوں میں استادوں کو پڑھانا اور سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کو مریضوں کی پٹائی کے بجائے ان کا علاج کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر غیر ضروری ٹیسٹ نہیں لکھ سکیں گے، یعنی گلی گلی کھلی لیبارٹریوں کا کام ٹھپ ہوکر رہ جائے گا۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اور دوسرے اداروں میں یونین کی بلیک میلنگ مرجھا جائے گی۔ لوگوں کو کام کرنا پڑے گا۔ کرپٹ اور نااہل نوکری سے باہر اور جیل کے اندر ہوں گے۔ قانون وہ بنیں گے کہ کرپٹ اور جرائم پیشہ عدالتوں سے ریلیف نہیں لے پائیں گے، بیماری کا جھوٹا ڈرامہ کوئی کام نہیں کرے گا۔

قانون کی حکمرانی کی وجہ سے نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اداروں کے لاکھوں افسر اور ماتحت اوپر کی حرام آمدنی سے محروم ہوجائیں گے، نتیجتاً ان کے گھر والے، دوست احباب سب ہی متاثر ہوں گے اور یہ تعداد کئی کئی ملین میں ہوگی۔ جھوٹے گواہوں اور مقدموں کو طول دینے والے وکیلوں کا کام ٹھپ ہوجائے گا۔ فیکٹریاں ٹریٹمنٹ کے بغیر اپنا فضلہ پانی میں نہیں پھینک سکیں گی۔

غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کا معیار غیر ممالک میں اپنی مصنوعات جیسا کرنے پڑے گا۔ کار اسمبلر دنیا بھر میں سستی اور پاکستان میں مہنگی گاڑیاں نہیں بیچ پائیں گے۔ کسان کیڑے مار ادویات کے نام پر زمین میں زہر نہیں اتار سکیں گے۔ زمیندار دوسروں کی زمین پہ قبضہ نہیں کرسکیں گے۔ اور میڈیا اربوں کے اشتہاروں اور کئی ایک میڈیا والے مفت کے غیر ملکی دوروں، پلاٹوں، لفافوں اور سرکاری عہدوں سے محروم ہوجائیں گے کیونکہ ایماندار حکومت کے کام اشتہاروں میں نہیں زمین پر نظر آئیں گے دوسرے وہ عوام کے پیسے سے اپنی ذاتی تشہیر کی خیانت نہیں کرے گی۔

اور آپ، آپ جگہ جگہ تھوک نہیں سکیں گے۔ کوڑا گھروں اور گاڑیوں سے باہر نہیں پھینک سکیں گے۔ آپ دھڑا دھڑ درخت نہیں کاٹ سکیں گے۔ سڑک بند کرکے حکومت کو بلیک میل نہیں کرسکیں گے۔ عبادت گاہوں پہ جناتی لاؤڈ اسپیکر نہیں لگاسکیں گے۔ آپ اپنے مال اور تعلقات کے بل پہ ناجائز کام نہیں کرسکیں گے۔ دھونس نہیں جماسکیں گے، اپنے بچوں کو امتحان میں نقل نہیں کرواسکیں گے، نوکری پہ نہیں لگوا سکیں گے، اپنے بچوں کو ڈانٹنے والے استادوں کی پولیس سے مرمت نہیں کرواسکیں گے۔

آپ بجلی اور گیس چوری کرنے کی ''سہولت'' سے محروم ہوجائیں گے۔ آپ سڑک کے بیچوں بیچ گاڑی نہیں کھڑی کرسکیں گے، رانگ سائیڈ نہیں جاسکیں گے، آپ کے کم عمر بچے موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں نہیں دندنا سکیں گے۔ آپ سڑک پہ شامیانہ لگا کے قربانی کے جانور باندھ کر اور ذبح کرکے شو مارنے کی سعادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ آپ اپنی شادی اور اپنے بچے کے ختنے پہ ہوائی فائرنگ نہیں کرسکیں گے بلکہ آپ شاید اسلحہ رکھنے سے ہی محروم ہوجائیں۔ آپ پتنگ اڑانے کے نام پہ دھاتی تاروں سے انسانوں اور ان کے بچوں کی گردنیں نہیں کاٹ سکیں گے۔

آپ پمپ لگا کے پڑوسیوں کا پانی نہیں کھینچ سکیں گے۔ آپ پولیس کو پیسہ کھلا کے اپنے دشمنوں کی زندگی عذاب نہیں کرسکیں گے۔ بچوں کو نوکر رکھ کے ان کو استری سے نہیں جلاسکیں گے۔ آپ، آپ بس کچھ بھی نہیں کرسکیں گے، آپ اپنی آزادیاں کھو بیٹھیں گے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہم کرپشن سے پاک حکومت افورڈ ہی نہیں کرسکتے۔ مگر آپ گھبرائیں نہیں، پریشان نہ ہوں یہاں ایماندار حکومت نہیں آسکتی کیونکہ جیسے عوام ہوتے ہیں ویسی ہی ان کی حکومتیں چنانچہ آپ ریلیکس ہوجائیں، میں بھی Chill کرتا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں