پاناما کیس کا فیصلہ 3 اپریل کو سنائے جانے کا قوی امکان

سپریم کورٹ معاملے کی تحقیقات کیلیے کمیشن قائم کرنے کیلیے کہہ سکتی ہے، علی ظفر


آرٹیکل 62، 63 کی روشنی میں آبزرویشن آئی تو پھر کوئی بھی نہیں بچ سکے گا، عاصمہ جہانگیر۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے پیرکو پانامالیکس کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا قوی امکان ہے تاہم فیصلہ سنانے سے قبل عدالت عظمی کی طرف سے سپلیمنٹری کاز لسٹ جاری کی جائے گی اور مقدمہ کے فریقین کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پیر سے شروع ہونے والے آئندہ عدالتی ہفتہ کے دوران ملکی تاریخ کے اس اہم مقدمہ کا فیصلہ قوم کے سامنے آنیوالا ہے جبکہ تین اپریل 2017 بروز پیر فیصلہ سنائے جانے کا امکان زیادہ ہے۔ عدالتی فیصلہ تقریباً تیار کیا جاچکا ہے تاہم متوقع فیصلہ پر قانونی ماہرین کی رائے میں تضاد پایا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقدمہ میں آئین کے آرٹیکل62،63کے حوالے سے بھی مستقبل کیلیے لائحہ عمل دیا جاسکتا ہے جبکہ کچھ وکلا نے فیصلہ میں تحقیقاتی کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیے جانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ایکسپریس سے خصوصی گفتگو میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62, 63 کے حوالے سے آبزرویشن کے حوالے سے حتمی طور پر توکچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ ممکنات میں ہے کہ عدالت اگر یہ کہہ دے کہ کرپشن ہوئی ہے یا عدالت سے کچھ چھپایا گیا ہے اور وزیراعظم یا ان کے بچوں کے بیانا ت میں تضاد پایا جاتا ہے توعدالت آرٹیکل 62، 63 کی طرف بھی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا یہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات کیلیے کمیشن کی تشکیل ہوگی۔ ایک سوال پر سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس مقدمہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین کیخلاف کوئی آبزرویشن آنے کا امکان نہیں کیونکہ اس معاملہ میں ان کا کئی ذاتی مفاد نہیں تھا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ اگر پاناما کیس فیصلہ میں آئین کے آرٹیکل 62، 63 کی روشنی میں کوئی آبزرویشن آئی تو پھراراکین پارلیمان اور ججز سمیت کوئی بھی نہیں بچ سکے گا، ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہو گا کہ اس مقدمہ میں کس نوعیت کا فیصلہ آتا ہے۔ سینئرقانون دان حشمت حبیب نے کہا ہے کہ انھیں لگتا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ سوائے اسٹوریز کے کچھ نہیں آسکتا کیونکہ یہ ایک تفتیش کا کیس تھا لیکن معاملہ دوسری طرف چلا گیا اور اس مقدمہ کے باعث اصل 800 ملزمان جن کے نام پاناما پیپرز میں تھے وہ بچ جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں