مسلم امہ کو متحد کرنے کیلیے موثر سفارتی مہم چلانے کا فیصلہ

جنرل (ر) راحیل کے اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بننے پر ایرانی تشویش بھی دورکی جائیگی


عامر خان April 04, 2017
پاکستانی قومی سلامتی یا خارجہ امور کے مشیر ایرانی حکام سے مذاکرات کریں گے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے امت مسلمہ کو متحد کرنے کیلیے موثر سفارتی مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔اس حوالے سے ایک آپشن او آئی سی اوردوسرا اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا پلیٹ فارم ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکومتی سطح پر مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان اس اتحاد کی سطح پر سعودی عرب اور ایران تعلقات میں مزید بہتری ،مختلف اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے، امت مسلمہ کو متحد کرنے اور اس اتحاد میں مذید اسلامی ملکوں کی شمولیت کیلیے اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا جبکہ پاکستان اس اتحاد کے علاوہ او آئی سی کی سطح پر بھی امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر نے کیلیے اپنی سفارتی کوششوں کو جاری رکھے گا۔

وفاقی حکومت کے اہم حکام تمام اسلامی ممالک کی حکومتوں سے رابطے کریں گے جن میں اسلامی ممالک کو متحد کرنے اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل کیلیے اجتماعی حکمت عملی طے کرنے کیلیے بات چیت کی جائے گی۔ اس حوالے سے مشیر خارجہ اور دیگر اہم حکام وزیراعظم کی منظوری سے اسلامی ممالک سے رابطوں کا آغاز کریں گے اور مشترکہ حکمت عملی طے کرنے پر مشاورت ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے بننے کے حوالے سے ایران کی تشویش کوبھی دور کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس معاملے پر ابتدائی مرحلے میں پاکستانی قومی سلامتی یا خارجہ امور کے مشیر ایرانی حکام سے مذاکرات کریں گے۔

دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ایران کوآگاہ کیا جائے گا کہ ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی بطور اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ تعیناتی سے امت مسلمہ کو متحد کرنے میں مدد ملے گی اور اس اتحاد کی سطح پر پاکستان کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف کوئی بھی کارروائی یا حکمت عملی کا حصہ نہیں بنے گا۔

ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف راحیل شریف سعودی عرب اور ایران تعلقات میں مذید بہتری کیلیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیںاوراگر ضرورت پڑی تو اس معاملے پر اگلے مرحلے میں وزیراعظم نواز شریف براہ راست ایران کے صدر سے رابطہ کرکے ان کی تشویش کو دور کریں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں