اگر گستاخانہ مواد اپ لوڈ ہوتا رہا تو ملك میں سوشل میڈیا بند كردیں گے چوہدری نثار

آزادی اظہار كی آڑ میں اپنی مذہبی شخصیات كی بے حرمتی برداشت نہیں كریں گے، وفاقی وزیر داخلہ


ویب ڈیسک April 04, 2017
آزادی اظہار كی آڑ میں اپنی مذہبی شخصیات كی بے حرمتی برداشت نہیں كریں گے، وفاقی وزیر داخلہ، فوٹو؛ فائل

GILGIT: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایک بار پھر گستاخانہ مواد کے معاملے پر دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہےکہ اگر گستاخانہ مواد اپ لوڈ ہوتا رہا تو ملك میں سوشل میڈیا بند كردیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے جمعیت علمائے اسلام (س) كے نمائندہ وفد نے ملاقات کی جس میں جنرل سیكرٹری جے یو آئی (س) سمیت 25 كے قریب علمائے كرام شامل تھے۔ ملاقات میں سوشل میڈیا كے ذریعے گستاخانہ مواد كی تشہیر اور اس كی روك تھام كے سلسلے میں حكومتی اقدامات پر بات چیت كی گئی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: فیس بک گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلیے وفد پاکستان بھیجنے پر رضامند

علمائے كرام نے وزیرِ داخلہ كی جانب سے مسلم ممالك كے سفیروں كے اجلاس بلانے اور گستاخانہ مواد كا مسئلہ او آئی سی، عرب لیگ اور اقوام متحدہ كے پلیٹ فارم پر اٹھانے جیسے اقدامات پرانہیں زبردست خراجِ تحسین پیش كیا جب کہ اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر عنقریب فیس بك كا نمائندہ وفد پاكستان آرہا ہے، اگر گستاخانہ مواد اپ لوڈ ہوتا رہا تو ملك میں سوشل میڈیا بند كردیں گے، گستاخانہ مواد پر سوشل میڈیا بند كرنے كی بات كی تو فیس بك والوں نے ملنے كی حامی بھری، پہلے تو ہماری كسی بات پر كان نہیں دھرتے تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گستاخانہ مواد کیس؛ فیس بک سے 85 فیصد مواد ختم کر دیا گیا

چوہدری نثار نے کہا کہ ناموس رسولؐ كا تحفظ نہ صرف ہماری ذمہ داری بلكہ ہمارا مذہبی فریضہ ہے، آزادی اظہار كی آڑ میں نہ تواپنی مذہبی شخصیات كی بے حرمتی برداشت كریں گے اور نہ سوشل میڈیا كے غلط استعمال كی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر كے مسلمانوں كا مشتركہ مسئلہ ہونے كے ناطے ہماری پوری كوشش ہے كہ پوری امت مسلمہ یك زبان ہو كر اس مسئلے پر آواز بلند كرے تاہم پاكستان اس سلسلے میں ہر فورم پر آواز اٹھانے اور اس مسئلے كو منطقی انجام تك پہنچانے كے لیے پرعزم ہے۔ چوہدری نثار نے واضح كیا كہ آزادی اظہار كا احترام اپنی جگہ لیكن اس ضمن میں كوئی دوہرا معیار قبول نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔