’سارے بموں کی ماں‘ آخر ہے کیا

داعش کے ٹھکانے پر دنیا کا سب سے بڑا ’غیر نیوکلیائی بم‘ گرانے کی خبروں میں اطلاع کم اور سنسنی زیادہ ہے۔


علیم احمد April 14, 2017
موآب/ موایب روایتی بم ہے، اس لیے اِسے استعمال کرنے کے لیے امریکی صدر سے اجازت کی ضرورت نہیں، بلکہ کسی علاقے میں تعینات امریکی کمانڈر بھی اِسے استعمال کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

میڈیا پر چلنے والی خبروں کی بات کریں تو امریکی فضائیہ نے گزشتہ روز اپنے ایم سی 130 بمبار طیارے سے افغانستان میں داعش کے ٹھکانے پر دنیا کا سب سے بڑا ''غیر نیوکلیائی بم'' گرادیا جسے ''سارے بموں کی ماں'' (MOAB) کہا جاتا ہے۔ اِس حملے میں داعش کے کم از کم 36 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ افسوس کہ اِن خبروں میں اطلاع کم اور سنسنی زیادہ ہے۔ وہ کیوں؟ خود ہی دیکھ لیجیے۔

سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ ''غیر نیوکلیائی بم'' اور ''روایتی بم'' دراصل ایک ہی چیز کے دو نام ہیں یعنی دنیا بھر کے میڈیا نے خبروں میں ''غیر نیوکلیائی'' (نان نیوکلیئر) کی عبارت استعمال کرتے ہوئے عام لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے کیونکہ اِس سے ذہن میں فوراً ہی ایٹم بم (نیوکلیائی بم) کا خیال آتا ہے اور انسان فوری طور پر اِس طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔



دوسری چیز اِس بم کا نام ہے جو دراصل Massive Ordnance Air Blast ہے اور جس کا مخفف MOAB لکھا جاتا ہے، جبکہ اِس کا تلفظ ''موآب/ موایب'' ادا کیا جاتا ہے۔ اِس نام کی وضاحت پر ہم کچھ دیر بعد آئیں گے لیکن واقعہ یہ ہے کہ امریکی عسکری حلقے اِسی مخفف (موآب/ موایب) کی تشریح ''مدر آف آل بومبز'' (سارے بموں کی ماں) کے طور پر کرتے ہیں تاکہ دنیا پر امریکی فوجی برتری جتائی جائے۔



تیسری بات یہ ہے کہ موآب/ موایب دنیا کا سب سے بڑا بم ہرگز نہیں بلکہ اِس سے بھی بڑی جسامت اور وزن والا ایک اور بم امریکی فوج کے پاس ہے جو صحیح معنوں میں دنیا کا سب سے وزنی روایتی بم قرار دیا جاسکتا ہے۔ اِسے Massive Ordnance Penetrator یا مختصراً ''ایم او پی'' (MOP) کہا جاتا ہے اور اِس کا وزن 30 ہزار پاؤنڈ (13608 کلوگرام) ہے جبکہ موآب/ موایب کا وزن 21 ہزار پاؤنڈ (9525 کلوگرام) کے لگ بھگ ہے۔

اِن دونوں کے مقابلے میں دنیا کا سب سے طاقتور روایتی بم روس کے پاس ہے جس کا اصل نام تو ''ایوی ایشن تھرموبیرک بومب آف انکریزڈ پاور'' (ATBIP) ہے لیکن وہ دنیا بھر میں ''سارے بموں کا باپ'' (فادر آف آل بومبز: ایف او اے بی) کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ اگرچہ اِس کا وزن صرف 15650 پاؤنڈ (7100 کلوگرام) ہے لیکن اِس کی دھماکہ خیز صلاحیت موآب/ موایب کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ (یعنی 44 ٹن ٹی این ٹی جتنی) ہے۔

داعش کے ٹھکانوں پر ''سارے بموں کی ماں'' گرانے کی خبر اِس لحاظ سے ضرور اہم ہے کہ یہ اب تک کی عسکری تاریخ میں کسی باقاعدہ فوجی کارروائی میں استعمال کیا گیا سب سے وزنی روایتی بم ہے۔ 'ایم او پی' اور 'ایف او اے بی' صرف تجرباتی طور پر ہی آزمائے گئے ہیں جبکہ اِن میں سے کوئی ایک بھی اب تک کسی فوجی کارروائی یا جنگ میں بطور ہتھیار استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

سچ کہیں تو دنیا کا بڑے سے بڑا روایتی بم (غیر نیوکلیائی بم) اپنی دھماکہ خیز صلاحیت اور تباہی کے نقطہ نگاہ سے ایک معمولی ایٹم بم کا پاسَنگ بھی نہیں۔ اِس کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایٹم بم اور ہائیڈروجن کی دھماکہ خیز قوت ''کلو ٹن'' (ہزار ٹن) اور میگا ٹن (دس لاکھ ٹن) ٹی این ٹی کے پیمانوں سے ناپی جاتی ہے جو روایتی بموں کے مقابلے میں بلاشبہ ہزاروں اور لاکھوں گنا بڑے پیمانے ہیں۔

تحریر کی ابتداء میں بتایا جاچکا ہے کہ ''سارے بموں کی ماں'' کا اصل اور پورا نام Massive Ordnance Air Blast ہے۔ البتہ اِس کا مفہوم ایک ایسے بم کی ترجمانی کرتا ہے جو جسامت میں بہت بڑا اور بہت وزنی ہو، اور جس کا دھماکہ ''ہوا میں'' (ایئر بلاسٹ) ہو۔ یہ بات درست بھی ہے کیونکہ جب موآب/ موایب کو اپنے ہدف پر گرایا جاتا ہے تو یہ اِس سے ذرا اوپر، ہوا میں پھٹ پڑتا ہے اور زبردست دھماکہ ہوتا ہے جس سے پیدا ہونے والی صدماتی موجیں (شاک ویوز) ایک بڑے علاقے میں پھیل جاتی ہیں۔


اپنی زبردست طاقت کے ساتھ جب یہ صدماتی موجیں ہدف سے ٹکراتی ہیں تو اُس کے اندر گہرائی تک اترتی چلی جاتی ہیں اور آن کی آن میں اِس کے در و دیوار کو، چٹانوں اور پتھروں کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں، جس کے نتیجے میں وہ ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ موآب/ موایب کا دھماکہ اگرچہ ہوا میں ہوتا ہے لیکن وہ زمین کے اندر، بڑی گہرائی تک خوفناک تباہی پھیلا سکتا ہے۔

یہ ایک ایسی خاصیت ہے جو دوسرے روایتی بموں میں موجود نہیں کیونکہ وہ دشمن کے ایسے ٹھکانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے جو پہاڑوں کی گہرائیوں میں غاروں کے اندر ہوں۔ اگرچہ 'بنکر بسٹر' کہلانے والے بموں سے قدرے گہرائی تک تباہی ضرور پھیلتی ہے لیکن وہ بھی انسانوں کی بنائی ہوئی چند میٹر موٹی مضبوط دیواروں ہی کو تباہ کرسکتے ہیں جبکہ قدرتی چٹانوں اور پہاڑوں کے سامنے وہ بھی بے بس ہوجاتے ہیں۔ موآب/ موایب، ایم او پی اور ایف او اے بی وغیرہ جیسے بم خاص طور پر اِسی نقطہ نگاہ سے بنائے گئے ہیں جو نہ صرف مضبوط سے مضبوط بنکر کو سیکنڈوں میں راکھ کا ڈھیر بناسکتے ہیں بلکہ پہاڑوں اور چٹانوں کے اندر، کئی میٹر کی گہرائی تک بھی تباہی پھیلا سکتے ہیں۔

موآب/ موایب 2003ء سے امریکی فضائیہ کے پاس ہے جسے روایتی بم ہونے کی وجہ سے میدانِ جنگ میں استعمال کرنے کے لیے امریکی صدر سے اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کسی علاقے میں تعینات امریکی کمانڈر بھی اِسے دشمن کے خلاف استعمال کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔

آخر میں موآب/ موایب کی کچھ تکنیکی تفصیلات متجسس ذہن رکھنے والے قارئین کےلیے یقیناً مفید رہیں گی:

  • تکنیکی نام: جی بی یو 43\ بی (GBU-43/B)

  • قسم: روایتی/ غیر نیوکلیائی

  • وزن: 22,600 پاؤنڈ (10,300 کلوگرام/ 10.3 میٹرک ٹن)

  • لمبائی: 30 فٹ 1.75 انچ (9.1885 میٹر)

  • قطر/ چوڑائی: 40.5 انچ (103 سینٹی میٹر)

  • رہنمائی: گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس)

  • دھماکے کی شدت: 11 ٹن ٹی این ٹی (46 گیگا جول)

  • دھماکے کا دائرہ اثر: 2 کلومیٹر (تقریباً)

  • دھماکہ خیز مواد کا وزن: 18,700 پاؤنڈ (8,500 کلوگرام)

  • دھماکہ خیز مواد کی نوعیت: ایچ 6 (H-6)


واضح رہے کہ ایچ 6 کہلانے والے دھماکہ خیز مادّے میں 44 فیصد آر ڈی ایکس، 29.5 فیصد ٹی این ٹی، 21 فیصد ایلومینم سفوف، 5 فیصد پیرافین موم اور 0.5 فیصد کیلشیم کلورائیڈ شامل ہوتے ہیں۔

 
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔




اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔