کے فور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہ ہونے کا خدشہ

اہم منصوبے کے لیے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو برابری کی بنیاد پر فنڈز مہیا کرنے تھے


کراچی کو وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے پانی کا کوٹہ صرف 1200 کیوسک مقرر ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک اپنے حصے کے فنڈز مختص نہ کرنے کے باعث کراچی کو روزانہ 260 ملین گیلن پانی کی فراہمی کا منصوبہ گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم (کے فور فیز ون) مقررہ مدت میں مکمل نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

سندھ میں پینے کے صاف پانی کے حوالے سے قائم کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکام پر عملدرآمد کے لیے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کو بتایا گیا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے میگا منصوبے کے فور کے پہلے فیز کے لیے وفاقی اور سندھ حکومت کو برابری کی بنیاد پر فنڈز مہیا کرنے تھے، حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے دوران 6 ہزار ملین روپے کی رقم مختص کردی لیکن وفاقی حکومت نے صرف ایک ہزار ملین روپے مختص کیے جبکہ معاہدے کے تحت وفاقی حکومت کو بھی رواں مالی سال میں حکومت سندھ کی رقم کے برابر یعنی 6 ہزار ملین روپے مختص کرنے تھے۔

ادھر محکمہ بلدیات سندھ کے سیکریٹری کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس کے حالیہ اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہارکیا گیا اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے حصے کے فنڈز مختص نہ کرنے کے باعث پانی کے اس اہم منصوبے کے فیز ون کی تکمیل اپنی مقررہ مدت یعنی جون 2018 تک نہ ہوسکے گی، واضح رہے کہ کے فور منصوبے کے پہلے فیز کی کل لاگت 25 ہزار 551 ملین روپے ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اس منصوبے کی نگرانی کے فرائض سرانجام دے رہا ہے جبکہ ٹاسک فورس نے کراچی واٹر بورڈ کو اس منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ کے فور منصوبے کی تکمیل کے باوجود کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکے گا۔ علاوہ ازیں کراچی کو وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے پانی کا کوٹہ صرف 1200 کیوسک مقرر ہے، سپریم کورٹ کے کمیشن نے اس کوٹہ کو بڑھا کر 23 کیوسک کرنے کی سفارش کی تھی، وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری سندھ نے کراچی کو مزید 1200 کیوسک (650 ایم جی ڈی) اضافی پانی دینے کے سلسلے میں ایک سمری وزیر اعظم کی سربراہی میں قائم مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کی ہوئی ہے لیکن تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے کمیشن نے کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی مختلف اقدامات کی ہدایت کی تھی،سپریم کورٹ نے خاص طور پر یہ ہدایت کی تھی کہ شہر کے جن علاقوں میں واٹر سپلائی کی لائنیں دستیاب نہیں ان علاقوں میں کے فور منصوبہ شروع کرنے سے قبل آزمائشی بنیادوں پر لائنیں بچھائی جائیں تاہم کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ نے پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اہم ہدایات پر عملدرآمد میں کئی سال لگ جانے کا عندیہ دیا ہے۔

علاوہ ازیں حکومت سندھ کی ٹاسک فورس کے حالیہ اجلاس میں کراچی واٹر بورڈ کے حکام اس طرح کا عندیہ دیا جس پر ٹاسک فورس نے تشویش کا اظہار کیا، ذرائع کے مطابق ٹاسک فورس نے جب کراچی واٹر بورڈ کے افسران کے آگے پانی کی زبون حال لائنوں کی تبدیلی سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات کا ذکر کیا تو اجلاس میں شریک واٹر بورڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے ٹاسک فورس کو بتایا کہ یہ ایک میگا پروجیکٹ ہے اس پر عملدرآمد میں وقت درکار ہے، اس پر ٹاسک فورس نے متعلقہ افسر کو کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اس کام کے لیے کئی سال چاہئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔