دنیائے کرکٹ کے دلچسپ اتفاقات

ٹیسٹ کرکٹ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی ٹیم فالو آن کے بعد بھی میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔


ٹیسٹ کرکٹ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی ٹیم فالو آن کے بعد بھی میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔ فوٹو: نیٹ

KARACHI: 1981ء میں لیڈز، لندن کے میدان میں برطانوی اور آسٹریلوی ٹیمیں آپس میں ٹکرائیں۔دونوں کے درمیان زور دار مقابلہ ہوا۔ آسٹریلویوں نے برطانویوں کو جلدآؤٹ کرکے فالوآن پر مجبور کردیا۔ تاہم برطانویوں نے بڑی جی داری دکھائی، دوسری اننگ میں رنز کا پہاڑ لگایا اور پھر میچ جیتنے میں کامیاب رہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی ٹیم فالو آن کے بعد بھی میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔

فاتح انگلش ٹیم میں پیٹرولی بھی شامل تھا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ 2001ء میں کلکتہ، بھارت میں آسٹریلوی اور بھارتی ٹیموں کے مابین ٹیسٹ میچ ہوا۔ اس میں پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلویوں نے445رن بنائے۔ جواباً بھارتی ٹیم 171رن پر آؤٹ ہوگئی۔یوں بھارتی ٹیم کو فالو آن پر مجبور ہونا پڑا۔ مگر دوسری اننگ میں بھارتیوں نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا۔ بھارتی ٹیم نے 657 رن بنائے۔

جب آسٹریلوی کھیلنے آئے، تو اسپنر ہربھجن سنگھ اور ٹنڈولکر نے ان کی بلے بازی تہس نہس کردی۔ آسٹریلوی صرف 212رن بناسکے اور میچ کھوبیٹھے۔ یوں کرکٹ کی تاریخ میں دوسری بار ایسا ہوا کہ فالو آن پر مجبور ہونے والی ٹیم میچ جیت گئی۔ دلچسپ بات یہ کہ اسی میچ میں پیٹرولی بطور امپائر شریک تھا۔ یوں وہ دنیائے کرکٹ کی واحد شخصیت بن گیا جو دونوں تاریخی میچوں کا حصہ رہا۔

صرف دو بال کے دو میچ

عالمی کرکٹ کی تاریخ میں دو بار ایسے مواقع آئے جب صرف دو گیندیں کرائی جاسکیں۔ پہلی بار 1992ء کے عالمی کپ میں یہ عجیب واقعہ پیش آیا۔ تب نیوزی لینڈ کے شہر میکے(Mackay)میں بھارت اور سری لنکا کے مابین ایک روزہ مقابلہ ہوا۔ میچ میں بھارتی بالر نے صرف دو بالیں کرائی تھیں کہ تیز بارش شروع ہوگئی۔ یوں وہ میچ بارش کی نذر ہوگیا۔اس میچ میں جو گل سری ناتھ بھارتی ٹیم کا حصہ تھا۔ دلچسپ بات یہ کہ برطانیہ اور نیوزی لینڈ کے مابین اوول لندن میں انٹرنیشنل میچ ہوا۔ سری ناتھ اس مقابلے میچ ریفری تھا۔ یہ مقابلہ بھی بارش کے باعث صرف دو گیندیں کرا کر ختم کردیا گیا۔

سٹیلے بامقابلہ سٹیلے

1978ء میں برطانوی فرسٹ کلاس سیزن کے دوران بلے باز، ڈیوڈ سٹیلے نے 31اننگز کھیل کر 1182رن بنائے۔ یوں اس کی اْوسط 38.12فیصد رہی۔ دلچسپ بات یہ کہ اسی سیزن میں ڈیوڈ کا چھوٹا بھائی، جان سٹیلے بھی کھیلا اور جیمز نے بھی 31اننگز کھیل کر 1182رن بنائے۔ یوں اس کی اْوسط بھی38.12رہی۔ دو بھائیوں کا قائم کردہ یہ منفرد ریکارڈ آج تک نہیں ٹوٹ سکا۔البتہ دیگر کھلاڑیوں کے اعدادو شمار ضرور مماثل قرار پائے۔ اکتوبر 2010ء میں آسٹریلوی ٹیم نے موہالی میں بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ ٹیم میں شامل بلے باز مائیکل ہنسی نے تب تک 52ٹیسٹ کھیل کر 3981رن بنائے تھے۔ حیرت انگیز امر یہ کہ ٹیم میں شامل دوسرے کھلاڑی، سائمن کٹیچ (Katich)کے بھی بعینہ یہی اعدادو شمار تھے۔

دو کیپٹن، سالگرہ ایک

ایشیز سیریز میں برطانوی اور آسٹریلوی ٹیمیں ایک دوسرے سے زور دار مقابلے کرتی ہیں۔ 1965ء کی ایشیز سیریز میں ایک اور انہونی نے جنم لیا۔ وہ یہ کہ دونوں ٹیموں کے کپتانوں کی تاریخ پیدائش ایک ہی تھی۔ آسٹریلوی کپتان جو ڈرالنگ اور برطانوی کپتان سٹینلے جیکسن دونوں 21نومبر1870ء کو پیدا ہوئے تھے۔تاہم اس سیریز میں برطانوی کپتان کی قِسمت کا ستارا ہی چمکا۔ پانچوں ٹیسٹوں کے ٹاس اس نے جیتے۔ نیز بلے بازی اور بالنگ، دونوں شعبوں میں اس کی اوسط سرِ فہرست تھی۔ سٹینلے جیکسن کی شاندار کارکردگی کے باعث ایشیز ٹرافی برطانوی ہاتھوں ہی میں رہی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں