بُک شیلف
اس کتاب کے مندرجات کیا ہیں،ایک دردمند دل کی پکار ہیں۔ نوشابہ سبحانی درس وتدریس کے شعبے سے متعلق رہی ہیں.
تلاش
مصنفہ:نوشابہ سبحانی
ناشر:پاکستان یوتھ لیگ واہ کینٹ
صفحات:180۔۔قیمت:200 روپے
اس کتاب کے مندرجات کیا ہیں،ایک دردمند دل کی پکار ہیں۔ نوشابہ سبحانی درس وتدریس کے شعبے سے متعلق رہی ہیں،اور ان کی نثر کی شستگی قابل داد ہے اور جوکچھ انھوں نے اپنے مضامین میں تحریر کیا ہے، اسے پرتاثیر ہی سمجھنا چاہیے۔انھوں نے ایسی قوم کو آئینہ دکھایا ہے جو اپنے بگڑے ہوئے خدوخال دیکھنے سے ہی گریزاں ہے۔''تلاش'' میں بار بار قاری کو احساس دلایا گیا ہے کہ جس مقصد کے لیے برصغیرپاک وہند کے مسلمان متحد ہوئے اور پاکستان کی صورت میں ایک آزاد مملکت وجود میں آئی، اسے بہت جلد ہم نے بھلادیااور ہم خود غرض ہوکرہوس مال وزرمیں مبتلاہوگئے۔
مصنفہ نے ہمیں خواب غفلت سے جگانے اور یہ یاد دلانے کی کوشش کی ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہوگاتا کہ اقوام عالم میں باعزت مقام حاصل کرسکیں۔ان کے مضامین مختصر اور بامعنی ہیں اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہیں۔امید ہے کہ ان کی اس کاوش کوقدر کی نظر سے دیکھا جائے گا۔
میثاق عمرانی
مصنف: پروفیسر غازی علم الدین
قیمت:250روپے
ناشر:مکتبہ جمال،تیسری منزل، حسن مارکیٹ ، اردو بازار ، لاہور
اگر یہ کہا جائے کہ عمرانیات تمام علوم میں اس حوالے سے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے کہ یہ انسانی معاشرے کا مکمل احاطہ کرتا ہے تو غلط نہ ہو گا ، باقی علوم تمام تر اہمیت کے باوجودانسانی زندگی کے کسی ایک یا چند پہلوئوں کا احاطہ کرتے ہیں ۔ آج کل یہ روش عام ہے کہ عمرانی علوم کا جائزہ لیتے ہوئے غیر ملکی مفکرین کے نظریات کا تو مکمل احاطہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے مگر مسلم مفکرین کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جس کے وہ اہل ہیں۔ یہی مسلم مفکرین ہیں جنھوں نے دنیا بھر میں علم کی روشنی پھیلائی ۔مصنف نے عربی کتب کے عمیق مطالعہ کے بعد میثاق عمرانی کے ہر پہلو کا جائزہ لیتے ہوئے ،بڑی محنت سے اسلامی اور مغربی مفکرین کے نظریات کا تقابلی جائزہ لیا ہے اور میثاق عمرانی کو قرآن کی روشنی میں پیش کیا ہے۔
ان کا انداز تحریر بہت رواں اور سہل ہے جس کی وجہ سے قاری کو نظریا ت کو سمجھنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے اور وہ مشرقی و مغربی مفکرین کے نظریات سے روشناس ہو کر اسلام میں ریاست و خلافت کے تصور سے آگاہی حاصل کرتا ہے۔مصنف نے پاکستانی معاشرت میں عمرانی معاہدہ کی تشکیل جدید کا مسئلہ بیان کر کے عوامی امنگوں کی نہ صرف ترجمانی کی ہے بلکہ بنیاد بھی رکھ دی ہے، میثاق عمرانی فکر و شعور کے دریچے وا کرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کا سلیقہ بھی سکھاتی ہے۔سات ابواب ہر مشتمل مجلد کتا ب کومکتبہ جمال لاہور نے شائع کیا ہے۔
تذکرہ اقبال
مصنف: پروفیسر سعید راشد(علیگ)
قیمت:495 روپے۔۔صفحات:375
ناشر :بک کارنر شوروم، بک سٹریٹ، جہلم
علامہ اقبال کا نام کسی تعارف کا متحاج نہیں۔ فلسفی شاعر، تصوف کے داعی، پاکستان کے نظریاتی رہنما، احیائے امت مسلمہ کے پیامبر، اور ایسے بے شمار القابات و خطابات علامہ اقبال کے لافانی نام کا حصہ ہیں۔ اردو اور فارسی شاعری کو انہوں نے اپنے افکار و الفاظ کے ذریعے دوام بخشا۔ تاریخ کے صفحات پلٹ کر دیکھیں تو بھی علامہ اقبال کے پائے کا کوئی شاعر نہیں ملتا۔ مذہب، فلسفہ' انسانیت، سیاست، اخلاقیات غرضیکہ علامہ اقبال کی شاعری تمام جہات سمیٹے ہوئے ہے۔ قرآن کا پیغام بھی انہوں نے اپنی شاعری میں اس طریقے سے سمویا کہ پڑھنے والے عش عش کر اٹھے۔ آئے روز علامہ کی شاعری اور زندگی پر ان کے عشاق قلم اٹھاتے رہتے ہیں اور یہ تحریریںکتابوں، تجزیوں اور آرٹیکلز کی شکل میں منصہء شہود پر ظاہر ہوتی رہتی ہیں ۔
زیر تبصرہ کتاب میں بھی علامہ اقبال کی ولادت، بچپن، جوانی، ان کی شاعری غرضیکہ علامہ کی شخصیت کے تمام گوشوں سے پردہ اٹھانے کی سعی کی گئی ہے۔ پروفیسر سعید راشد نے علامہ اقبال کی زندگی کے حالات و واقعات کو اپنے انداز میں صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ پڑھنے والے کو علامہ کی زندگی کے مختلف گوشوں سے واقفیت حاصل ہوتی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ ان کی گفتگو، الفاظ، انداز تکلم اور طبیعت میں کتنی عظمت پوشیدہ تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں علامہ کی ہمہ جہت شخصیت کواس مختصر کتاب میں بند کرنا نہایت مشکل کام ہے مگر پروفیسر صاحب نے ایک ایسی کامیاب کوشش کی ہے جو قابل قدر ہے۔ کتاب کے آغاز میں علامہ کی چند مختلف تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں جو ان کی زندگی کے مختلف ادوار کی عکاسی کرتی ہیں۔ خوبصورت سرورق نے کتاب کی جاذبیت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
کتاب کا نام: پاکستان کے معاشی استحکام کے حصول کا فطرتی، جائز ،آسان اور سریع الرفتار طریقہ
مصنف:انجینئر پیر بخش
ناشر:شمع بک سٹال ، بیسمنٹ چیمہ کلینک کارنر ریگل روڈ فیصل آباد
صفحات: 110۔۔قیمت: 120روپے
ریفارمڈ جی ایس ٹی، جی ڈی پی ، جی این پی اور شرح نمو جیسی مشکل اور کثیف اصطلاحات سے مبراء پاکستان کی معاشی بدحالی کے غیر روائتی حل کی حامل یہ کتاب اسم با مسمٰی ہے، یعنی وطن عزیز کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کے لئے اس میں درج عادلانہ اور فطرتی سکیم پر عمل پیرا ہو کر حکومت اٹھارہ کروڑ عوام کا بوجھ عوام کی طرف منتقل کرتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں سے جلد ہی ہمیشہ کے لئے نجات پا سکتی ہے۔ مزید یہ کہ اس کتاب کی رہنمائی میں پٹرولیم اور بجلی کی مہنگائی کو مارکیٹ میں فروخت ہونے والی دوسری لاکھوں اشیاء پر شفٹ کرتے ہوئے حکومت چند ہی دنوں میں لوڈ شیڈنگ سے مستقل طور پر چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے ۔
خیر کثیر اور امداد باہمی جیسی خوبیوں سے مزین اس کتاب میں بیان کردہ معاشی حل عوام اور پس ماندہ اضلاع اور صوبوں کے لئے باعث رحمت تو ہے ہی جبکہ پیسے کو گردش میں لا کر امراء اور ترقی یافتہ علاقوں کے لئے بھی یہ حل مزید ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھولتا دکھائی دیتا ہے ۔ ہر وہ پاکستانی جو ملک کی موجودہ حالت سے آزردہ اور دل شکستہ اور مہنگائی اور لوڈشیڈنگ جیسے عذابوں کے ہاتھوں نالاں اور پریشان ہے ، اسے اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔ (تبصرہ نگار:رانا نسیم)
تفسیر رئوفی
مصنف: حضرت شاہ رئوف احمد مجددیؒ
صفحات:1100 (جلداول، دوئم)
ہدیہ:1200/= روپے۔۔سن اشاعت:2012ء
ناشر: الحقائق فائونڈیشن 1-B- لنک میکلورڈ روڈ پٹیالہ گرائونڈ لاہور
تفسیر رئوفی قرآن مجید کی قدیم تفسیر ہے جو تقریباً ڈیڑھ صدی پہلے برصغیر کے نام ور بزرگ اور عالم دین حضرت شاہ رئوف احمد رافت مجددیؒ نے رقم کی تھی، جسے ایک سو تیس سال بعد الحقائق فائونڈیشن لاہور نے نامور محقق اور مورخ پروفیسر محمد اقبال مجددی کے مقدمہ کے ساتھ شائع کیا ہے۔
حضرت شاہ رئوف احمد مجددیؒ نہ صرف روحانی شخصیت تھے بلکہ آپ علوم قدیم و جدید پر بھی مکمل عبور رکھتے اور اردو و فارسی کے شاعر بھی تھے۔ حضرت شاہ رئوف احمد مجددیؒ جن کا تاریخی نام رحمٰن بخش تھا 1786ء میں مصطفی آباد (رام پور) میں 14 محرم الحرام کے دن پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم اپنے ماموں حضرت شاہ سراج احمد مجددیؒ، مفتی شرف الدینؒ رام پوری اور محدث دہلوی حضرت شاہ عبدالعزیزؒ سے حاصل کی جبکہ روحانی منازل شاہ غلام علیؒ دہلوی اور حضرت فیض بخشؒ المعروف شاہ درگاہیؒ کے زیر سایہ طے کیں۔
حضرت شاہ رئوف احمد رافت مجددی کا سلسلہ نسبت حضرت مجدد الف ثانی کے واسطہ سے خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروقؓ سے جاملتا ہے۔ حضرت شاہ رئوفؒ نے کئی کتابیں لکھیں۔ ان میں سے قرآن مجید کی تفسیر (تفسیر رئوفی) سب سے زیادہ مقبول ہوئی۔
حضرت شاہ رئوف احمد مجددیؒ نے تفسیر رئوفی جس کا اصل نام تفسیر مجددی ہے کا آغاز حمد اور نعت رسول مقبولؐ سے کیا ہے۔
تفسیر رئوفی آسان اردو میں لکھی گئی ہے جس میں مشکل اور ثقیل الفاظ کم سے کم استعمال کئے گئے ہیں۔ اس میں بہت سی معلومات بھی درج ہیں جن سے پڑھنے والے قارئین کی معلومات میں اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ بہت سی حقیقتوں سے بھی آگاہ ہوجاتا ہے جوکہ عام کتب پڑھنے سے میسر نہیں آسکتیں۔
اس تفسیر کی بہت سی خوبیوں کے علاوہ ایک خصوصی خوبی یہ ہے کہ اس میں مسائل پر آسان اور سادہ انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے جس سے قاری کو بہت سے حقائق سے آگاہی ہوتی ہے اور وہ اس پر عمل کرکے اپنی زندگی کو مصائب ومشکلات سے پاک اور آسان بناسکتا ہے۔ تفسیر کی اشاعت عکس کے ذریعے ہونے کے باوجود نمایاں اور واضح ہے۔