غیرقانونی سگریٹ فروخت رکوانے کیلیے رینجرز سے مدد پر زور

فیکٹریوں میں تعینات افسران رشوت لیتے ہیں،ممبر پالیسی ایف بی آر، سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ


آن لائن June 05, 2017
فیکٹریوں میں تعینات افسران رشوت لیتے ہیں،ممبر پالیسی ایف بی آر، سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ۔ فوٹو: گیٹی/فائل

LIVERPOOL: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں ممبر پالیسی ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمباکو فیکٹریوں پر تعینات ایف بی آر افسران رشوت لیتے ہیں۔

کمیٹی نے سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی مزید بڑھانے کی سفارش کردی۔ فنانس بل 182017پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں سگریٹ کی قمیتوں میں کمی کی تجویز دی ہے۔ اس سے سگریٹ سستے ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے تمباکو کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر کی تجاویز کو مسترد کردیا۔

چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ اکرام غنی نے کہا کہ ایف بی آر کی تجاویز کی وجہ سے ٹیکسوں میں کمی ہوگی۔ کمپنیاں پاکستان ٹوبیکو بورڈ سے تمباکو نہیں خریدیں گی کوئی بھی ٹھیکیدار تمباکو خریداروں کی لسٹ فراہم نہیں کرے گا۔

ایف بی آر تمباکو کی فیکٹریوں کی مانیٹرنگ کرے جس پر ممبر پالیسی نے کہا کہ سات فیکٹریوں میں جی ایل ٹی یونٹ قایم ہیں ان پر نگرانی کیلیے 7بندے تعینات کرتے ہیں لیکن وہ فیکٹریوںوالوں سے سمجھوتہ کر لیتے ہیں جس پر سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ نہایت افسوس ناک بات ہے کہ ایف بی آر تمباکو کی سات فیکٹریوں کو مانیٹر نہیں کرسکتا۔ ایف بی آر کے پاس سات ایماندار افسر نہیں تو اسے بند کردیں جس پر ممبر پالیسی نے کہا کہ اس حوالے سے ٹریکنگ کا سسٹم لا رہے ہیں

چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والانے کہا کہ حکومت نے پولٹری دوست بجٹ ہیش کیا ہے بجٹ میں پولٹری کو کافی ٹیکس مراعات دی گئی ہیںپولٹری کو ٹیکس چھوٹ دینے کی کیا وجہ ہے لگتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ عوام چکن کھائیں حکومت کو ڈیری سیکٹر کو بھی ویسی ہی مراعات دینی چاہیے تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں