امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت نے ماحولیاتی معاہدے پر دستخط اربوں ڈالر کے فنڈ حاصل کرنے کیلیے کیے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ معاہدے کے تحت چین سیکڑوں اضافی کوئلے کے پلانٹ لگا سکتا ہے لیکن امریکا نہیں لگا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ذرا سوچیے معاہدے کے تحت بھارت 2020 تک کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کو دگنا کر سکتا ہے لیکن ہمیں ختم کرنے کا کہا جارہا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ حتیٰ کہ یورپ کو بھی اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کی تعمیر کو جاری رکھیں۔
دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پیرس میں ماحولیاتی معاہدے پر اس لیے دستخط کیے ہیں تاکہ وہ ترقی یافتہ ممالک سے اربوں ڈالر فنڈ حاصل کرسکے۔
سشما سوراج نے کہا کہ امریکا کے ماحولیاتی معاہدے سے نکل جانے کے باوجود بھارت اور امریکا کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہو رہے ہیں جیسا کہ سابق صدر اوباما کے دور میں تھے۔ انھوں نے ٹرمپ کے بیان کی تردید کی اور کہا کہ بھارت نے ماحولیاتی معاہدے پر دستخط اربوں ڈالر کے فنڈز حاصل کرنے کیلیے نہیں کیے۔ انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا بیان درست نہیں ہے۔
سشما نے کہا کہ بھارت نے ماحولیاتی معاہدے پر دستخط نہ تو کسی دباؤ اور نہ ہی کسی لالچ میں آکر کیے ہیں۔ اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سشما سوراج نے کہا کہ پچھلے 3 سال کے دوران مودی حکومت دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے 80 ہزار شہریوں کو واپس لائی۔