غیرمعیاری ایل پی جی کی درآمد روکنے کیلیے اقدام پر زور

وزیرپٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں کے بحران پر توجہ،پروڈیوسرز سے دام کم کروائیں، فاروق افتخار


Commerce Reporter June 19, 2017
کراچی پورٹ وتافتان بارڈر کے ذریعے درآمد،قومی خزانے کیساتھ صنعت کو بھی نقصان ہورہاہے۔ فوٹو: فائل

ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کراچی پورٹ اور تافتان بارڈر کے ذریعے غیرمعیاری ایل پی جی کی بھاری درآمد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی پر زور دیا ہے کہ وہ اس صورتحال پر فوری توجہ دیں اور مقامی ایل پی جی انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کریں۔

اسٹیک ہولڈرز کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین فاروق افتخار نے کہا کہ غیرمعیاری ایل پی جی کی بڑے پیمانے پر درآمدات کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے کیونکہ قیمتی زرمبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے اور دوسری طرف ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں بھی تباہی کے دہانے پر ہیں۔ انہوں نے ایل پی جی کوٹے کے لیے سگنیچر بونس کی مد میں بھاری ادائیگیاں کی ہیں۔

فاروق افتخار نے کہا کہ آٹو سیکٹر جو پہلے ایل پی جی استعمال کررہا تھا وہ سی این جی پر منتقل ہوگیا ہے جو نسبتا سستی ہے جبکہ انڈسٹری بھی ایل این جی اور قدرتی گیس استعمال کررہی ہیں جس کی وجہ سے ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مزید بحران سے دوچار ہیں کیونکہ مقامی پروڈیوسر قیمتوں میں کمی لانے کو تیار نہیں ہیں۔

ایسوسی ایشن کے چیئرین نے کہا کہ مقامی ایل پی جی کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے غیرمعیاری درآمد شدہ ایل پی جی کی بڑے پیمانے پر کھپت ہورہی ہے، ایل پی جی کے درآمد کنندگان نے مقامی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے لیے قیمتیں کم تر سطح پر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعیاری ایل پی جی زیادہ تر ایران سے آرہی ہے جس کی ایکس کراچی قیمت پچاس ہزار روپے فی میٹرک ٹن ہے اور نان کوٹہ مارکیٹنگ کمپنیاں یہ ایل پی جی ملک بھر میں 680-690روپے فی 11.8 کلو گرام سلنڈر فروخت کررہی ہیں۔

فاروق افتخار نے کہا کہ پورٹ قاسم پر دو ایل پی جی امپورٹ ٹرمینلز بھی کچھ امپورٹرز کو اضافی رعایت دے رہے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی پر زور دیا کہ وہ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کے بحران پر توجہ دیں اور غیرمعیاری ایل پی جی کی درآمد کنٹرول کرنے کے علاوہ مقامی پروڈیوسرز کو بھی قیمتیں کم کرنے کے احکامات صادر کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں