لال مسجد جوڈیشل کمیشن مشرف آج وکلا کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے

سابق صدرکی طرف سے احمدرضاقصوری،جنرل حامدجاویداوردیگربیان ریکارڈکرائینگے،تحریری موقف بھی پیش کیے جانے کاامکان


Ghulam Nabi Yousufzai February 08, 2013
جواب میںلال مسجدآپریشن سے متعلق تمام الزامات کی تردید اور آپریشن کابھرپوردفاع کیاگیاہے،ذرائع، قصوری نے بھی تصدیق کردی. فوٹو اے ایف پی

سابق صدر جنرل(ر)پرویزمشرف نے لال مسجدجوڈیشل انکوائری کمیشن میں اپنے دفاع کافیصلہ کرلیا،آج اپنے وکلااور گواہوں کے ذریعے کمیشن میں بیان ریکارڈکرائیں گے۔

پرویز مشرف کی طرف سے تحریری بیان بھی جمع کیے جانے کاامکان ہے۔انتہائی مستندذرائع سے معلوم ہواہے کہ سابق صدر پرویز مشرف آج 4 افراد کے ذریعے لال مسجدانکوائری کمیشن میں اپنامؤقف ریکارڈ کرائیں گے ان افرادمیں2وکلااحمد رضا قصوری اور سیدہ افشاں عادل جبکہ پرویزمشرف کے سابق چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹنیٹ جنرل(ر)حامدجاوید اور مولانا احترام الحق تھانوی شامل ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سابق صدرکی طرف سے تحریری جواب بھی جمع کیاجاسکتاہے جس میں لال مسجد آپریشن کے حوالے سے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی گئی ہے اور لال مسجد آپریشن کا بھر پور دفاع کیا گیاہے۔ممکنہ تحریری جواب میں کہاگیاہے کہ لال مسجد تنازع کے حل میں پولیس اور سول انتظامیہ ناکام ہوگئی تھی اس لیے فوج سے مددلی گئی،لال مسجدآپریشن کافیصلہ حکومت کاتھااوراس کو سول وملٹری قیادت کی بھرپور حمایت حاصل تھی،بیان میں مسجدکے اندر اسلحہ اور گولہ بارود کی موجودگی پر سوال اٹھایا گیاہے اور موقف اپنایا گیاکہ مسجد کے اندر ایسے لوگ موجودتھے جن کے مقاصد کچھ اورتھے اورجنھوں نے ریاست کی رٹ کوچیلنج کیاتھا۔

13

ایکسپریس نے خبرکی تصدیق کیلیے جب احمد رضا قصوری سے رابطہ کیاتو انھوں نے اس کی تصدیق کی کہ پرویز مشرف کی طرف سے آج کمیشن میں4لوگ پیش ہوںگے جن میں وہ خود،سیدہ افشاہ عادل ،جنرل(ر)حامدجاوید اورمولانا احترام الحق تھانوی شامل ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہمارا موقف واضح ہے اور آپریشن کے حق میں اس وقت میڈیاکی رپورٹس کوبطورثبوت پیش کیا جائے گا۔

سیدہ افشاں عادل نے بھی خبرکی تصدیق کی اور کہا کہ پرویز مشرف خود کمیشن میں پیش ہونے کیلیے تیار تھے لیکن کچھ وجوہات کے باعث ان کی طرف سے وکلااور گواہ پیش ہو نے کا فیصلہ ہوادیگر2افراد کے ساتھ رابطہ نہیں ہو سکا ۔دریں اثناسیدہ افشاں عادل نے کمیشن سے ریکارڈ کے لیے بھی رجوع بھی کیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں