کرپشن کا عالمی طوفان

کرپٹ لوگ اپنی بلیک منی کے ذریعے ریاست کے اندر ریاست قائم کرلیتے ہیں۔


Zamrad Naqvi July 24, 2017
www.facebook.com/shah Naqvi

پاک فوج نے پانامہ لیکس کے حوالے سے سازش کے الزامات کو مسترد کردیا۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش سے متعلق سوال کا جواب دینا ہی نہیں بنتا ہے۔ جے آئی ٹی کے ساتھ پاک فوج کا براہ راست تعلق نہیں۔

جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی، اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دو ارکان تھے جنہوں نے سپریم کورٹ کے ماتحت رہ کر محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر فیصلہ سپریم کورٹ ہی کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کام میں فوج کی براہ راست مداخلت نہیں ہے۔ سیاسی معاملات سیاسی حکومتوں کی ذمے داری ہے۔ پاک آرمی وہ کام کررہی ہے جو ملک کے دفاع اور سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ پاک فوج پاکستان کا حصہ ہے۔ ہر پاکستانی پر فرض ہے کہ وہ آئین و قانون کی پاسداری کو یقینی بنائے اور اس کا احترام کرے۔ پاک فوج آئین کی عملداری چاہتی ہے۔

حکومت اور میڈیا کے ایک خاص حصے کی طرف سے پانامہ کو سازش کہا گیا پھر ایک حکمت عملی کے تحت جے آئی ٹی' عدلیہ اور فوج کو متنازعہ بناکر عوام سے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ پانامہ کیس جب 4 اپریل 2016ء کو سامنے آیا، تو صدر پاکستان ممنون حسین نے بے ساختہ کہا کہ کرپٹ لوگ اللہ کی پکڑ میں آ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کہا۔ بے شک پانامہ پیپرز کا سامنے آنا ایک حیرت انگیز پراسراریت سے کم نہیں۔

جرمنی کے صوبے بائرن کے شہر میونخ میں ایک صحافی کو ایک شخص کا پراسرار ٹیلیفون آتا ہے جس میں وہ شخص اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر اس صحافی کو کہتا ہے کہ میں آپ کو اہم راز دینا چاہتا ہوں۔ کیا آپ لینے کے لیے تیار ہیں۔ صحافی کی آمادگی پر وہ راز اس صحافی کو منتقل ہوجاتا ہے جو لاکھوں صفحات پر مشتمل ہے جس میں دنیا کے امیر ترین لوگوں کی ناجائز آمدنی اور اثاثے ظاہر کیے گئے جس میں بدقسمتی سے ہمارے وزیراعظم نواز شریف صاحب کے بچوں کا بھی نام آگیا۔

اگر پانامہ پیپرز سازش ہوتے تو صرف نواز شریف کے بچوں تک محدود ہوتے لیکن اس کے تباہ کن اثرات تو دنیا کے 80 ملکوں پر ایسے پڑے کہ ہر طرف طوفان مچ گیا۔ نتیجے میں دوسربراہان مملکت کو استعفیٰ دینا پڑگیا اور ان ملکوں کے سیکڑوں اعلیٰ عہدیدار پکڑ میں آگئے بعد میں جنھیں سخت سزائیں بھی ملیں۔ ان لاکھوں صفحات کی تصدیق کے لیے صحافیوں کا بین الاقوامی کنسورشیم بھی بنایا گیا جس میں دنیا کے بہترین صحافی شامل تھے تاکہ ان الزامات کی تصدیق کرسکیں جو ان کرپٹ لوگوں پر عائد کیے گئے ہیں۔

اس سے اس حکومتی الزام کی حقیقت سامنے آجاتی ہے کہ پانامہ سیکنڈل حکومت کا خاتمہ کرنے کی عالمی سازش ہے ۔ سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ شخص جس نے اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر پراسرار ٹیلیفون کیا اس کا مقصد کیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ کرپشن کا طوفان پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ چاہے چین ہو یا امریکا یا یورپ یا روس کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں۔ سخت ترین سزاؤں کے باوجود کرپشن کا طوفان ریاستی مشینری کو مفلوج کررہا ہے۔

کرپٹ لوگ اپنی بلیک منی کے ذریعے ریاست کے اندر ریاست قائم کرلیتے ہیں۔ یہ لوگ پوری دنیا میں دہشتگرد گروہوں کے ذریعے دہشتگردی کراتے ہیں۔ اس طرح جو عدم استحکام اور انارکی پیدا ہوتی ہے اس میں اپنے خفیہ ایجنڈے کو بڑھاتے ہوئے بالواسطہ طور پر حکومت پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ کرپشن کا مطلب ہے عوام کی دولت کو لوٹنا جس کے نتیجے میں عوام غریب سے غریب تر ہوتے جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آج دنیا بھر میں پاکستان سمیت اربوں لوگوں کو بڑی ہی مشکل سے دو وقت کی روٹی دستیاب ہے۔

اس صورتحال کے نتیجے میں عوامی انقلاب کی راہ ہموار ہوتی ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ کرپٹ حکمران ہوں یا دہشتگرد گروہ یہ امریکا کے خفیہ ہتھیار ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں اپنے ایجنڈے کے نفاذ کے لیے بہت سستا نسخہ ہے کسی ملک پر حملہ کیے بغیر دہشتگرد گروہوں پر چند کروڑ خرچ کرکے اس ملک کی پالیسیوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلائیں۔

تازہ ترین خبر یہ ہے کہ پانامہ پیپرز کے ذریعے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں چھپائے گئے 19 ہزار کروڑ روپے کی دولت کا سراغ بھارت نے لگالیا۔ اس ہزاروں کروڑ روپے کی رقم کے مالک صرف 1328 افراد ہیں۔ بھارت کی آبادی ڈیڑھ ارب کے قریب ہے اور اس کی بے پناہ دولت صرف مٹھی بھر لوگوں کے پاس ہے اور غربت کا یہ عالم کہ وہاں تقریباً ایک ارب آبادی کو بہ مشکل ایک وقت کی روئی میسر ہے۔ کروڑوں لوگ فٹ پاتھ پر پیدا ہوتے ہیں اور اپنی پوری زندگی گزار کر وہاں ہی مرجاتے ہیں، زیادہ سے زیادہ چالیس پچاس سال کی عمر میں۔ یہ ہے دنیا کہ سب سے بڑی سرمایہ دارانہ جمہوریت اور سرمایہ دارانہ نظام کا شاہکار بھارت۔

سپریم کورٹ نے پانامہ کیس پر جے آئی ٹی کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جن حالات میں کام کیا قابل تحسین ہے۔ جے آئی ٹی نے اپنی بساط سے بڑھ کر کام کیا۔ ہم قانون سے باہر نہیں جائیں گے۔ گارنٹی دیتے ہیں کہ وزیراعظم کی نااہلی کا جائزہ لیں گے۔

پانامہ پیپرز کا انکشاف 4 اپریل 2016ء کو ہوا۔ پچھلے سال دو نومبر کو اس کی سماعت شروع ہوئی۔ جنہوری 2017ء کو موجودہ بنچ نے اس کی سماعت شروع کی۔ 5 مئی کو جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کیا۔ اس سے پہلے 20 اپریل کو 5 رکنی بنچ نے 2 اور تین کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔ ان تمام حوالوں سے اب فیصلہ سنانے کی متوقع تاریخ۔ 31,28,26,25 جولائی اور 2,1 اگست ہیں۔

سیل فون:۔0346-4527997

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں