اعتدال پسند شہریار خان کی دوسری اننگز کا آج اختتام

چیئرمین پی سی بی کی 3سالہ کارکردگی ملی جلی رہی، ٹیم پہلی بار عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون بنی


Sports Reporter August 04, 2017
 بھارت سے باہمی سیریز اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کا خواب پورا نہ ہو سکا۔ فوٹو؛ فائل

GILGIT: اعتدال پسند شہریارخان کی بطور چیئرمین پی سی بی دوسری اننگز کا جمعے کو اختتام ہو گیا۔

ملک میں حکومت کی تبدیلی اور نواز شریف کے وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے قبل ذکا اشرف چیئرمین پی سی بی منتخب ہوئے تھے،ان کو عہدے سے ہٹانے کیلیے نت نئے حربے اختیار کیے گئے، معاملہ عدالتوں میں پہنچا،ایک فیصلے کی روشنی میں نجم سیٹھی، دوسرے میں ذکا اشرف بحال ہوئے، بالآخر میوزیکل چیئر گیم اس فیصلے پر ختم ہوئی کہ نجم سیٹھی چیئرمین کے امیدوار نہیں ہونگے، یہ بات اب بھی واضح نہیں کہ وہ صرف اس بار یا آئندہ کیلیے بھی عہدہ سنبھالنے کا حق کھوبیٹھے تھے، بہرحال قرعہ شہریار خان کے نام نکلا۔

سابق سفارتکار اپنی زندگی میں دوسری بار چیئرمین پی سی بی کی مسند پر براجمان ہوئے،ان کولانے کا مقصد یہی تھا کہ ایک علامتی عہدیدار کی حیثیت سے قذافی اسٹیڈیم میں چائے پینے اور تقاریب میں شرکت کرنے تک محدود رہیں گے۔ مگر انھوں نے پہلے دور کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے،ان کے چیئرمین ہونے کے باوجود نجم سیٹھی کا پی سی بی میں واضح اثرورسوخ نظر آتا رہا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قراردیے جانے سے قبل نواز شریف بطور چیف پیٹرن نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کو نئے گورننگ بورڈ میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرچکے تھے،پاناما کیس کے بعد ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں نجم سیٹھی جلداز جلد پی سی بی کا انتخاب کرانے کے خواہاں ہیں، اس لیے شہریار خان کو3سالہ مدت پوری ہونے کا بھی وقت نہیں دیا گیا۔

سابق سفارتکار نے 18اگست 2014کو ذمہ داریاں سنبھالی تھیں،یوں ان کورواں سال 17اگست تک عہدے پر موجود رہنے کا حق تھا، وہ انگلینڈ میں تھے کہ 8اگست کو ہی رخصتی کا پلان فائنل کردیا گیا،ہفتے، اتوار کو پی سی بی دفاتر بند ہوتے ہیں۔

پیر کے روز شہریار خان نہیں آئیں گے،یوں جمعے کو عملی طور پر ان کا بورڈ کے ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم میں آخری دن ہوگا،دوسری جانب چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کیلیے جونام نہاد جمہوری نظام وضع کیا گیا،اس کے مطابق گورننگ بورڈ میں 4ریجنز اور اتنے ہی ڈپارٹمنٹس کے نمائندوں اور چیف پیٹرن وزیر اعظم کی نامزد کردہ 2 افراد کو شامل کیا جاتا ہے، عام طور پر حکومتی ارکان میں سے کوئی ایک ہی چیئرمین پی سی بی بن جاتا ہے۔

اس سے قبل چیف پیٹرن براہ راست کسی کو بورڈ کا سربراہ مقرر کردیتا تھا،آئی سی سی کی طرف سے جمہوری نظام لانے کی ہدایت کی گئی توپاکستان نے وزیر اعظم کے 2نمائندے نامزد کرکے ایک کو منتخب کرنے کی پالیسی متعارف کرا دی۔

پی سی بی انتخابات کیلیے الیکشن کمشنرکا تقرر ہوچکا، تمام مرحلے 9اگست تک مکمل کرنے کا پلان تیار ہے،نئے گورننگ بورڈ میں ڈپارٹمنٹس یونائیٹڈ بینک، حبیب بینک، واپڈا اور سوئی سدرن گیس کمپنی،ریجنز میں لاہور، سیالکوٹ،کوئٹہ کے ساتھ فاٹا کو بھی شامل کیا گیا،اس ریجن میں ایڈہاک پر کام چلایا جا رہا ہے۔

داخلی تنازعات کوٹ کچہری میں ہونے کی وجہ سے فوری طور پر الیکشن کا بھی کوئی امکان نہیں،یوں 10کے بجائے 9ارکان کی ووٹنگ سے ہی توقعات کے عین مطابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو بنا دیا جائے گا۔

شہریار خان کے دور میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد پر طویل عرصے بعد انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے،پی ایس ایل کا آغاز اور دوسرے ایڈیشن کے فائنل کا لاہور میں انعقاد ہوا، پاکستان ٹیم پہلی بار عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون بنی، چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں سب سے بڑی کامیابی حاصل کی تاہم وہ بھارت سے باہمی سیریز اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے مقاصد حاصل نہ کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں