چیئر مین پی سی بی کے عہدے پر ہمیشہ ’’بڑوں‘‘ کا راج
پُرکشش منصب پرسابق صدور،آرمی آفیسرز،ججز،ڈاکٹرز،صنعتکار،صحافی اور بیوروکریٹس سمیت 31 شخصیات براجمان رہیں
چیئرمین پی سی بی کے عہدے پر ہمیشہ ''بڑوں'' کا راج رہا، پُرکشش منصب پر سابق صدور، آرمی آفیسرز، اعلی عدالتوں کے ججز، ڈاکٹرز، صنعتکاروں، صحافیوں اور بیوروکریٹس سمیت مجموعی طور پر 31 شخصیات براجمان رہیں۔
شہریار خان اور ذکا اشرف کو 2،2بار چیئرمین پی سی بی کا اہم عہدہ سنبھالنے کا شرف حاصل ہے، نجم سیٹھی بھی اتنی ہی بار کرکٹ بورڈ کے سربراہ رہے، اب انھوں نے چیئرمین بننے کی ہیٹ ٹرک بھی مکمل کرلی،یکم مئی 1948 کو پی سی بی کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا اور اس کانام کرکٹ کنٹرول بورڈ آف پاکستان رکھا گیا تاہم جلد ہی اسے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان پاکستان ''بی سی سی پی'' کے نام میں تبدیل کردیا گیا، بورڈکا پہلا اجلاس لاہور جیمخانہ میں ہوا جس میں نواب آف ممدوٹ، افتخار حسین ممدوٹ کو بی سی سی پی کا پہلا صدر منتخب کیا گیا، وہ مئی 1948ء سے مارچ 1950ء تک فرائض انجام دیتے رہے۔ چوہدری نذیر احمد خان بحیثیت صدر بی سی سی پی مارچ1950 سے ستمبر 1951 تک اس اہم عہدے پر فائز رہے۔ عبدالستار پیر زادہ بورڈ کے تیسرے صدر تھے جو ستمبر 1951سے مئی 1953 تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔
انہی کے دور میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ''آئی سی سی'' نے باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کا درجہ دیا۔ میاں امین الدین مارچ 1953 سے جولائی1954تک بورڈ کے صدر رہے۔ محمد علی بوگرہ بورڈ کے پانچویں صدر تھے، وہ جولائی 1954سے ستمبر 1955تک اس عہدے پر فائز رہ کر کرکٹ کے امور چلاتے رہے، گورنر جنرل میجرجنرل سکندر مرزا جنھیں بعد ازاں پاکستان کا پہلا صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ، وہ ستمبر 1955 سے دسمبر 1958 تک بورڈ کے صدر رہے۔ ایک اور فوجی آفیسر جنرل محمد ایوب خان دسمبر 1958 سے اکتوبر 1959 تک بی سی سی پی کے سربراہ رہے۔ کرکٹ بورڈ میں پہلی ایڈہاک ستمبر 1960 میں لگی جو مئی1963 تک جاری رہی، نئے آئین کے نفاذ کے بعد صدر پاکستان کو بورڈ کا چیئرمین بنانے کا اختیارمل گیا، جسٹس اے آر کار نیلیئس ایڈہاک کمیٹی کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے، وہ ستمبر 1960سے مئی 1963 تک خدمات انجام دیتے رہے۔ سید فدا حسین 7 ستمبر 1963 سے مئی 1969 تک صدر رہے۔
آئی اے خان مئی 1969 سے اپریل 1972 تک صدر رہے۔ عبدالحفیظ کاردار مئی 1972سے اپریل 1977 تک اور چوہدری محمد حسین اپریل1977 سے جولائی 1978تک بورڈ کے صدور رہے، بورڈ میں دوسری ایڈہاک جولائی 1978 میں لگی جو فروری 1980 تک جاری رہی۔ جنرل(ر) کے ایم اظہراگست 1978 سے فروری 1980تک ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ ایئرمارشل (ر) محمد نور خان فروری1980 سے فروری 1984تک بطور صدر فرائض انجام دیتے رہے۔ جنرل (ر) غلام صفدر بٹ مارچ 1984سے فروری 1988 تک بورڈ کی پُرکشش سیٹ پرفائز رہے، جنرل (ر) زاہد علی اکبر خان مارچ 1988سے اگست 1992تک چیئرمین رہے۔ انہی کے دور میں قومی ٹیم نے پہلا ورلڈ کپ جیتا، جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اکتوبر 1992سے دسمبر 1993 تک اس اہم عہدے پر فائز رہے۔ تیسری ایڈہاک کمیٹی کا دورانیہ دسمبر 1993 سے اپریل 1994 تک رہا۔ جاوید برکی ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین بنے، وہ 13جنوری 1994سے20 مارچ 1994 تک چیئرمین کے اہم عہدہ پر فائز رہے۔ سید ذوالفقار علی شاہ بخاری اپریل 1994 سے جنوری 1998تک بورڈ چیئرمین رہے۔
خالد محمود جنوری 1998سے جولائی 1999 تک بورڈ کے صدر رہے۔ ایڈہاک کمیٹی کا چوتھا دور 16جولائی 1999 سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر ظفر الطاف اکتوبر 1999 سے دسمبر 1999 تک چیئرمین ایڈہاک کمیٹی رہے۔لیفٹیننٹ جنرل(ر) توقیر ضیا دسمبر 1999 سے 2003 تک بورڈ چیئرمین رہے۔ شہریار ایم خان دسمبر 2003 سے اکتوبر 2006 تک اس اہم عہدے پر فائز رہے۔ اکتوبر 2006 میں ڈاکٹر نسیم اشرف نے چیئرمین کا منصب سنبھالا،ان کے دور میں نیا آئین نافذ ہونے کے بعد 1999سے لگی ایڈہاک ازم کا خاتمہ ہوا، صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے صرف ایک گھنٹے بعد اگست 2008 میں ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، اعجاز بٹ اکتوبر 2008 سے اکتوبر2011 تک چیئرمین پی سی بی رہے، ذکا اشرف اکتوبر 2011 سے28 مئی2013ء تک بورڈ کے سربراہ رہے، آئی ایچ سی سے معطلی کے بعد وہ دوبارہ جنوری2014 میں چیئرمین بورڈ بنائے گئے، نجم سیٹھی جون 2013 سے جنوری2014 اور فروری 2014 سے مئی 2014 تک چیئرمین بورڈ رہے، شہریار خان دوسری بار مئی 2014 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بنے، ان کی مدت معیاد ختم ہونے کے بعد بدھ کو پی سی بی کے32 ویں چیئرمین پی سی بی کا انتخاب ہوگیا، نجم سیٹھی تیسری بار سربراہ بن گئے۔