لیاری میں گینگ وار دوبارہ متحرک ہونے سے خونی تصادم کا خدشہ

منشیات فروشی کے اڈوں کی بھرمار، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی بڑھ گئیں


Muhammad Yaseen September 10, 2017
بے بسی کی تصویر بنی پولیس کے گشت سے پہلے گینگسٹرز کو اطلاع دی جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: شہر قائدؒ میں ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں ، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف جاری آپریشن کے دوران لیاری میں اب تک پولیس نے کئی مبینہ مقابلوں میںگینگ وار کے کارندوں کو نہ صرف ٹھکانے لگایا بلکہ سینکڑوں گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ بھاری تعداد میں اسلحہ، گولیاں اور منشیات برآمد کیں، لیکن ان تمام تر اقدامات کے باوجود لیاری میں تاحال گینگ وار کی گرفت مضبوط ہے بلکہ وہ آزادانہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی کر رہے ہیں۔

گینگسٹرز کی طرف سے لیاری میں جاری بالا دستی کی جنگ میں گزشتہ کچھ عرصہ میں وقتی طور پر کمی تو ضرور واقع ہوئی تھی، تاہم لیاری کے پرامن مکینوں کو مکمل طور پر گینگسٹرز سے پاک نہیں کیا جا سکا اور وہ ایک بار پھر سے نہ صرف منظم ہوگئے ہیں بلکہ مبینہ طور پر شہر کے پوش علاقوں سے مالی طور پر مستحکم افراد کو اغوا کر کے لیاری میں لاکر تاوان وصولی کا سلسلہ بھی پھر سے شروع ہو چکا ہے۔

لیاری کا علاقہ سنگو لین پولیس کے لیے نوگو ایریا بنا ہوا ہے، جہاں پر عذیر گروپ کے تقریباً 250 سے زائد کارندے موجود ہیں، اس کے علاوہ غفار زکری اور اس کا بھائی بھی لیاری میں بلا خوف و خطر بیٹھے ہیں۔ عذیر گروپ سے تعلق رکھنے والے اہم کمانڈر بہادر عرف پی ایم ٹی، سعید عرف سپیرا، ملا سہیل ، ریحان پٹھان ، فہد اور اسماعیل عرف پینتھرا سمیت دو درجن سے زائد کمانڈر اور تقریباً 250 سے زائد ان کے کارندے لیاری کے علاقے سنگو لائن میں عذیر بلوچ کے گھر کے اطراف موجود ہیں، جہاں انھوں نے اپنی محفوظ کمین گاہیں بنائی ہوئی ہیں۔

لیاری کے حالات آج پھر سے اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ پولیس گشت کے لئے پہلے بہادر عرف پی ایم ٹی کو اطلاع دی جاتی ہے، جس کے بعد پولیس کی گاڑیاں کانوائے کی شکل میں اس علاقے میں گشت کر کے واپس چلی جاتی ہیں۔ گینگ وار سے تعلق رکھنے والے گینگسٹرز کراچی کے پوش علاقوں سے مبینہ طور پر مالی طور پر مستحکم افراد کو اغوا کے سنگو لائن میں لے جاتے ہیں اور کچھ دن یا چند گھنٹے اپنے پاس رکھنے کے بعد ان کے اہلخانہ سے تاوان وصول کرنے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں۔

گینگسٹرز کی جانب سے اغوا کی واردات کے بعد گھر والوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ اگر پولیس میں رپورٹ کی یا کسی کو بھی بتایا تو مغوی کو قتل کر کے نعش پھینک دی جائے گی۔ چند روز قبل عذیر بلوچ کے دست راست فیصل پٹھان کو قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کی جانب سے حراست میں لیے جانے کی افواہیں گشت کر رہی تھی، تاہم اس حوالے سے لیاری کے ذرائع کی جانب سے تردید کی گئی کہ فیصل پٹھان کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ اندرون سندھ کے کسی شہر میں روپوش ہے جبکہ لیاری کے علاقے میں اس کا اثر و رسوخ ابھی بھی قائم ہے۔

دوسری طرف عذیر بلوچ کے کمانڈر فیصل پٹھان کو جرائم کی وارداتوں جس میں اغوا برائے تاوان ، بھتہ وصولی اور منیشات فروشی سمیت دیگر جرائم سے حاصل ہونے والی آمدنی سے باقاعدگی سے حصہ ملتا ہے اور وہ رقم اس کے مخصوص اور خاص کارندوںکی ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چاکیواڑہ تھانے کی حدود ٹنکی شاہ میں فیصل پٹھان کا ایک منشیات کا اڈا بھی چل رہا ہے، جس کی آمدنی بھی فیصل پٹھان کو مل رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق منشیات کا یہ اڈا لیاری میں کمائی کے حساب سے دوسرے نمبر پر آتا ہے جبکہ پہلے نمبر پر منشیات کے اڈے کی مالک ایک میما نامی خاتون بتائی جاتی ہے، جس کا اڈا عمر لائن میں شانی چوک پر قائم ہے۔ اسی طرح چاکیواڑہ کے علاقے عمر لائن میں مہا بی بی، وچھانی محلے میں اسماعیل عرف پینتھرا، سربازی محلے میں عذیر بلوچ کا بھانجا ادریس اور فواد کے منشیات کے اڈے پر کھلے عام چرس، کرسٹل ، ہیروئن اور شراب فروخت کی جا رہی ہے۔

رانگی واڑہ کھنڈر کے مقام پر بابا لاڈلا کے بھائی زاہد لاڈلا ہیروئن کا اڈا چلا رہا ہے اس اڈے کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے وقت مقرر ہے اور ہیروئن کا یہ اڈا صبح 2 گھنٹے 7 سے 9، دوپہر کو 12 سے 2 اور شام کو 4 سے 6 بجے کھلتا ہے، جہاں خریدار لائن میں لگ کر ہیروئن خریدتے ہیں۔

کلاکوٹ کے علاقے افشانی گلی میں لیاری گینگ وار کے سابق سرغنہ عبد الرحمٰن بلوچ عرف رحمٰن ڈکیت کا بیٹا اور بابا لاڈلا کے سالے آصف نیازی کا بھتیجا منشیات فروخت کر رہے ہیں۔ اغوا برائے تاوان ، منشیات اور دیگر جرائم سے حاصل ہونے والی رقم میں سے ایک حصہ مبینہ طور پر باقاعدگی سے عذیر بلوچ کے نام پر آج بھی نکالا جاتا ہے کیوں کہ عذیر بلوچ کے اہل خانہ نے گینگسٹرز کو تنبیہ کی ہے کہ عذیر بلوچ ہمیشہ کے لیے جیل نہیں گیا، یوں اس دھمکی کے بعد گینگسٹرز کی جانب سے حاصل ہونے والی آمدنی سے عذیر بلوچ کا باقاعدگی سے حصہ نکالا جاتا ہے.

عذیر بلوچ کے مخالف گروپ کا سرغنہ غفار زکری اور اس کا بھائی شیراز ذکری لیاری کے علاقے ذکری پاڑے میں موجود ہے، غفار ذکری گروپ کے تقریباً 20 کے قریب کارندے ذکری برداران کے ساتھ موجود ہیں، ان کے علاوہ دیگر کارندے بلوچستان اور اندرون سندھ میں بیٹھ کر غفار ذکری کے سگنل کا انتظار کرتے ہیں۔

لیاری گینگ وار کے گروپوں کے دوبارہ متحرک اور علاقے میں بالادستی قائم کرنے کی جنگ میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لیاری میں کہیں ایک بار پھر سے خونی تصادم نہ شروع ہوجائے اور گینگسٹرز کی آپس کی لڑائی میں کہیں لیاری کے بے گناہ او پرامن شہری نشانہ نہ بن جائیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ گینگ وار اور گینگسٹرز کے دوبارہ منظم ہونے سے قبل ہی لیاری پر پولیس کو اپنی رٹ قائم کرنا ہوگی، جس کے لئے ضروری ہے کہ گیگسٹرز کے خلاف انتہائی منظم اور بہتر حکمت عملی کے تحت کارروائی کی جائے۔

گینگ وار کا راستہ روکنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ نہ صرف لیاری بلکہ شہر کے دیگر علاقوں میں چھپے کارندوں کو بھی ڈھونڈ کر نکالا جائے اور کیفر کردار تک پہنچائے جائے، کیوں کہ اسی طرح نہ صرف لیاری بلکہ پورے شہر قائدؒ کا امن برقرار رہ سکتا ہے، بصورت دیگر یہ گینگسٹر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نہ صرف پرامن شہریوں کا سکھ چین چھین لیں گے بلکہ مجموعی طور پر ملک کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔