ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے بورڈ منظوری کے بغیر 84 کروڑ اضافی خرچ کردیے

2013 سے 2015 تک 2ارب کابجٹ دیا گیا، اخراجات 2 ارب 84 کروڑ رہے،دستاویز


علیم ملک September 13, 2017
ٹی ڈیپ کی انتظامیہ کی جانب سے اضافی اخراجات کی منظوری کے لیے ادارے کے بورڈ اور وزارت خزانہ سے رجوع نہیں کیا گیا۔ فوٹو: فائل

ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے ٹی ڈیپ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بورڈ کی منظوری کے بغیر ہی 84 کروڑ روپے اضافی خر چ کر ڈالے اتھارٹی کی جانب سے بورڈ سے اضافی اخراجات کی منظوری نہیں لی گئی۔

دستیاب دستاویز کے مطابق 2014-15کے دوران ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو 1ارب 10کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ دیا گیا تھا تاہم ٹی ڈیپ کے اخراجات اس سے کئی گنا زیادہ رہے، اتھارٹی کے اخراجات 1ارب 62کروڑ روپے سے زائد رہے۔

اس سے قبل 2013-14کے بجٹ میں بھی ٹی ڈیپ کی جانب سے یہ طریقہ کار اختیار کیا گیا اور اضافی رقم خرچ کرنے کے بعد بھی ٹی ڈیپ بورڈ کی منظوری نہیں لی گئی، 2013سے 2015کے دوران ٹی ڈیپ کے اخراجات اپنے مقررکردہ بجٹ سے زیادہ رہے اور دونوں مرتبہ اتھارٹی نے بورڈ سے اضافی اخراجات کی منظوری نہیں لی، 2سال کے دوران ادارے کا مجموعی بجٹ 2 ارب روپے سے زائد مقرر کیا گیا تھا جبکہ اخراجات 2 ارب 84کروڑ روپے رہے۔

دستاویز کے مطابق 3 مرتبہ ٹی ڈیپ بورڈ کا اجلاس بھی ہوا تاہم بورڈ کے تینوں اجلاسوں میں اتھارٹی کی جانب سے اپنے اخراجات کی تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔ ٹی ڈیپ بورڈ کے اجلاس کے میٹنگ منٹس میں بھی یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ ٹی ڈیپ انتظامیہ کی جانب سے 2013 تا 2015 کے بجٹ میں ادارے کے لیے مقررکردہ حد سے زیادہ کی رقم خرچ کی گئی اور اضافی اخراجات کے لیے وزارت خزانہ کی منظوری نہیں لی گئی۔

ٹی ڈیپ کی انتظامیہ کی جانب سے اضافی اخراجات کی منظوری کے لیے ادارے کے بورڈ اور وزارت خزانہ سے رجوع نہیں کیا گیا، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ایکٹ 2013کی شق 20کی دفعہ (ای) میں یہ بات واضح طور پر درج ہے کہ ٹی ڈیپ بورڈ کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ ادارے کے بجٹ کا جائزہ لے اور اسے ترمیم کرکے یا بغیر ترمیم منظورکرلے اور اخراجات کی بھی منظوری دے، ایکٹ 2013کی شق 24میں کہاگیا ہے کہ اتھارٹی ہرسال اپنا بجٹ خود تیار کر ے گی اور ہر مالی سال کے آغاز کے 4ماہ قبل بورڈ سے منظوری کے بعد اسے وفاقی حکومت سے منظوری کے لیے بھیجے گی۔

ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے اضافی اخراجات کی منظوری نہ لیے جانے پر اتھارٹی کے ترجمان سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے ٹیلی فون کالز، ٹیکسٹ میسجز اور وٹس ایپ کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں