ایف ٹی اے II کے نفاذ سے پاکستانی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا چین

ٹیرف کم ہونے سے پاکستان کو فائدہ، چینی سرمایہ کاری بھی بڑھے گی،تعلقات نئی بلندیوں پرپہنچ جائیں گے، نائب وزیرتجارت


APP September 15, 2017
ایف ٹی اے یکساںمفیدہوگا،ایک دوسرے کوزیادہ رعایتوں پر توجہ دیناہوگی، چین اشیا خریدنے کیلیے وفودپاکستان بھیجے،یونس ڈھاگہ۔ فوٹو: فائل

چین کی وزارت تجارت کے وائس منسٹر وانگ شووین نے کہا ہے کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرے مرحلہ مذاکرات مکمل ہو کر نافذ ہونے سے پاکستان ٹیرف کی کم شرح کے باعث نہ صرف چین کو اپنی برآمدات میں توسیع دینے کے قابل ہوگا بلکہ وہ آئندہ 5سال کے دوران چین سے زیادہ سرمایہ کاری بھی حاصل کر سکے گا۔

چینی وزارت تجارت میں چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے پرمذاکرات کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ 5سال کے دوران چین 80 کھرب ڈالر کی اشیا درآمد کرے گا اورآزاد تجارتی معاہدے کے تحت ٹیرف کی شرح کم ہونے سے پاکستان نہ صرف چین کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے بلکہ وہ زیادہ چینی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے قابل بھی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین 1ارب 30 کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا کی بڑی منڈی ہے اور اس کی مقامی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی اورتجارتی تعاون چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کا اہم نکتہ اور بڑا محرک ہے، حالیہ برسوں کے دوران ہمارے باہمی تعاون میں نمایاں ترقی ہوئی ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام اورادارے مستفید ہوئے ہیں، اس عمل میں آزادانہ تجارت کے معاہدے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ چین کے مختلف ممالک کے ساتھ ایف ٹی ایز میں اہم مقام رکھتا ہے، اس معاہدے نے چین پاکستان تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق چین اور پاکستان اب بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور دونوں ممالک کی باہمی تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آزاد تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو تیزی سے بہتر بنایا ہے تاہم اس معاہدے کے تحت باہمی تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کی گنجائش موجود ہے۔اس موقع پر پاکستان کے سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے وانگ شو وین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ملک چین کے ساتھ گہرے تعلقات اور بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔

چین پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا حجم گزشتہ 4 سال بڑھا ہے، دونوں ممالک کی معیشتوں کے حجم کو سامنے رکھتے ہوئے باہمی تجارت کے فوائد بھی دونوں ممالک کے لیے اسی مناسبت سے ہونے چاہئیں، گزشتہ سال پاکستان کی درآمدات میں 18.5 جبکہ برآمدات میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، چین سے ہماری برآمدات تیل کے علاوہ مجموعی برآمدات کا 36 فیصد ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن میں پایا جانے والا فرق کم کرنے کے لیے اقدامات تجویزکیے گئے ہیں۔

یونس ڈھاگہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کے عوام کو یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ سی پیک اور آزاد تجارتی معاہدے کے فوائد نہ صرف دونوں ممالک میں مساوی طور پر تقسیم ہونگے بلکہ پاکستانی معیشت ان سے بہت زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوگی، آزاد تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے مساوی مفاد میں ہوگااور ہمیں ایک دوسرے کو زیادہ سے زیادہ رعایتیں دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے وفود پاکستان بھیج کر پاکستانی اشیا کی خریداری میں اضافہ کرسکتا ہے،برآمدی صنعت خصوصاً ویلیو ایڈڈ سیکٹرمیں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے معاون پالیسی سے پاکستان نہ صرف اپنی برآمدی صلاحیت میں اضافہ کرسکتا ہے بلکہ وہ درآمدات میں استعمال ہونے والے زرمبادلہ کے حجم کو کم کر سکتا ہے ۔

انہوں نے پاکستان کی صنعتی ترقی اور زرعی پیداوارمیں اضافے کے لیے چین سے تکنیکی امداد کی درخواست بھی کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے شہریوں کیلیے ویزی کے حصول کے طریقہ کار کو مزید آسان بنانے پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کوجلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور کہاکہ باہمی اعتماد پاکستان اورچین کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بنیاد ہے ۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر2006 میں دستخط کیے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں