شمسی توانائی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے ایتھانول تیار کرنے میں کامیابی

اس عمل کو مکمل کرنے کےلیے صرف پانچ وولٹ بجلی درکار ہوتی ہے اور ایتھانول یا ایتھائل الکحل تیار ہوجاتی ہے


ویب ڈیسک September 25, 2017
کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بایوایندھن بنانے والا ایک نیا نظام تیارکرلیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

GILGIT: ہماری فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار عالمی تپش اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ بن رہی ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سورج کی روشنی سے ایتھانول میں تبدیل کرنے کے ابتدائی تجربات میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری کے سائنسدانوں نے سورج کی توانائی سے براہِ راست ایندھن بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہاں موجود مصنوعی ضیائی تالیف (آرٹیفیشل فوٹوسنتھے سز) نے عین وہی طریقہ استعمال کیا ہے جس کے تحت پودے سورج کی روشنی سے پانی، توانائی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ بناتےہیں۔ پہلے اس کام کےلیے بہت بجلی درکار ہوتی تھی لیکن اب ماہرین نے کم بجلی میں یہ کام کردکھایا ہے۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف جیول ایگر نے کہا کہ اس سے براہِ راست ایندھن بنایا جاسکتا ہے۔



مصنوعی تالیف میں بجلی حاصل کرنے کے عمل کو شمسی روشنی کے تحت ناپا جاتا ہے ۔ اگر سورج عین سرپر ہو تو شمسی روشنی کی مقدار ایک ہوگی۔ جبکہ غروبِ آفتاب کے وقت شمسی روشنی کا پیمانہ 0.1 ہوگا۔ مصنوعی فوٹو سنتھے سز والے آلات اور مشینیں صرف اسی وقت کام کرتی ہیں جب پیمانہ ایک ہو یعنی سورج سر پر ہو اور آسمان پر بادل نہ ہوں۔

اس کے لیے ماہرین نے اریڈیئم آکسائیڈ نینوٹیوب اینوڈ استعمال کیا جو بہت کم روشنی (0.35) میں بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ایتھانول میں بدل سکتا ہے۔

اس عمل کو مکمل کرنے کےلیے صرف پانچ وولٹ بجلی درکار ہوتی ہے اور ایتھانول یا ایتھائل الکحل تیار ہوجاتی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس عمل سے زمین پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں