شعبہ توانائی میں سیاسی مداخلت بندکی جائےعرفان قیصر

توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرائے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، عرفان قیصر شیخ


Commerce Reporter August 05, 2012
حکومت لائن لاسز اور بجلی کی چوری پرکنٹرول،واجبات وصولی کا عمل تیز کرے

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں سیاسی مداخلت ختم کرے، لائن لاسز اور بجلی کی چوری پر قابو پائے اور واجبات کی وصولی کا عمل تیز کرے کیونکہ توانائی کے بدترین بحران کی وجہ سے گزشتہ 2 سال کے دوران ملک کی معاشی ترقی 3 سے 4 فیصد تک کم ہوئی ہے۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں سیاسی مداخلت لمحہ فکریہ ہے، اس کی وجہ سے نہ صرف معیشت زوال پذیر ہے بلکہ ملک کو بے شمار چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشی اصلاحات کیلیے بہترین گورننس ضروری ہے لیکن اگر سیاسی مداخلت اور فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کا عمل جاری رہے گا تو معاشی مسائل پر کبھی بھی قابو نہیں پایا جاسکتا۔

عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عرصہ دراز سے حکومت پر زور دے رہا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرائے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کا نتیجہ معاشی نمو کی رفتار کم ہونے کی صورت میں برآمد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اکنامک گروتھ میں 3سے 4فیصد کمی کا مطلب روزگار کے مواقع اور مقامی و غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مقامی تاجر سرمایہ کاری کو تیار نہیں تو پھر غیرملکی سرمایہ کاروں کو اس جانب راغب کرنا ممکن نہیں۔ عرفان قیصر شیخ نے حکومت کی توجہ گزشتہ مالی سال کے دوران 160ارب روپے کے لائن لاسز وبجلی چوری اور 120ارب کے واجبات کی وصولی میں ناکامی کی جانب بھی مبذول کرائی۔

انہوں نے کہا کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے لائن لاسز 50 ارب روپے رہے جو مجموعی لائن لاسز کا ایک تہائی حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیسکو میں بجلی چوری کی شرح 30فیصد، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں 19فیصد، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی میں 25 فیصد، کوئٹہ الیکٹرک پاور کمپنی میں 22 فیصد جبکہ پورے پنجاب میں بجلی چوری کی شرح صرف 2 سے 3فیصد ہے لیکن صوبے کو سب سے زیادہ بدترین لوڈشیڈنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے شہروں میں 14 گھنٹے جبکہ دیہاتوں میں 18گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ نے صنعتی، تجارتی، معاشی اور زرعی سرگرمیاں تباہ کرکے رکھ دی ہیں، حکومت ناانصافی کا خاتمہ کرے، پاور سیکٹر کی بدانتظامیوں پر قابو پائے اور اصلاحات متعارف کرائے ورنہ قومی معیشت کی تباہی میں رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں