پاکستان اور ویتنام آزاد تجارتی مذاکرات پر متفق

ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے ابتدائی فہرستوں کاتبادلہ کیاجائے گا، مشترکہ تجارتی کمیشن میں فیصلہ


APP/Waqai Nigar Khusoosi October 06, 2017
پاکستان نے آسیان جیسی ٹیرف رعایتیں تجویز کر دیں، ٹیکسٹائل ودیگرشعبوں میں تعاون بڑھانے پرتبادلہ خیال۔ فوٹو: فائل

پاکستان اورویتنام مستقبل میں آزاد تجارتی معاہدہ کرنے کی غرض سے مذاکرات کے لیے ابتدائی فہرستوں کا تبادلہ کرنے پر متفق ہوگئے۔

پاکستان اورویتنام کے مشترکہ تجارتی کمیشن کا 2 روزہ اجلاس جمعرات کو ختم ہوگیا جس میں ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے لیے ابتدائی فہرستوں کے تبادلہ پر اتفاق رائے ہوا، یہ معاہدہ بعدازاں آزادتجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کی راہ ہموار کرے گا اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ ملاقات کے دوران فریقین نے توانائی، تیل وگیس ٹیکسٹائل، کیمیکل ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹٰیلی کام سمیت دیگر شعبوں میںتعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان نے ویت نام کو کینو، آم اور گوشت برآمد کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

وزارت تجارت کے سینئرافسر کے مطابق پاکستان نے آسیان جیسی ٹیرف رعایتوں کی تجویز دی۔ اس موقع پر ویت نامی نائب وزیرصنعت سے بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈھاگہ نے کہاکہ پاکستان اور ویت نام کو دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے آپس میں ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ وزارت تجارت اپنی تجارتی سفارتکاری کی کوششوں کو فروغ دے رہی ہے اور تھائی لینڈ ترکی کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدوں کے لیے کام کررہی ہے، چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں مذاکرات کا عمل جاری ہے۔

محمد یونس ڈھاگہ نے بتایاکہ جنوبی کوریا ، جاپان اور ایران کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر بھی کام جاری ہے، وزارت تجارت جامع تجارتی اصلاحی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور تزویراتی تجارتی پالیسی فریم ورک میں اصلاحات کر رہی ہے، حکومت تجارتی سہولت کے لیے ٹیرف میں کمی کے لیے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر نیشنل سنگل ونڈو کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔

اس موقع پر ویتنامی وزیر نے کہاکہ دوطرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے کی گنجائش موجودہے، پاکستان اور ویت نام کو دوطرفہ تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور اس سلسلے میںتجارتی نمائشوں میں شرکت، تجارتی وفود اور ایوان صنعت وتجارت کے وفود کے تبادلوں کو بڑھاناچاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔