انرجی مکس کی بہتری کیلیے الیکٹرک سٹی پالیسی کا منصوبہ تیار

پالیسی کی تیاری میں نیپرا اور صوبائی حکومتوں سے مشاورت،اسٹیک ہولڈرزسے تجاویزطلب


علیم ملک October 09, 2017
مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی جائے گی،دستاویز۔ فوٹو: فائل

SRINAGAR: ملک میں بجلی کی پیدوار کے شعبے اور انرجی مکس کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے نیشنل الیکڑک سٹی پالیسی بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی جائے گی۔

دستاویز کے مطابق نئی الیکڑک سٹی پالیسی اور الیکڑک سٹی پلان مییں ملک میں بجلی کی پیدوار کے لیے موجود وسائل کو بہتراور موثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔ نئے الیکڑک سٹی پلان میں تمام صوبائی حکومتوں اور سی سی آئی کی منظوری لی جائے گی۔

اس سے قبل نیشنل پاور پالیسی میں صرف پاور سیکٹر کو آپریشنل کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔ پاورپالیسی میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات شامل تھے تاہم جنریشن مکس کو اس میں زیادہ فوکس نہیں کیا گیا تھا۔ نئے الیکڑک سٹی پلان کے تحت تمام وسائل ملک میں موجود مختلف ذرائع کو وقتا فوقتا بہترین طریقے سے بروئے کار لانا ہے اور بجلی کے نرخوں کے نظام کو مزید بہتر بناناہے۔

نئی پالیسی کے تحت قومی اور صوبائی سطح پر بجلی کی ترسیل کے نظام کا آپس میں انضمام بھی کیا جائے گا۔ دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت قومی بجلی پالیسی کی تیاری کے بعد مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لے کر پالیسی میں ترامیم یا نظر ثانی کر سکے گی۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مشاورت کے بعد قومی پالیسی کے تحت نیشنل الیکٹرک سٹی پلان تیار کرے گی اور پانچ سال میں ایک بار اس کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ نیشنل الیکٹرک سٹی پلان کا مسودہ تمام شراکت داروں کو بھی فراہم کیاجائے گا اور لائسنس یافتہ اور رجسٹرڈ افراد نیشنل الیکڑک سٹی پلان کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز دیں گے۔

دستاویز میں مزید بتایاگیاہے کہ قومی بجلی پالیسی میں اگر کوئی صوبہ کوئی ترمیم تجویز کرتا ہے تواس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومت اپنی اپنی آرا دیں گی جس کے بعد ترمیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مجوزہ قومی پالیسی کے تحت نیپرا اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور وفاقی حکومت کو اپنی آرا دیتا رہے گا۔ وفاقی حکومت خود بھی نیپرا سے پاور سیکٹر کی بہتری اور اصلاحات کے لیے تجاویز لیتی رہے گی۔

ریگولیشنز ٹرانسمشنز اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکڑک پاور ایکٹ میں ترمیم کے بعد ایکٹ کے تحت بجلی پیدا کرنے والی کوئی بھی کمپنی پیدا کرنے جنریشن کے لیے لائسنس لیے بغیر بجلی پیدا کر سکتی ہے۔ اس کمپنی کے لیے لازم ہے کہ وہ گرڈ کو فراہم کرنے کے لیے تکنیکی معیارات پر پورا اترتی ہو۔ دستاویز کے مطابق بجلی پیدا کرنے والی کوئی کمپنی اگر ہائیڈل سے بجلی پیدا کرنا چاہتی ہو تو وہ مالی معاملات، جیالوجیکل ہائیدولوجیکل تکنیکی پہلو اور حفاظت اور ماحولیاتی پہلووں سے متعلق تفصیلات اتفاق رائے کے لیے اتھارٹی کو پیش کرے گی۔

اس سلسلے میں پاور ڈویژن کے ایک اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ نیشنل پاورپالیسی میں سب سے اہم چیز انرجی مکس ہے کہ کن کن وسائل کو کیسے اور کتنا استعمال کیاجائے تاہم اس سے قبل نیشنل پاورپالیسی میں یہ سب کچھ شامل نہیں تھا اور اب اس کو نئے پلان میں شامل کیا جا رہاہے۔

اعلیٰ افسر کے مطابق نئے پلان میں جنریشن پر زیادہ فوکس کیاجائے گا۔ بجلی کی فروخت اور خرید کس قانون کے تحت کیسے ہو گی بیلنس آف پیمنٹس کی صورتحال پر بھی اقدمات نئے پلان میں شامل کیے گئے ہیں۔ اعلیٰ افسر کامزید کہناتھا کہ دنیا کے بہت سے ممالک بشمول بھارت اورچین پالیسی پہلے بنائی جاتی ہے اور اس کے بعد اس پر عمل کیا جاتا ہے تاہم ہمارے ہاں اب اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ نیاالیکڑک سٹی پلان تیار کیاجائے۔ اس سلسلے میں جب پاور ڈویژن کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں