دنیا کی نظریں کمیونسٹ پارٹی چین کی 19 ویں کانگریس پر کیوں ہیں

یہ کانگریس صرف اجلاس نہیں بلکہ اس میں ہونے والے فیصلے چین کے مستقبل کا تعین بھی کریں گے


شاہد افراز October 17, 2017
یہ کانگریس صرف اجلاس نہیں بلکہ اس میں ہونے والے فیصلے چین کے مستقبل کا تعین بھی کریں گے۔ (فوٹو: فائل)

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 19ویں قومی کانگریس کا انعقاد 18 اکتوبر کو ہونے جارہا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں اس سر گرمی کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ 19 ویں قومی کانگریس کے دوران پچھلے پانچ برسوں میں کمیونسٹ پارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

چین صدر شی جن پھنگ، جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، ان کی قیادت میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم اہداف کا تعین کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ موجودہ عالمی و علاقائی صورتحال کے تناظر میں کمیونسٹ پارٹی اور ملک کی ترقی کے حوالے سے ترجیحات کا تعین کیا جائے گا۔

چین اس وقت ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کے قیام کےلیے کوشاں ہے اور اس سرگرمی کے دوران چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم نظام کے تحت معاشی، سیاسی، ثقافتی، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کا عزم دوہرایا جائے گا۔ پارٹی کے انتظامی امور ، نگرانی اور قانون کی حکمرانی سے متعلق امور کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انیسویں قومی کانگریس کے دوران چین کی کمیونسٹ پارٹی کی نئی مرکزی کمیٹی اور ایک نئے نظم و ضبط و معائنہ کمیشن کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے انعقاد کےلیے تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے اراکین کی تعداد اس وقت 8 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ہے جس میں چین میں بسنے والی تمام قومیتوں و فریقین کی نمائندگی ہے۔ چونکہ یہ تمام اراکین تو کانگریس میں شریک نہیں ہو سکتے لہذا ان کے منتخب نمائندے اس اہم سرگرمی میں شریک ہوتے ہیں۔ انیسویں قومی کانگریس کے دوران منتخب نمائندوں کی مجموعی تعداد 2,287 رہے گی۔ ان مندوبین کے انتخاب کےلیے بھی ایک کڑا مرحلہ ہوتا ہے اور ان امیدواروں کو اہلیت، کارکردگی، سیاسی امور میں شفافیت، نظم و ضبط اور سیاسی نظریاتی بنیادوں کی مضبوطی کے معیار پر پورا اترنا ہوتا ہے۔

ان مندوبین میں صرف کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتی گروہوں، خواتین، صنعتکاروں سمیت معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی، قومی دفاع، سیاسی و عدالتی شعبہ جات، تعلیم، تشہیر، ثقافت، صحت، کھیل اور سماجی انتظام سے متعلق اداروں سے نمائندے بھی شریک ہوتے ہیں۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ چین کی تقریباً ایک ارب تیس کروڑ کا آبادی کا اعتماد ان2,287 لوگوں کو حاصل ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کی مناسبت سے چین بھر میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ مختلف سمیناروں، نمائشوں، مذاکروں کے انعقاد سمیت چین کے سماجی اور روایتی میڈیا پر اس سرگرمی کو اجاگر کرنے کےلیے مختلف پروگرامز ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔

2012 میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سماجی معاشی شعبہ جات میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کےلیے چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ''چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن'' سے دستاویزی پروگراموں کا ایک سلسسلہ نشر کیا جارہا ہے جس میں کروڑں چینی باشندے دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ کتابوں کی اشاعت کی صورت میں بھی چین کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جارہا ہے۔

2012 میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارویں قومی کانگریس کے دوران چار نکاتی جامع حکمت عملی وضع کی گئی تھی جس میں ایک معتدل خوشحال معاشرے کا قیام، گہری اصلاحات، قانون کی حکمرانی کو تقویت دینا اور کمیونسٹ پارٹی کو مزید منظم کرنا اہم اہداف رہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں انہی امور پر توجہ دیتے ہوئے نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سال 2012 سے 2016 تک چین بھر میں ہر سال اوسطاً 1 کروڑ 90 لاکھ لوگوں کو سطح غربت سے نکالا گیا ہے جو دنیا کے ترقی پزیر ممالک کےلیے امید کی ایک کرن ہے جبکہ 1978 سے 2016 تک چین بھر میں تقریباً 73 کروڑ لوگوں کو غربت کی دلدل سے نکالا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی ملک کی ترقی و خوشحالی میں کس قدر فعال ہے۔

اسی دوران چین کی جانب سے تمام عالم کےلیے ایک مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کے قیام کا نظریہ پیش کیا گیا اور گزشتہ پانچ برسوں میں اسی جانب توجہ مرکوز کرتے ہوئے چین نے کثیر اطرافی تعاون، عالمگیریت کے فروغ، ثقافتی تنوع، باہمی انحصار اور عالمی سطح پر سائنسی، تجارتی، صنعتی تعاون و تبادلے کےلیے کوششیں کی ہیں۔ چین کی جانب سے دنیا میں دیرپا امن، سلامتی و خوشحالی کےلیے اشتراکیت کی بات کی گئی جسے عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔

چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے دنیا میں امن، ترقی، شراکت داری، کثیر اطرافی تعاون اور دنیا کے ترقی پذیر و پسماندہ ممالک کے حقوق کی بات کی گئی اور یہی وجہ ہے 19 قومی کانگریس کے انعقاد کے دوران بھی دنیا کی نظریں اس اہم سیاسی سرگرمی پر ہوں گی۔

1921 میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کا سفر صرف پچاس اراکین سے شروع ہوا اور آج 96 برس گزرنے کے بعد اس سفر میں کروڑوں لوگ شامل ہو چکے ہیں۔ چین میں گزشتہ سات دہائیوں سے کمیونسٹ پارٹی برسر اقتدار ہے جس کی قیادت میں آج چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے فروغ بلکہ ایک ڈیجیٹل دنیا کی تشکیل میں انسانیت کی امیدیں چین سے وابستہ ہیں۔

چین 2022 تک خلا میں ایک مکمل فعال خلائی اسٹیشن کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔ دنیا کی تیز رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی بلٹ ٹرین چین کے پاس ہے۔ شعبہ ہوا بازی میں چین اپنے تیار کردہ مسافر جہاز سی 919 کی بدولت عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ دنیا کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے چین ''سبز معیشت'' پر عمل پیرا ہے لیکن ترقی، کامیابی اور عروج کے سفر میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کا طرزِ حکمرانی پوری دنیا کےلیے ایک نمونہ ہے کیونکہ چین نے یہ تمام کامیابیاں بغیر کسی تنازعے اور تصادم کے حاصل کی ہیں اور ترقی و کامرانی کا یہ سفر مسلسل اور منزل بہ منزل کرتے ہوئے جاری ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں